جمعہ، 29 جنوری، 2016

لیگی کارکنوں کا اللہ ہی حافظ

ڈاکٹر یونس بٹ کہتے ہیں کہ’’شیطان مرد کے دماغ میں رہتا ہے اور عورت کے دل میں۔ہر آدمی شیطان سے پناہ مانگتا ہے اور کئی لوگوں کو وہ پناہ دے بھی دیتا ہے۔‘‘یونس بٹ  کی اس ’’شیطانی‘‘ کو میں جب بھی  پڑھتا ہوں میرے دماغ کے کینوس پرمختلف  انواع کےسیاستدان کی تصویریں  ابھرتی ہیں بلکہ  آرٹ گیلری سی  بن چکی ہے۔رسہ گیر، لٹیرے ،قاتل،ٹارگٹ کلر،رشوت خور،قرضہ خور،منشیات فروش، لینڈ مافیااورٹیکس چور۔ہرشیطان کا الگ الگ پوٹریٹ ہے۔آرٹ گیلری  کی کچھ تصویریں گرفتار ہیں۔کچھ ریمانڈ پر۔کچھ ضمانت پر ہیں اورکچھ فرار ہیں۔درجنوں خوف زدہ تصویریں  تجریدی آرٹ کی  طرح  مبہم سی ہیں ۔غیرواضح۔آڑھی ترچھی لکیریں۔ضمیرفروشوں کی اس آرٹ  گیلری میں کمی ہے توصرف ضمیرکےقیدیوں کی۔ایک وزیرتصویری نمائش  کا افتتاح کرنے پہنچے اورمصورسے کہا

جمعہ، 22 جنوری، 2016

عمران کی انگوٹھیاں ۔!

"کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضاء دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کوذرا دیکھ"
علامہ اقبال کا شعر کلاس میں سنُا کراستاد نے پوچھا کہ اس سے شاعرکی مراد کیا ہے ۔؟
شاگرد:علامہ انتہائی مشکل الفاظ میں کہہ رہے ہیں۔’’گڈ مارننگ‘‘
شاگردکی سوچ کےمطابق شعرکی تشریح گڈ مارننگ ہی بنتی ہوگی۔ممکن ہے شاگرداپنا مافی الضمیر پیش کرنےکی  صلاحیت نہ رکھتا  ہو۔شرم وحیانے زبان کو بیڑی پہنارکھی ہولیکن میں اکثرسوچتا ہوں کہ صرف  70گرام  وزنی یہ  انگ اتنا بھاری کیسےہوجاتاہے کہ اظہارِجذبات کی بھی ہمت نہیں بندھتی۔زبان اٹھانی مشکل  ہوجاتی ہے۔زندگی  میں اگریہ فلسفہ سمجھ آگیا  تومیری اگلی تحقیق  آنکھ پر  ہو گی کیونکہ   آنکھ اٹھانے کی ہمت بھی اکثر نہیں ہوتی۔

ہفتہ، 16 جنوری، 2016

عشق کے لئے ۔جنسی تبدیلی۔؟

ویشنو ہندو مت کا سب سے بڑادیوتا ہے۔وشنو کےانسانوں اورجانوروں پرمشتمل دس اوتار(دنیاوی روپ )ہیں۔نواوتارپرتھوی پر ظاہرہوچکےجبکہ دسویں اوتار۔ کالکی۔کا انتظار ہے۔کرشنا۔ وشنو کا آٹھواں  اوتار ہے۔ جو 3228قبل مسیح میں پیدا ہوا۔ہندومت کی قدیم منظوم داستان ’’مہابھارت ‘‘کے 17 ابواب  کوگیتا کہا جاتا ہے۔گیتاہندووں کی مقدس ترین کتاب ہے۔جس کے سارےشلوک  کرشنا کی بہادری  سےمتعلق ہیں اور کرشنا نےبانسری پکڑرکھی ہے۔ہندو کلینڈر کےچھٹے مہینے  بھادوں کےآٹھویں دن کرشنا کاجنم   اُترپردیش  میں ہوا۔بشکریہ گوگل

منگل، 12 جنوری، 2016

ریحام کا گانا ۔خان کا بہانہ

بچپن میں اماں بھنڈیاں کاٹتی توبھنڈی کی ٹوپیاں چھری سے کاٹ کرالگ برتن میں رکھتی جاتی۔ہم تھوڑی تھوڑی دیربعدماں کے پاس آتے۔برتن سے ٹوپیاں اٹھا کرماتھے ، ناک،ٹھوڑی اورگالوں پر چپکالیتے پھر بےوجہ اڑتے پھرتے۔اُڑان کے  دوران بازوں کو ہم یوں کھلے رکھتے جیسےفلم ڈی ڈی ایل جےمیں راج ( شاہ رخ )، سمرن(کاجول)کے لئے کھولے رکھتا ہے۔پورا دنایسی ہی خراورشرمستیوں میں گذرجاتا تو رات کو دادی یا نانی کے ہتھے چڑھ جاتے۔دادیوں اورنانیوں کےپاس حالانکہ شہزادوں اور پریوں کی کہانیاں بھی ہوتی ہیں لیکن وہ ہمیں گودمیں سمیٹ کرصرف لوری سناتیں اورسُلانے کےبہانےاپنے سُرپکےکرلیتیں۔

جمعہ، 8 جنوری، 2016

پی ٹی آئی کی بلی چور ی

سلامتی کونسل کے اجلاس  میں پولینڈ کی وہ قراردادجوسیز فائر اور اقتدار کی منتخب نمائندوں کومنتقلی سےمتعلق تھی۔ پھاڑ کر جب  زوالفقار علی بھٹو واپس   پاکستان آئے تو انہوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا اور  کہا تاشقند میں ایوب خان نے بھارت کی غلامی قبول کر لی ہے۔میں تاشقند کی بلی تھیلے سےخود باہر نکالوں گا۔طویل عرصہ تک میں  سوچتا رہا کہ تاشقندی  بلی کا رنگ کیسا ہوگا، سائز کتنا ہو گا اور وہ  تھیلے کے اندر گئی کیسے ہوگی۔؟اس کے بعد پیپلزپارٹی کا جنم ہوا  دو دفعہ  اقتدار بھی ملا لیکن بلی تھیلےکے اندر ہی رہی ۔بھٹو مرحوم کا ایفائےعہد جوں جوں لیٹ ہوتا گیاتُوں تُوں مجھے خوف آتا گیا  کہ ’’تاشقند سے لاڑکانہ آتے آتے بلی کا دم ہی نہ گھُٹ جائے؟‘‘۔

جمعہ، 1 جنوری، 2016

وائی فائی یا وائف آئی ۔؟

میٹرنٹی اسپتال کے آپریشن تھیڑ یا پھر سرکاری اسپتالوں کے لیبر روم کے باہر چکر کاٹتے مرد اورکوہلو کے بیل میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔مرد کے پاوں میں موٹر اس لئے لگی ہوتی ہےتا کہ لیبر روم کے اندراُس کی منکوحہ کودرکارایمرجنسی ادویات کی بروقت فراہمی ممکن ہو سکے۔زچگی کے علاوہ جب بھی ہم اسپتالوں میں جا تے ہیں ڈاکٹر سے زیادہ نرس کا انتظارکرتے ہیں۔نرس اگرموٹی تازی ہو تو ہانپتی ہوئی اور اگر نرم و نازک ہوتو کانپتی ہوئی تھیٹر سے باہرآکرمطلع کرتی ہےکہ مبارک ہوآپ کے ہاں بیٹا یا بیٹی پیدا ہواہے۔’’شریک جرم ‘‘ہونےکےباوجودہم ایسی اطلاعات پراچانک۔اطلاع والاردعمل دیتے ہیں۔ان مُخبرنرسوں کامنہ اکثر کھلا ہی ہوتاہےلیکن جب کبھی نرس آکربتاتی ہیں کہ سوری مس کیرج ہوگیا ہےتو ہمارامنہ بھی کھلا رہ جاتاہے۔