ہفتہ، 20 مئی، 2017

مبارک ہو طلاق ہو گئی ۔؟

یہ جولائی 2016کی بات ہے جب میرے دوست شیخ مریدنےبھری محفل میں اعلان کردیاکہ وہ  دوسری شادی کرنے والا ہے۔اعلان سن کرہمیں دو طرح کی فِیلنگ ہوئی۔پہلی یہ کہ’’بیوی تو ایک بھی کافی ہوتی ہے‘‘ اوردوسری یہ کہ’’بیچاری کہیں معذورہوگی‘‘۔؟۔مرید۔ بونگیاں مارنا میں ماہر تھااورہمیں سیاست سے نفرت تھی۔شیخ کی باتیں۔شیخیوں، بڑھکوں اورمبالغوں پرمبنی ہوتی تھیں۔اورہم ایسی سیاسی تاویلوں سے۔بےپرواہی۔بے یقینی اور۔لاتعلقی۔ظاہرکرتے تھے۔ہمارے ہاں سنجیدہ لوگ ۔ہمیشہ۔ بیوی کی باتوں کوغیرسنجیدہ لیتےہیں۔ہم چونکہ سنجیدہ  تھے۔اس لئے۔محفل میں مریدکا مقام’’بیوی‘‘والا تھا۔

منگل، 2 مئی، 2017

گنجوں کی مانگ میں اضافہ

ماں کالاڈ۔پیار۔موسمی اثرات کے زیر اثر ہوتا ہے۔اماں۔موسم سرما میںہمیں۔مٹھو،راجہ اورسوہناکہتی تھی ۔اور جونہی گرمیاں آتیں تو۔ ہم سارے بھائی ٹنڈیں کروا لیتے تولاڈ بھی بدل جاتا۔گرمیوں میں ہم اماں کے۔ ٹینڈے، مینڈے اورکدو۔ہوتے۔ موسم گرما کی ابتدا ہوتے ہی۔ہم گرم پہناوں کی طرح بال بھی اتار دیتے۔کیونکہ ٹنڈکی تاثیر ستُوجتنی ٹھنڈی ہوتی ہے۔ٹنڈ اور ختنے ہمارے ایسے تہوار ہیں۔جس کا مزہ صرف دیکھنے والےلیتے ہیں۔ مجھے یادہے۔گرمیوں میں۔ہمارے ہاں ٹنڈیں کروانے کی اجتماعی تقریب ہوتی۔تقریب کے دوران ہم رو۔روکر اور۔ بڑے ہنس ہنس کرہلکان ہوجاتے۔ہم چونکہ جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتے تھے ۔اس لئے ہم کزنزکی ٹنڈ بھی جوائنٹلی ہوتی۔بڑوں کوٹھولے مارنے کا شوق ہوتا تھا۔اورہمیں بچنے کی فکر۔یوں سارا دن ٹنڈپر ہاتھ رکھ کر میراتھن جاری رہتی۔