پیر، 25 مئی، 2020

لاک ڈاؤن اور 50 لاکھ نئے بچے

ڈاکٹریونس بٹ کہتے ہیں کہ’ فلاسفر وہ ہوتا ہے جو مسئلے کویوں حل  کرے کہ لوگ اس حل کے بعد کہیں اس سےتومسئلہ ہی  اچھا تھا‘‘۔یہ جملہ کئی سال پہلے پڑھا۔ بظاہرسمجھ بھی آگیا تھا لیکن  اندازہ نہیں تھا کہ یہ جملہ کس کیفیت پر فٹ بیٹھے گا۔؟۔ بالکل ویسے ہی جیسےبازار سےلپ اسٹک لینے جانے والی خواتین ڈوپٹہ خرید لاتی ہیں لیکن اندازہ نہیں ہوتا کہ کس سوٹ کے ساتھ  فٹ بیٹھے گا ۔؟۔ خواتین ہر وقت کچھ نہ کچھ کر رہی  ہوتی ہیں ۔ اسی  محنت اور لگن کی وجہ سے انہیں  ایک دن وہ چیز مل جاتی ہے ۔جو گم تو ہوئی ہوتی ہے لیکن وہ اسے  ڈھونڈنہیں رہی ہوتیں ۔۔

اتوار، 3 مئی، 2020

پاکیزہ خواب

ہیکنگ ایسا پیشہ ہے۔ جسے مہذب معاشرےمیں اچھانہیں سمجھا جاتا۔   اس  کا یہ مطلب  نہیں کہ  ہیکنگ ’’ویسا پیشہ‘‘ہے۔جس کے بارے میں منٹو نے کہا تھا ’’ہمارا معاشرہ ایک عورت کو کوٹھا چلانے کی اجازت تو دیتا ہے لیکن تانگہ چلانے کی نہیں‘‘۔   ہیکنگ اور  منٹو کا نثری  فیوژن شائد پہلی بار  ہوا ہے۔؟۔ لیکن اس فیوژن سے مراد یہ نہیں   کہ    ہیکنگ تانگے پر بیٹھ کر کی جا سکتی ہے۔  کوٹھے پر بیٹھ کر نہیں ۔ کوٹھا ہویا ہیکنگ  دونوں دھندے ہیں  ۔ ہیکنگ    کرنے والے ہیکرز کہلوا تے ہیں اور کوٹھے پر جانے والے چیکرز۔

جمعرات، 16 اپریل، 2020

علامتی شوہر اور سوشل ڈسٹنسنگ

 کورونا وائرس نے سوشل ڈسٹنسنگ کے نام پر ہمیں ان لوگوں کے ساتھ رہنے پر مجبور کر دیا ہے جن کے سوشل ہونے پر بھی شک تھا اور ان سے ڈسٹنس رکھنا بھی ضروری تھا۔ ۔اورستم یہ   کہ ہمارے پاس        آپشن بھی کوئی نہیں    ۔ہمیں بس  گھروں  میں ہے اور ان کے پاس رہنا ہے جن سےدور رہتے تھے ۔یہ ضروری بھی ہے  اور مجبوری بھی   ۔ سماج نے  گذشتہ کئی سال میں ۔ ہمیں اتنا نہیں سکھایا جتنا۔ کورونا نے چند دن میں سمجھا دیا ہے۔شوہروں کوچاہیے کہ وہ  بلا خوف گھر پر رہیں۔اللہ نے شادی کروا دی ہے تو حفاظت بھی وہی کرے گا۔

ہفتہ، 23 فروری، 2019

ورچوئل دلہن


کہتے ہیں کہ’’نیچے گرناایک حادثہ ہےاورنیچے رہنا مرضی‘‘۔اس جملے کی تفسیرسمجھ نہ بھی آئے تو بھی خیر ہے کیونکہ تاثیر۔ با آسانی سمجھ آجائے گی۔ تفسیرتو کہتی ہے کہ۔جملے کا پہلا حصہ کنواروں کے لئےہے اوردوسراشوہروں کے لئے۔ شوہر ہمیشہ اوپررہنے کے شوقین ہوتے ہیں لیکن انہیں جگہ نیچے ملتی ہے۔ہو سکتا ہے بنتی بھی نیچے ہی ہو۔ اور بیویاں سماج میں نیچے رہتی ہیں جبکہ گھروں میں اوپر۔ہو سکتا ہے ان کی جگہ بنتی بھی ایسے ہی ہو۔

جمعہ، 14 ستمبر، 2018

’’نکر یا ڈائپر‘‘

یہ زریں قول کسی جہاں دیدہ، داناوبینا کے بجائے ۔کسی تجربہ ساز کا لگتا ہے کہ اگر بچے کوناک میں انگلیاں مارنےکی عادت ہوتو اسے ڈھیلے الاسٹک والی نکر پہنائیں۔ یوں۔نہ رہےگا ہاتھ نہ بجے گی ’’بانسری‘‘۔ الاسٹک ربڑ سے بنا ہوا ایک لچک دار فیتہ ہوتا ہے۔جو ’’ٹیٹھ ہڈی‘‘ بچے کی طرح وہیں آکررکتا ہے۔جہاں سے ہٹایاجاتا ہے۔جبکہ نِکر ایک ڈھیلا ڈھالا پہناوا ہے۔یہ پہناوا جتنا لمبا ہوتا جائے اتنا ہی مردانہ دکھائی دیتا ہےاور جتنا چھوٹا ہوتا جائے۔ اتناہی زنانہ۔نکرکی لمبائی اورچھوٹائی کا سلسلہ اکثر جاری رہتا ہے اورکئی بارتونکرسےشروع ہونے والا سلسلہ ’’نہ کر‘‘پر پہنچ کرختم ہوتا ہے‘‘۔ انسان برہنہ پیدا ہوتا ہے اورجب تک وہ خودپہننےکے قابل نہیں ہوجاتا۔اسےسب سےزیادہ نکرپہنائی جاتی ہے۔بلکہ سب سے زیادہ اتاری بھی نکر ہی جاتی ہے۔

بدھ، 15 اگست، 2018

جہاز باہر کھڑا ہے۔ !

میں تقریبا تین دہائیوں سے موٹر سائیکل کا مسافرہوں۔ بالوں میں چاندی اترآئی اور موٹرسائیکل کا رنگ نکل آیا۔ لیکن یہ بکھیڑاحل نہیں ہواکہ موٹرسائیکل کی سی سی یا گاڑی کی ہارس پاورکیا بلا ہے۔؟۔البتہ دوستوں نے جب بھی موٹر سائیکل اوردشمنوں نے گاڑی خریدی۔میں نے یہ ضرور پوچھاکہ یہ کتنےسی سی ہے؟۔ایسے سوال پوچھنے میں کیا معرفت تھی۔ اورجواب جاننے میں کیاحکمت۔آج تک نہیں پتہ۔؟ شعور۔ابھی پورے طورپرٹمٹمایا بھی نہیں تھاکہ ہارس پاور کے ساتھ۔ہارس ٹریڈنگ کا بکھیڑا بھی اٹھ کھڑا ہوا۔ٹُو بی اور ناٹ ٹُو۔بی کی طرز پر عجب خود کلامی جاری رہتی۔

پیر، 7 مئی، 2018

رابی پیرزادہ سچ کہتی ہیں ؟

کند ہم جنس۔ باہم جنس پرواز
کبوتر با کبوتر۔۔ باز۔با۔باز
فارسی کے اس شعر کوسمجھنےسے پہلے۔ میں۔ جب بھی۔ ہم جنس کے بارے میں سوچتا تھا۔ میرے ذہن میں ہم جنسی پرستی آتی تھی۔۔میرے تخیل نے کئی بار کبوتر با کبوتر کے بارے میں اڑان بھری لیکن سوچ۔ باز۔ با۔باز سے باز نہ آئی۔ اللہ جانے یہ کوئی پری پول رگنگ تھی۔ پینتیس پنکچر تھے۔ ایمپائرکو ساتھ ملایا ہوا تھا۔کسی انگلی شنگلی کاچکر تھا یا خلائی مخلوق کے اثرات۔ جوکچھ بھی تھا۔نتیجہ بہت بھیانک تھا۔میں اس شعر میں پاس نہ ہو سکا اورہم جنس پرستی سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اصلاحِ خیال اورنتیجے میں بہتری کے لئے۔میں۔ باقاعدہ اہل دانش کے ہاں بھی۔پہنچا۔اساتذہ سےجوتفہیم ملی۔اس کے بعد الحمد اللہ۔! میری پریشانی رفع ہوگئی۔سارےشش و پنج کافورہوگئے۔اب میں۔پہلے سے زیادہ یقین سے۔ہم جنس سے مراد ہم جنس پرستی سمجھتا ہوں۔