جمعہ، 27 نومبر، 2015

ہندوستان چھوڑ دو۔۔!

خلافت ۔خلفائےراشدین کےبعدبنوامیہ اوربنوعباس سے ہوتی ہوئی ترکی میں عثمانی خاندان کو منتقل ہوئی تھی۔پہلی جنگ عظیم میں ترکی نےجرمنی کا ساتھ دیا تو ہندوستانی مسلمان  پریشان تھےکہ  اگر جرمنی ہارگیا تو خلافت کا شیرازہ بکھر جائے گااورپھر جرمنی ہار گیا ۔برطانیہ بدلے لینےپر اترآیا۔ ہندوستان پر  پہلے ہی انگریز کا راج تھا۔مسلمانوں  نے خلافت بچانے کے لئے تحریک خلافت کی بنیاد رکھی،پھرتحریک ترک موالات (عدم تعاون)نےجنم لیا۔حکومتی خطابات واپس کر دئیے گئے ۔  1920میں علمانےمسلمانوں کو ہجرت  کا مشورہ دیا ۔ہزاروںمسلمان جانی اور مالی نقصان برداشت کرکےافغانستان ہجرت کر گئے۔مصطفی کمال پاشا نے اچانک ترکی میں اپنی صدارت کا اعلان کردیا۔تحریک کو شدید دھچکا لگا اور خلافت بھی دم توڑ گئی ۔

پیر، 23 نومبر، 2015

عمر اکمل ڈانس اکیڈمی

سردارجی بہکی بہکی باتیں کررہے تھے۔دوستوں نے پوچھا۔ سردار جی شراب پی رکھی ہے۔؟
سردارجی۔ نہیں ابھی لینے بھیجا ہے۔۔
شراب ایسا مشروب ہے۔جسے نوش کرنے کا الزام کسی شخص پر لگ جائے تو پولیس  موقع پر ہی ابتدائی ٹیسٹ کر لیتی ہے  منہ سونگھ کر۔شرابی  ٹیسٹ میں پاس ہو جائے دوسرا ٹیسٹ  ہسپتال میں ہوتا ہے جہاں پر ڈاکٹر زمین پر ایک لکیر کھینچ دیتے ہیں  یہ لکیر لائن آف کنٹرول جیسی ہوتی ہے۔۔ذرا سا قدم  لُڑکھا تو کھوکھرا پار۔شرابی  دوسرا ٹیسٹ بھی  پاس کرلےتو پھر تیسرے ٹیسٹ میں خون کے نمونے لئے جاتے ہیں۔۔ پہلے ٹیسٹ کے دوران شرابی کے منہ کی  بدبو۔اور۔ بعض پولیس اہلکار وں کے منہ کی بدبو ایک جیسی ہوتی ہے ۔ اسی لئے پہلے ٹیسٹ میں شرابی کو فیل قرار دے کر گھر جانے دیا جاتا ہے۔ تھانے لے بھی جائیں تو ایسے معاملات پر ایس ایچ اوہمیشہ قانون کو ہاتھ میں رکھتے ہیں۔

جمعہ، 13 نومبر، 2015

رانا ثنا اللہ مونچھوں کا خیال رکھیں ۔!

پنجابی کی ایک کہاوت ہے کہ چھج تاں بولے چھاننی کیوں بولے۔۔چھج پتلی کانیوں کا بنا ہوا ایسا برتن ہے  جس میں چھیدتو نہیں ہوتے لیکن کانیوں کے درمیان خلاہوتا ہے۔چھج گندم وغیرہ چھاننےکےکام آتا ہےاورچھاننی  میں ہزاروں چھید ہوتے ہیں جس سے عموما  آٹاچھانا جاتا ہے۔چھج میں اچھی  کوالٹی کی گندم اوپر بچ جاتی ہے اور چھاننی میں  اعلی کوالٹی آٹا چھن کر نیچے پرآت میں جمع ہوتا ہے۔۔ پچھلے دنوں وزیر مملکت عابد شیر علی نے صوبائی وزیر قانون  پنجاب  کے خلاف ایک بیان داغا کہ ’’رانا ثنا اللہ اپنی مونچھیں سنبھال کر رکھیں اور بیان بازی سے گریز کریں وگرنہ بات بہت دو ر تک جائے گی۔‘‘

جمعرات، 5 نومبر، 2015

سیاسی گفتگو منع ہے۔۔!

نصیبو کی شادی مئی 2013 میں ہوئی۔۔ وہ اچھی خاصی تیز طرار تھی۔۔منجھی پر بیٹھے بیٹھے اچانک کلاٹی مار لیتی۔یوگا ۔کا ۔۔متسی۔۔ بھوجنگ۔اور پہیہ۔۔سمیت بہت سے آسن کی  مشق  وہ با آسانی کرلیتی تھی۔لیکن اس کی کزنز’’ ٹوٹلی‘‘ ان پڑھ تھیں۔کورس میں گڑوی  بجانے والی ۔۔  انہیں  گمنامی سےشہرت تک پہنچنےکےلئے مرحوم سلیم گیلانی جیسے براڈ کاسٹر کی تلاش  ہے۔  وہ روزانہ انگلیوں میں سکہ پھساکر گڑوی کا تھلہ نئے نئے ڈھنگ سے  بجانے کی ریہرسل کرتی ہیں لیکن  آج کل  خاصی پریشان  ہیں کیونکہ ٹی وی چینلز کا فوکس انہی کی جاتی سے تعلق رکھنے والی  شادرا۔ لاہور کی رہائشی جسٹن گرلز ہیں ۔۔ گڑوی کزنز کو بھی سکہ گری کا ہر فن آتا تھا  ۔بلکہ  وہ تان توڑ کر جب کوئی نئی  لے  پکڑتی تو    کانوں میں لٹکے چاندی کے جھمکے چھمکیں مارتے ، ہلکے ہلکے ہلکورے لیتے  اور ساتھ  نِمے نِمے کولہے بھی مٹکتے۔۔ گڑوی،  سُر، جھمکے اور کولہے  یہ نئی  صنف انہی کزنز نے متعارف کروائی تھی۔ سننے والوں پر سحر یوں طاری ہو جاتا گویا کسی سنپولئے نے بین ناچتے دیکھ لی ہو۔