ہفتہ، 30 مئی، 2015

اوباما۔ کا داماد۔۔۔ ؟


پولو رائیڈ کیمرا نیا نیا ایجاد ہوا تو مغرب نے شادیوں کے فنکشن پولو رائیڈ پر شفٹ کر دئیے کیونکہ تصویریں دھل کر آنے تک طلاق ہو چکی ہوتی تھی۔
امریکہ میں طلاق کی شرح تقریبا 50 فیصد ہے۔دیگر ممالک سے نسبتا زیادہ۔۔۔
کیونکہ وہاں extra marital affairs کی گنجائش ہے۔بیوی کے علاوہ گرل فرینڈ کا آپشن۔۔extra marital affairs یعنی’’ماوورائے شادی تعلق‘‘ نیو فارم آف لو آفئیر۔۔نیو ورلڈ آرڈر کی طرح۔۔ بالکل extra judicial killing ماوورائے عدالت قتل جیسا۔
دنیا کےکئی ممالک میں قانونی سازی کے بعد ایسے آفئیرز کی اجازت ہے لیکن پاکستان میں سب سے زیادہ پاپولر آفئیر۔کرنٹ آفئیر ہے۔

جمعرات، 21 مئی، 2015

پپو ناچ نہیں سکتا

پپو کی گاڑی تیز ہے، پپو کُڑیوں میں کریز ہے، پپو کی آنکھیں لائیٹ بلیو، پپو دکھتا انگریز ہے۔ ۔ But pappu can't dance saala! ۔۔۔ پپو ناچ نہیں سکتا۔
اس گانے میں پپو کے دو پرابلم ہیں ایک تو ڈانس نہیں کر سکتا اور دوسرا وہ سالا ہے۔۔۔
پپو پتہ نہیں سالا ہے یا نہیں لیکن سالا۔۔ پپو ہے۔۔ ممکن ہے وہ پپو سمراٹ (کوریو گرافر) ہی ہو۔۔ لیکنBut pappu can't dance saala!
پپو سالے کا دو سال قبل ریلیزہونے والا ایک ویڈیو گیت بالی وڈ میں خاصا مقبول ہے۔۔لیکن لالی وڈ (پاکستانی فلم انڈسٹری) چونکہ آغوش گور میں ہے۔۔ اس لئے پاکستان میں پپو سیاسی ہو گیا ہے حالانکہ پپو غیر سیاسی ہوتے ہیں۔ ادویات کے پنے پر لکھے پیغام کی طرح۔۔ ’’تمام دوائیاں پپو کی پہنچ سے دور رکھیں۔۔‘‘
ہم جب سننے اور سمجھنے کی عمر کو پہنچتے ہیں تو اپنے محور میں گردش کرنے والے کسی نہ کسی رشتہ دار کا نام ۔۔۔پپو ضرور سنتے ہیں۔۔شعوری عمر میں ہم سوچنے لگتے ہیں کہ شائد پپو ایسا ہی ہوتا ہو گا لیکن زمانے کی ہوا ہمیں پپُووں میں فرق دکھاتی ہے۔۔ویسے تو بچپن میں ہم سارے ہی پپو ہوتے ہیں لیکن ہم میں سے کچھ بڑےہو کر ڈبو بن جاتے ہیں اور کچھ پپو۔۔ رہ جاتے ہیں۔۔پپو ظاہری حسن کی اصطلاح کا نام ہے۔۔یہ غیر صنفی لفظ ہے۔۔کیونکہ بچی بھی پپو ہو سکتی ہے۔۔صاحبو۔۔! ہم نے تو کئی لونڈوں سے سنا ہے۔۔ وہ دیکھو پپو بچی۔۔۔! سالے۔۔ پپو۔! پپی کے متلاشی

جمعہ، 15 مئی، 2015

’’ میڈم کسی چیز کی ضرورت تو نہیں۔۔؟‘‘

ہم نے سنا بھی دیکھا اور پڑھا بھی کہ جب انسان نے شکار کرنا اور کھانا چھوڑا تو جانور پالنے کی روایت نےجنم لیا۔انسان نے ترغیب دی تو کئی جانور دم ہلا ہلا کر پیچھے چلنے لگے۔پھرتو شیر بھی اپنی درندگی سمیت کتوں کی طرح گھروں میں پلنے لگے۔بکری، بھینس،گائے اور گھوڑے جنگل کی دہلیز پار کرکے آدی واسی ہو گئے۔۔بلی کو ہم نے خود گھر کا راستہ دکھایا۔کیونکہ غلے پر چوہے قابض تھے۔ٹام اینڈ جیری کا کھیل آج بھی جاری ہے۔بلی نے چوہے کھائے اور ہم غلہ۔پھربلی گوداموں سے ڈرائینگ روم میں آگئی۔۔ ہم نے اسے چُلو چُلو دودھ پلا کر سدھایا۔ اس کی مونچھوں کاٹیں، بالوں کے spikes بنائے۔پھر بلی ڈرائنگ روم سے کچن میں گھس گئی۔۔

بدھ، 6 مئی، 2015

زلزلہ تو آنا ہی تھا ۔۔۔

 شنکر پچھلے کچھ دنوں سے کافی پُرجوش تھا۔۔ مجھے اکثر پکارتا۔ اوئے مُسلے۔۔۔! بھگوان کی کرپا سے گڈھی مائی کا میلہ ٹھیک ٹھیک پدھار گیا۔۔۔ ’’مجھے تو گھنی چنتا تھی‘‘
محمد مسلم ہمارا سانجھا دوست ہے۔۔ وہ اکثر چیختا رام کی اولاد۔۔ شنکر۔۔ مجھے مسلم کہا کرو ۔۔۔محمد مُسلم۔۔ لیکن۔۔۔ وہ تو کتے کی دم کی طرح ہے۔۔۔ناقابل اصلاح۔۔۔مسلم اکثر مجھے گلہ کرتا۔۔شنکر نیپالی ہندو ہے اور مسلم پاکستانی ۔۔وہ اکثر بحثتے۔۔۔
گڈھی مائی کا میلہ نیپالی ہندووں کی اجتماعی قربانی کا تہوار ہے۔۔ ہر 5 سال بعد 2 دن کاجشن۔۔۔ لاکھوں جانوروں کی قربانی۔۔ جب قربان گاہ خونی تالاب اور میلہ بوچڑ خانہ بن جاتا ہے۔ بھینس، کٹے، بکری، مرغی، سؤر، کبوتر، چوہے، بلیاں وغیرہ۔۔ بھینس سے چوہے تک سب طاقت کی دیوی کی نذر۔۔ تلوار بردار ہندو دھرم چاری بھارتی سرحد کے قریب بڑیاپور گاؤں آتے ہیں۔۔ کھٹمنڈو سے 160 میل دور جنوبی نیپال میں۔۔ اپنے جانوروں سمیت۔۔۔ڈیرے ڈالتے ہیں اور طاقت کی دیوی کو جانوروں کے خون کا چڑھاوادیتے ہیں۔۔۔۔شنکر یہ سب کچھ بولتا رہتا تھا۔۔