گلی محلوں،سڑکوں، میدانوں میں کھیلتے
ہوئے جب کہیں سے آواز آتی کہ’’مچھر آ گیا ہے۔ مچھر ساڈے نال اے’’ توحیرانی ہوتی
کہ مچھرکا آنا توٹھیک ہوسکتا ہے لیکن مچھراُن کی طرف کیسے ہوسکتا ہے۔۔۔؟یہ بھید تب
کھلا جب معلوم پڑاکہ مُبشرکاپُٹھا نام مچھر ہے۔۔ ۔لیکن مجھے توآج تک سمجھ نہیں آئی
ہرمبشر بچپن میں مچھرہی کیوں ہوتا ہے۔۔۔
ہم نے مچھروں کو مبشر سمجھ کر آزادانہ
پلنے پوسنےدیا ہے۔ارتقائی عمل نے مچھروں میں سے کچھ ڈینگی بنا چھوڑے ہیں اور کچھ پہلے
سےکھٹمل تھے۔۔۔
مچھری زندگی چار ارتقائی مراحل۔۔انڈہ،لاروا،پیوپا
اور مکمل مچھر۔۔۔پرمشتمل ہوتی ہے۔۔ان کی افزائش جوہڑوں، تالابوں ،نالیوں میں ہوتی ہے۔تالابوں
میں مینڈک،ڈڈ مچھلی اور مگرمچھ بھی ہوتے ہیں۔مگرمچھ۔۔۔مینڈک۔۔اور مینڈک۔۔مچھر کھاتے
ہیں۔۔۔مینڈکی لقمہ بننے سے قبل مچھر خون پیتے ہیں۔۔ہوسکتا ہے۔مچھروں کو لذیز انسانوں
کی تلاش رہتی ہو۔۔ ۔۔۔ڈریکولا۔۔۔۔مچھر