ہفتہ، 29 اکتوبر، 2016

گھنٹہ گھر کس کا ہے۔؟

سالوں پہلے کی بات ہے ہماری نانیاں ، دادیاں سرپر لئےڈوپٹے کےایک سرے پر گرہ۔لگالیا کرتی تھیں۔ جس کا مقصد ہوتا تھا کہ کام کاج کے دوران اگربھول بھی جائیں تو گرہ کو ہاتھ لگتےہی یاد آجائے کہ فلاں کام ابھی کرنا ہے۔صبح سویرے دہی بلونےسے لے کر رات گئے دودھ کوجاگ لگانے تک خواتین کوجتنی باتیں یاد آتیں۔ڈوپٹے کی گرہیں کم۔ زیادہ ہوتی رہتی۔اور اگر کبھی وہ بھول جاتیں تو گرہ بندھی رہ جاتی۔ یہی ڈوپٹہ خواتین کا بہی کھاتہ ہوتا تھا۔کبھی کبھاراس میں سے آنہ اور۔دوآنے بھی نکل آتے۔جوسامنے کھڑے بچوں کو تب ملتے جب دادی کاموڈ ہوتا۔

ہفتہ، 22 اکتوبر، 2016

نواز شریف تلاشی دو۔

ایک وقت تھا جب انگلی  غیر سیاسی ہوا کرتی تھی  تب اس  کا ا ستعمال  صرف  ادب میں ہوتا  تھا ۔یعنی  انگلی کی ترویج  میں  ادب کا  ہاتھ تھا۔ پھر  کچھ بے ادب ۔ادب سے  ہاتھ کرنے لگے۔اسی دوران  انگلی سے بھی ہاتھ ہو گیا۔میں نےسالوں پہلے اردو ادب میں پڑھا تھا۔’’سیدھی انگلیوں سے گھی نہیں نکلتا‘‘۔ہم بے ادبوں نےتشریح کے دوران اس محاورے کی  ساخت ہی تبدیل کر ڈالی۔ آج وہی محاورہ ۔’’گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو  انگلی ٹیڑھی کر لینی چاہیے‘‘۔میں بدل چکا ہے۔اگر مزید تبدیلی نہ ہوئی تو ہم  کہہ سکتے ہیں کہ ’’انگلی وہاں پہنچ چکی ہے جہاں اسے ہونا چاہیے‘‘۔یوں انگلی کا وہ سفرجو۔ادب سے شروع ہوا تھا ۔2014 میں اسلام آباد پہنچ کرتھم گیا ۔ لیکن انگلی اُٹھی نہیں۔اسلام آباد پاکستان کا سیاسی مرکز ہے  یوں ہم  کہہ سکتے ہیں کہ انگلی سیاسی ہو گئی۔

ہفتہ، 15 اکتوبر، 2016

ایوان صدر کا اصطبل

دو گھوڑا بوسکی کریم رنگ کا  کپڑا ہے۔جس  کی قمیض لٹھے کی  شلوارکے ساتھ پہنی جاتی ہے۔یہ لباس عموما تہواروں پر زعفرانی اور کیسری پگڑی کے ساتھ پہنا جاتا ہے۔لیکن میرا دوست شیخ مرید کہتا ہےکہ’’دو گھوڑا بوسکی سے قمیض  کے بجائےشلوار  بنانی چاہیے کیونکہ ٹانگیں بھی دو ہوتی ہیں۔ بوسکی  کی شلوارپہن کرمردکی چال بھی دُلکی(دوٹانگوں) سے سرپٹ (چار ٹانگوں والی)ہوسکتی ہے‘‘ ۔میں تانگے کے علاوہ  جب بھی گھوڑ ے کا سوچتا ہوں تو  میرے دماغ میں پہلے گھوڑا گلی آتی ہے اوربعد میں  دو گھوڑا بوسکی۔بوسکی اور گلی  کی درمیانی  مسافت میں  ایوانِ صدر،ایوب خان،آصف   زرداری  اورسرتاج عزیز  ویسے ہی نظر آتے ہیں۔ جیسے کچے بھنے قیمے میں موٹا موٹا ادرک نظر آتا ہے۔گھوڑا گلی کوشہرت تب ملی جب کشمیر جاتے ہوئے انگریز فوجیوں کے گھوڑے یہاں تازہ دم ہونے لگے لیکن یہ گلی بدنام تب سے ہے ۔ جب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان  کی ’’حلال‘‘شراب  یہاں  بنتی ہے ۔ انگریز کے باقیات پر آج ہمارا قبضہ ہے۔

ہفتہ، 8 اکتوبر، 2016

موٹاپا سرجیکل سٹرائیک کا سبب بنتا ہے.!

کہتے ہیں کہ خواتین پارٹی میں جانےسے پہلے۔تیارہوکرخود پرجوآخری نظر ڈالتی ہیں۔وہ۔نظرمردانہ ہوتی ہے۔اور یہ نظر  دانستہ ہوتی ہے اتفاقیہ  نہیں۔کیونکہ اتفاقیہ  واقعات میں نظراچانک اٹھتی ہے ۔ڈالی نہیں جاتی۔ہاں۔اسے بالغ نظری ضرورکہا جا سکتا ہے کیونکہ اسی دوران نظرکےٹکنے یا پھسلنے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔اورخاتون  خانہ یہ طےکرتی ہے   کہ  اب پارٹی میں چلی جاؤں یامزیدمحنت دکار ہے۔یوں خواتین نے اپنی محنت سےخوبصورتی کا لوہا منوایا ہے۔یہ سچ ہےکہ ایک سو خواتین میں سےدس  قدرتی طورپراورنوے اپنی محنت سےحسین ہوتی ہیں۔مردچونکہ محنتی نہیں ہوتے۔اسی لئے  اُن کا چہرہ اورلباس  کام چور ہونے کی گواہی دیتے ہیں ۔ وہ صوفےپر پڑے پڑے ایک دن صوفے کا حصہ لگنےلگتے ہیں۔