مریدنے جب بھری محفل میں دوسری شادی کرنے کااعلان کیا تو ہم
ہکا بکا تھے کہ یہ کنجوس۔دو خرچے کیسےاٹھائےگا۔ ؟اوپر سےتھا بھی شیخ ۔مکھی چوس۔آخر حالات نےثابت کیاکہ وہ پیدائشی شیخ تھا کیونکہ وہ پہلی بیوی سےہی دوسرا بیاہ کررہا تھا۔ حالانکہ طلاق بھی نہیں ہوئی تھی۔یہ تھلے لگنےکی انتہا تھی۔ نصیبو ڈھیروں جہیز لائی تھی اور وہ اُس پرکُنڈلی
مارے بیٹھا تھا۔اُس شیخ دے پترکےپاس۔ پرانی بیوی سےنئی شادی کا جواز بھی تھا۔کہتا تھاکہ نصیبو۔لاج کی وجہ سے پچھلی بار ٹھمک نہیں سکی تھی۔اُسی رِیجھ کو پورا کرنےکےلئے نئی شادی کررہے ہیں۔یہ کلیہ
شادی بٹا شادی برابرایک شادی جیسا تھا۔تاریخ پکی ہوتےہی وہ چھم چھم ناچتی پھرتی۔ گانوں کی نئی سی ڈی تیار کروائی۔ مرید کو’’بسمہ
اللہ کراں‘‘پسند تھااور نصیبو نے’’شیلا
کی جوانی‘‘پر پاؤں سیدھے کئے تھے۔
بچوں کی ضد پر’’بے بی ڈول میں سونے دی‘‘ اور’’آج بلیو ہےپانی
پانی ‘‘بھی شامل کرنا پڑا۔گھر جس روز مہندی کی وجہ سے پیلا ہو رہا تھا۔اچانک اُسی روز نصیبو گینٹھیا سے پیلی ہو گئی۔ انتظامات چونکہ
مکمل تھے۔سو۔ مرید نے منہ اٹھایااور گھر کے پہلے کمرے سے بارات لے کر دوسرے کمرے میں پہنچ گیا۔دلہن پہلے ہی سسرال میں تھی۔ یوں
شادی ری کنڈیشنڈ ہو گئی۔ ڈولی بھی نہ اٹھی۔اور ولیمہ آگیا۔ بچوں
نے دھما چوکڑی مچائے رکھی۔ مرید نے ہنگ اور
پھٹکڑی کے بغیر ہی دوسری شادی کر لی۔خو د سپردگی کا یہ عالم تھا کہ وہ دوسری بار پہلی بیوی کا ہو گیا۔
شوہر:میں تمہارے
ساتھ سوبرس تک رہ سکتا ہوں اورپیار بھی کرتا رہوں گا۔
بیوی :پھرکس چڑیل سےچکرچلانےکا ارادہ ہے۔؟
دنیا کا ہر شوہر پہلے پہل بیوی کو بےپناہ چاہتا ہےاور پھر صرف پناہ چاہتا ہے۔پیار کے بغیر شادی۔
شادی کے بغیرپیار کا راستہ دکھاتی ہے۔عورت کی گواہی آدھی ہوتی ہے لیکن اسے پیار پورا چاہیے۔مرد کی گواہی پوری ہےلیکن اسے
آدھا پیاربھی نہیں ملتا۔کہتے ہیں کہ آپ
اگر دنیا گھومنےکےشوقین ہیں تو شادی سے پہلے ہی گھوم لیں بعدمیں دنیا خود گھوم جاتی ہے۔عورت کا چکر
باقاعدہ گھن چکرہے۔مرد کے بخیئے ادھیڑنے والا۔وہ پھر بھی انہی چکروں میں ہے۔ بیوی اگر خاموش ہو تو بیمار لگتی ہے اور شور مچائے تو زیادہ بیمار۔اسی لئے مردموت تک اچھی سی وی اور اچھی بیوی کی کوشش کرتا رہتا ہے۔
شوہر:(اپنی
موٹی تگڑی بیوی کوجگاکر):یہ بتاؤ تڑپ تڑپ کرمرنا اچھا ہےیا
ایک دم۔؟
بیگم:
ایک دم
شوہر:
توپھراپنی دوسری ٹانگ بھی میرے اوپر رکھ لو۔
میرے نزدیک دوسری شادی۔ ازدواجی راکھ پر نیا ہوائی قلعہ
بنانے کےبرابرہے۔ دوسری شادی کی پہلی وجہ طلاق ہوتی ہے۔ اوردوسری وجہ’’سلطان‘‘۔ایک
آدمی نےدو شادیوں کیں لیکن بہت تلخ
تجربے ہوئے۔کیونکہ پہلی بیوی نے طلاق لےلی اور دوسری بیوی نےنہیں لی۔ ہمارے ہاں طلاق یہ ثابت کرتی ہے کہ ماں ٹھیک کہتی تھی یا ساس۔میں ان لوگوں سے آدھا متفق ہوں جو۔ ماں کو خدا کاروپ کہتے ہیں اور ساس کو شیطان کا۔لیکن ڈاکٹر یونس بٹ کہتے ہیں کہ’’عربوں میں غریب وہ ہے جس کےپاس ایک
بیوی ہو۔مغرب میں پہلی بیوی کے ہوتےہوئے دوسری شادی کرنے پر سزا ملتی ہے۔ہمارے
ہاں بھی دوسری شادی پر سزاملتی ہے اور وہ ہے دوسری ساس‘‘۔مزاح پرسی سےاقتباس۔ اسلامی
نظریاتی کونسل کےسربراہ مولانا شیرانی کہتے ہیں کہ مسلمان مرد کو دوسری شادی کے لئے بیوی سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ لیکن یہاں کسی شوہر کو دم مارنے کی مجال
بھی تو نہیں۔
شادی کی تقریب میں بیوی نےشوہر کو کسی لڑکی سےخوش گپیاں مارتے دیکھا تو خاموشی سےپاس آئی اور شوہرکو بام دکھا کر بولی
: گھر پہنچ کر میں آپ کی چوٹ پر لگا دوں گی۔
شوہر:لیکن میرے تو ابھی چوٹ نہیں لگی۔
بیوی: ابھی ہم گھربھی نہیں پہنچے۔
عجب
مقام کشف ہے کہ پاکستانی شوہر کو ابھی اپنے عشق کا شک ہی ہوتا ہے لیکن بیوی کو یقین بھی ہوجاتا ہے۔بیوی جہیز
میں جو کچن آئیٹم لاتی ہے وہ بعدمیں جنگی سازو سامان بن جاتا ہے۔اور شادیاں دوہوں تو سمجھ لیں دو جنگوں کا اسلحہ گھرمیں موجود ہے۔اور ہےبھی دشمن کے ہاتھ میں۔اسلحہ کی یہ نمائش اکثرجاری رہتی ہے۔یہ اسلحے کا خوف ہی تھا کہ مریدکو دوسری شادی کی کھجلی نہیں ہوئی۔اُسےاپنے برادر نسبتی ان معائنہ انسپکٹرز جیسے لگتے جو کیمیائی
ہتھیاروں کی جھوٹی رپورٹس دے کر حملہ کرواسکتے تھے۔تبھی اس نے پہلی بیوی سے
ہی نئی شادی کرلی اور بچوں کامطالبہ بھی پورا ہو گیا جو کہتےتھے ڈیڈی ہمیں اپنی شادی میں کیوں نہیں بلایا تھا۔؟ دوہری سزا (ساس) سے بھی بچ گیا۔نصیبو کو
فرسٹ ہینڈ شوہر سیکنڈ ٹائم مل گیا۔وہ اپنی
ہی سوتن بن گئی۔ جنگ کئی ہفتوں کےلئےٹل گئی۔لیکن معروف ناول نگارتنزیلہ
ریاض لکھتی ہیں کہ ’’مرد کے اندر دوسری
شادی کی خواہش کمر کی کھجلی کی طرح ہوتی ہے۔ جس طرح بھری محفل میں اچانک کمر میں
کھجلی پیدا ہو جائے تو انسان۔۔ ہزار خواہش کے باوجود نہیں کجھا سکتا۔
بالکل اسی طرح دوسری شادی کی خواہش بھی مرد کو بےبس کر دیتی ہے‘‘۔من شرِما خلق سےاقتباس۔
پاکستانی بیوی کو سوتن تو نہیں۔البتہ شوہر کی گرل فرینڈ قابل قبول ہے۔لیکن دوست کو بیوی بنالیں تو وہ دوست نہیں رہتی۔ اور بیوی کو
دوست بنالیں تووہ بیوی نہیں رہتی۔دوسری شادی کی خوشی میں پہلی بیوی کی سسکیاں چھپی ہوتی ہیں۔لیکن سعودی عرب کےصوبے الاحساء کی خواتین اپنے شوہر کی دوسری تیسری شادی خود کرواتی ہیں۔من پسند سوتن ڈھونڈنے کا سلسلہ1981میں اس لئے شروع ہوا
کیونکہ ایک بے اولاد خاتون ’’سلطان‘‘کے
لئےاپنی سوتن خود لےآئی۔پھر چالاک مردوں
نے’’بے اولادی‘‘ کا چکر نکال دیا اوراپنے
لئے آسانی پیدا کرلی۔ لیکن ملائشیا میں ایک سے زائد بیویاں رکھنے پر ٹیکس لگ گیا
ہے۔پہلی ۔شادی چونکہ پہلی خطا جیسی ہوتی ہےاس لئےٹیکس معاف ہے۔دوسری بیوی پرٹیکس لگےگااورتیسری بیوی پرٹیکس بڑھ جائے گا۔حکومت کاخیال ہےکہ
پہلی بیوی ضرورت ہے۔ باقی بیویاں عیاشی۔اور اگر کوئی عیاشی کر سکتا ہے تو ٹیکس بھی دے سکتا ہے۔
دوسری بیوی پرٹیکس پاکستان میں لاگو نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ دوسری شادی عیاشی ہے اور یہاں ایسی عیاشی صرف امرا کرتے ہیں اور۔وہ پہلے ہی ٹیکس چور ہیں۔ البتہ
ٹیکس لاگو ہو گیا تو عمران خان کو ہیٹرک کےلئےمزیدٹیکس دینا پڑسکتا ہے۔اور سب
سے ہیوی ٹیکس ریٹرن وزیراعلی پنجاب شہباز
شریف کی ہوسکتی ہے۔ شیخ رشید نان فائلر رہیں گے۔ایسے حالات میں شیخ مرید والا آئیڈیا سو فیصد فٹ ہے۔زیرو ریٹڈ
ٹیکس۔ بصورت دیگر مجھےخیبر پختونخوا۔کےرہائشی ملک اقبال یادآرہے ہیں۔ملک اقبال کی دوسری شادی کی تقریب پر پولیس نےچھاپہ مارا تو۔ حجلہ عروسی میں دلہن کی جگہ سنگیتا نامی خواجہ سرا بیٹھا تھا۔
زبردست سر۔۔۔۔۔ غلام مصطفی کھر کو بھی شہباز شریف کے ساتھ ہی فہرست میں شامل کر لیں۔۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریں