ہفتہ، 5 ستمبر، 2015

پاکستان کھپے ۔۔۔!


جسم پرکوئی پھنسی نکل آئے تو ہم فورا۔ڈرماٹالوجسٹ سے رجوع کرتے ہیں۔۔کیونکہ حُسن داغی ہوجائے تو مداح باغی ہو جاتے ہیں۔۔
خوبصورت رہنے کے لئے ہم لاکھ جتن کرتے ہیں۔۔ کیونکہ خوف یہ لاحق ہوتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے۔۔ سماجی دباؤ ہمیں وہ سب کچھ کرنے پر مجبور کردیتا ہے جو ہم کرنے کے خواہش مند نہیں ہوتے۔۔
مہمانوں کے آنے سے قبل ہم گھروں کو رگڑتے ہیں اور دیواروں سے پرانی سفیدی باہرنکال لیتے ہیں۔ خواتین تھریڈنگ کرتی ہیں اورفاونڈیشن سے چہرے کے چِب۔لیول کرتی ہیں جبکہ مرد منہ پراُگی جھاڑیاں الٹے سیدھے اُسترے سے کاٹتے ہیں۔۔۔سلوٹ۔۔ لیس سوٹ پہنتے ہیں اور برانڈڈ پرفیوم سےکپڑوں، گردن اور بغلوں کو معطر کرتے ہیں۔۔
بچپن میں ہمارے گھر میں جب مہمان آتے توماں کا طواف
شروع ہو جاتا۔۔تاکہ بوتل ہم سے منگوائی جائے۔ دکانوں سے عموما ہم بوتل کھلوا کراور پائپ ڈلوا کر لاتے تھے۔۔ کیونکہ گھروں میں اوپنر کم ہوتے تھے۔۔ راستے میں منہ پر خارش کے بہانے اکثر بوتل سے سِپ لیتے۔۔ بوتل میں جب نقب لگ چکتی تو ہم اپنے مُنے ہاتھوں سے بوتل کا خالی حصہ چھپا کر مہمان کودیتے ۔۔وہ ایک ادھ گھونٹ پی لیتا تو۔۔یوں لگتا میرے گھونٹ بھی۔۔ مہمان نے ہی بھرلئے۔۔۔اُس سِپ کا مزا اگلے مہمان کی آمد تک رہتا تھا۔۔ لیکن پکڑے جانے کا خوف بھی رہتا تھا۔
مہمان کے جاتے ہی ماں۔۔ انکوائری پر بلا لیتی کہ بوتل کم کیوں تھی۔۔؟ مجھے تو آج تک نہیں پتہ کہ ماں کو سب کچھ کیسے پتہ لگ جاتا تھا۔۔ماتھے پر لکھی کونسی ایسی تحریرں ہیں جو میری۔اُمی ۔۔اماں کو وہ نصاب بھی ازبر کر دیتی ہیں جو کسی کتاب میں نہیں ہوتا۔۔ چہرا ماں کے سامنے انسائیکلو پیڈیا کیوں بن جاتا ہے۔۔۔؟انہیں۔۔ ان کہے، ان سنے اور ان دیکھے کا علم کیسے ہو جاتا ہے۔۔؟ لیکن ماں کا علم ہمیشہ سچا ہوتا ہے۔
ایک دن ٹی وی پر ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کی خبرچل رہی تھی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہہ رہے تھے کہ آصف علی زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو جنگ ہوگی۔۔۔
تو اماں بولی۔۔ پُتر یہ زرداری کو پکڑ لیں گے۔۔؟میرے ذہن میں فورا نعرہ گونجا۔۔ اگلی واری فیر زرداری
یہ پیپلزپارٹی کا لاہوری نعرہ ہے۔۔ پنجاب کے ہر جلسے میں لگتا ہے۔۔
لاہوری نعرے کی طرح۔۔ایک۔۔لاہوری پھوڑا بھی ہوتا ہے۔ رواں برس ۔۔لاہوری پھوڑے کے سب سے زیادہ کیس ضلع چکوال میں رپورٹ ہوئے۔۔سینکڑوں کیس۔یہ پھوڑا سینڈ فلائی (پہاڑی مکھی) کے کاٹنےسے بنتا ہےاور جلد کو متاثر کرتا ہے۔۔
جلد ہمارے جسم کا غلاف ہے۔۔لیکن یہ کہانی ایسے جسم کی ہے جو 14 اگست 1947 میں پیداہوا ۔بچپنے میں ہی اسے پھوڑے پھنسیوں کا عارضہ لاحق ہوا۔۔جسم داغ دار ہونے لگا۔۔معدافت کمزور پڑ گئی۔۔ہم خُود سپردگی کے عادی تھےاور۔۔پھوڑوں کو اپنا لیا۔۔غلاف چونکہ صاف نہ تھا۔۔اس لئےمسے بھی بن گئے ۔۔ننھی پھنسیاں۔ گلٹیاں۔۔ رسولیاں۔۔ گومڑ۔۔ غدود اور گانٹھیں تک بن گئیں ۔۔۔آج یہ ناسو ر بن چکی ہیں۔۔کرپشن، رشوت، کمیشن، بھتہ، زنا، شراب، چوا، دشمنی، منافع خوری، جھوٹ، قرضے معافی، بے احتسابی، جرم پرستی، ٹارگٹ کلنگ، ناجائز اختیارات، اقربا پروری، ملاوٹ خوری۔۔۔ جیسا ناسور
یکم اکتوبر 1949کو سرخ انقلاب نےہمارے ہمسائے میں ایک اورجسم کو جنم دیا۔۔جو دنیا کی بڑی معاشی منڈی بن چکا ہے۔۔تناوراور مضبوط
ہمارے جسم پرکچھ گُم پھوڑے بھی نکلے۔جو پیدائش کے 68 برس بعد بھی گم ہی رہے۔۔ منہ بنانے کے لئے انہیں گرمائش دی گئی ۔۔تو ایک سندھی پھوڑا جنگ پر اُتر آیا۔
یہ پھوڑے جلسوں میں پاکستان کھپے کےنعرے لگاتے ہیں۔۔مولوی پھوڑا۔۔ بِلا پھوڑا۔۔کرپٹ۔۔رسہ گیر ۔ ۔ قاتل۔۔چور۔۔لٹیرا۔۔مفاہمتی پھوڑا۔۔ بڑا بھائی پھوڑا۔۔ اگلی واری فیر پھوڑا۔ایک پھوڑا سب پر بھاری۔اورجلا وطن پھوڑا۔انہی کی وجہ سے68 سالہ جسم آج بیساکھیوں پرہے۔امداد اورقرضوں کی بیساکھیاں۔ عطائی اس کے معالج بنےتو1971 میں ایک بازو کاٹنا پڑا۔معالج آج بھی وہی ہیں۔۔ آلات جراحی بھی وہی ۔اور پاپی بھی وہی۔۔چھوت نماخاندانی پھوڑے۔۔کہیں ورم ہے، کہیں جلن اورکہیں آبلے۔۔شورش کے پھوڑے۔
ڈاکٹر عاصم پیپلز پارٹی دور میں مشیر پیٹرولیم تھے۔۔ان پر منی لانڈرنگ، چائنا کٹنگ اورغیرقانونی سی این جی اسٹیشنز کی آڑمیں لوٹ مارکے الزامات ہیں۔ کروڑوں نہیں اربوں کے ۔وہ کراچی کے معروف معالج ہیں۔آصف علی زرداری کی اسیری کے دوران طبعیت ٹھیک کرتےرہے۔ پھر دوست اور بعد میں کاروباری پارٹنر بنے۔
ڈاکٹر عاصم۔۔زرادی کے لئے اتنے ہی اہم ہیں۔۔جتنے اسحاق ڈار۔ نواز شریف کے لئے۔۔ لیکن ڈاکٹر عاصم کے خلاف سوئی سدرن میں بھرتیوں، غیر قانونی ٹھیکوں۔۔ میڈیکل کالجز کی غلط رجسٹریشن۔۔ ٹارگٹ کلرز کی مالی امداد۔۔ ایمبولینس کے ذریعے قاتلوں کو اسلحہ پہنچانے۔۔ اور حکیم سعید کے قاتلوں کو پناہ دینے کے الزامات بھی ہیں۔زرداری کے اسحاق ڈار۔۔ آج کل رینجرز کے پاس ہیں۔۔ دنیا آج میرے جسم کو پھنسی اور پھوڑا زدہ سمجھتی ہے۔
سندھ کے80 بیوروکریٹس اور سیاستدانوں نے۔اگلی واری۔کے خوف سے ضمانتیں کروا رکھی ہیں ۔۔وزیراعلی قائم علی شاہ کہتے ہیں کہ سندھ حکومت ۔ایف آئی اےاور نیب کے نشانے پرہے۔خورشید شاہ کہتے ہیں’’اب یہ طےکر لینا چاہئےکہ ملک کو رکھناہے یا نہیں۔آصف علی زرداری پر ہاتھ ڈالا گیاتو جنگ ہوگی‘‘۔یہ ہرزاہ سرائی ہے۔ایم کیو ایم کےلیڈر الطاف حسین جیسی۔الطاف کی پاکستانیت سےہر پاکستانی آگاہ ہے۔۔آنکھیں سابق صدر زرداری کی پریشانی دیکھ کر خیرہ ہیں۔۔بھئی اگرلُوٹا ہےتو حساب دو۔۔ نہیں لُوٹا توجواب دو۔۔ جنگ کیوں۔۔کیا جنگ میں وہ جیالے ساتھ ہوں گے جو2013 کےالیکشن میں بھی چھوڑ گئےتھے۔ گرفتارتو پیپلزپارٹی پنجاب کے سابق صدر قاسم ضیا بھی ہیں۔۔ لیکن شورصرف ڈاکٹر عاصم کے بعد کیوں ۔۔؟
سابق وزیر داخلہ سندھ۔ذوالفقار مرزا نےبہت پہلےکہا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کرپشن کنگ ہیں۔۔کرپشن کنگ کے انکشافات کے بعد سوئی گیس کے سابق ایم ڈی ذوہیر صدیقی اورڈی ایم ڈی شعیب وارثی بھی پکڑےجا چکے ہیں۔ ڈاکٹر مرزا تو تھانہ درخشاں کراچی میں لکھوا چکے ہیں کہ زرداری نے لانڈھی جیل کے سابق سپرٹنڈنٹ، جسٹس نظام ، چیئرمین سٹیل ملز سجاد حسین سمیت کئی قتل کروائے۔جبکہ وزیر مملکت سائرہ افضل کہتی ہیں کہ ڈاکٹرعاصم۔۔ایم کیو ایم کے لئے سہولت کار تھے ۔۔ رینجرز نے دہشت گردی ایکٹ کے تحت پکڑا ہے۔آصف علی زرداری کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن نے ویڈیو سکینڈل کے بعد صوبائی وزیر رانا مشہود کوکیوں نہیں پکڑا۔مجھےتو ماں کا علم سچا لگتا ہے اور پیپلزپارٹی کا نعرا سچا ہوتا دکھائی دیتاہے۔۔اگلی واری فیر زرداری ۔۔لیکن یہ نعرہ۔شائد۔ن لیگ لگائے۔۔
جیالوں نےایک نعرہ اور بھی لگایا تھا۔۔ایک زرداری سب پر بھاری۔۔۔ پتہ نہیں وہ کس پر بھاری پڑے ہیں یا بھاری ثابت ہوتے ہیں۔۔ویسے بھی کارکنوں کے نعرے جھوٹے اور لیڈروں کے سچے ہوتے ہیں۔۔زرداری کا نعرہ۔۔واقعی سچا ہے۔۔۔پاکستان کھپے۔۔ میرا نعرہ بھی یہی ہے اور میری اماں کا بھی۔۔
آج میں سوچتا ہوں بوتلوں سے چوری چُھپےسپ لینے سےہم نے اپنے بچوں کو نہ روکا تو جسم پر پھوڑےاور پھنسیوں کو بھی اگنے سے نہیں روکا جا سکتا ۔ !
عمرانی ماہرین کا خیال ہے کہ فطرت کے خلاف جو کچھ بھی ہو گا وہ کینسر ہی ہے۔۔اور اسلام دین فطرت ہے۔۔ صراط مستقیم کا دین۔۔۔وہی دین جو آفاقی پیغام لے کر آیا ہے۔چوری کرنے پر بیٹی کے ہاتھ کاٹنے والا دین۔۔کوڑا پھینکنے والی بوڑھیا کی عیادت کرنے والا دین۔۔دریائے فرات کے کنارے پیاسے کتے کی ذمہ داری لینے والا دین۔۔ اور وہی دین جو عام آدمی کو امیرالمومنین سے پوچھنے کا حوصلہ دیتا ہے کہ مال غنیمت سے ملنے والے کپڑے سے قمیض نہیں بن سکتی آپ کے بیٹے نےکیسے بنوائی ۔۔ ؟

1 تبصرہ:

  1. زبردست تحریر
    اللہ کرے آنے والی نسل سے پھوڑوں سے بھرے جسم کاعلاج کوئی عطائی نہ کرے وگرنہ خدانخواستہ ساراجسم ہی گل سڑ جائے گا

    جواب دیںحذف کریں