کہتے ہیں کہ خواتین پارٹی میں جانےسے
پہلے۔تیارہوکرخود پرجوآخری نظر ڈالتی ہیں۔وہ۔نظرمردانہ ہوتی ہے۔اور یہ نظر دانستہ ہوتی ہے اتفاقیہ نہیں۔کیونکہ
اتفاقیہ واقعات میں نظراچانک اٹھتی ہے
۔ڈالی نہیں جاتی۔ہاں۔اسے بالغ نظری ضرورکہا جا سکتا ہے کیونکہ اسی دوران نظرکےٹکنے
یا پھسلنے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔اورخاتون خانہ یہ طےکرتی ہے کہ اب
پارٹی میں چلی جاؤں یامزیدمحنت دکار ہے۔یوں خواتین نے اپنی
محنت سےخوبصورتی کا لوہا منوایا ہے۔یہ
سچ ہےکہ ایک سو خواتین میں سےدس قدرتی طورپراورنوے اپنی محنت سےحسین ہوتی
ہیں۔مردچونکہ محنتی نہیں ہوتے۔اسی لئے اُن کا چہرہ اورلباس کام چور ہونے کی گواہی دیتے ہیں ۔ وہ صوفےپر
پڑے پڑے ایک دن صوفے کا حصہ لگنےلگتے ہیں۔
مسلسل لیٹےرہنےکی وجہ سےصوفے پچک
جاتے ہیں اورمردصوفے جتنے پھول جاتے ہیں۔میرا دوست شیخ مرید توکہتا ہے کہ’’مردمحنتی
خواتین کوسولہ سنگھارکی وجہ سےہی پسند
کرتے ہیں۔انہیں ذرا سا کام کہہ دیں تو خراب
کرکےچھوڑتے ہیں‘‘۔
ساس: آج میری بہو۔
اتنی خاموش کیوں ہے۔؟
بیٹا:کچھ نہیں اماں ۔بس معمولی سی بات پر ناراض ہے ۔
ساس:کونسی بات ۔؟
بیٹا:اماں۔ بجلی بندتھی۔ اس نے لپ سٹک مانگی اورمیں
نے ایلفی دے دی۔تب سے چپ بیٹھی ہے۔
اعلانیہ اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ توسالوں سےگھر کافردہی
بن چکی ہے۔غلطی توبہو کی تھی کہ اس نےفیصلہ کن نظرڈالنے کے دوران صوفےسے
مددمانگی۔اللہ نے بال بال بچا لیا۔وگرنہ وہ پارٹی میں جانےسےقبل شوہرسے کاجل بھی مانگ سکتی تھی۔پارٹی میں خواتین کے
لئے پُرمسرت لمحہ وہ ہوتاہے جب انہیں
خودسے زیادہ موٹی خواتین مل جاتی ہیں۔بلکہ
بعض لوگ تواتنے موٹے ہوتے ہیں کہ وہ کسی
نتیجے پربھی نہیں پہنچ پاتے۔۔موٹاپے کی ابتدائی نشانی ڈبل چِن ہے۔اور انتہائی نشانی ۔جِن ہے۔کہتے ہیں کہ پارٹی میں اگرکوئی کہے’’ آپ موٹی ہو گئی ہیں‘‘۔ اوریہ سن کربھی آپ گھرواپس نہ آئیں تواس
کا مطلب ہے۔آپ موٹی ہیں۔لیکن میرا ماننا ہے کہ ہر موٹی عورت کے
اندرایک سلم سمارٹ لڑکی ہوتی ہے۔جسے وہ
کئی سال پہلے کھا چکی ہوتی ہے۔خواتین میں’’ دوشیزہ خوری‘‘ کا یہ سلسلہ اچانک ہی شروع ہوجاتاہے۔وہی لڑکی اکثر اندرسےپکار پکارکرکہتی رہتی ہے’’او۔موٹی۔ پارٹی میں نہ
جانا‘‘۔
خاتون سہیلی سے:میرا شوہراکثر مجھےموٹی بھینس کہتا
تھا۔میں بہت پریشان تھی۔آخر میں نےیہ بوجھ اتاردیا۔
سہیلی:اچھا۔؟ تم نےکیا کیا۔؟
خاتون:میں نےطلاق لےلی۔
موٹاپےکی ایک وجہ ٹینشن بھی ہے۔خاتون نےشوہرسےتو چھٹکارا
پالیا۔موٹاپے کا پتہ نہیں کیا بنا۔دنیا میں طلاق کئی وجوہات کی بناپرہوتی ہیں۔خاتون اول کی سابق امیدوار۔
ریحام خا ن کا دعوی ہےکہ’’ہماری طلاق کی ایک وجہ کتےبھی ہیں۔خان کاایک کتا ہمارے بیڈ روم میں سوتاتھا۔عمران
خان کے5کتے تھےاورایک کُتامیں ساتھ لائی تھی۔ہمارےکتےبھی آپس میں لڑتے رہتے تھے‘‘۔ طلاق ایسا گرہن ہےجو
صرف عورت کے ماتھےپرنظر آتا ہے۔اورمردطلاق کےبعدکمان سے نکلا ایسا تیربن جاتا
ہےجوتُکے کی طرح کہیں بھی جا کرلگ سکتا
ہے۔ طلاق خانگی جنگ کےاختتام پرفریقین کے
مابین ہو نے والےمعاہدے کا نام ہے۔ گھروں
میں ہونےوالی معمول کی منہ ماری۔اُن سرحدی جھڑپوں کی طرح ہوتی ہے جن کےبعدمیاں بیوی اچھے ہمسائیوں کی طرح رہتے ہیں ۔ لیکن گھرمیں اگر
کوئی ایک فریق طاقت ورہوتو جھگڑا۔سرجیکل سٹرائیک جتنا بڑھ جاتا ہے۔
سرجیکل سٹرائیک کےبعدبیوی :کچھ بولو۔تاکہ میں بھی کوئی فیصلہ کروں۔میں تمہارے آخری الفاظ
سننے کی منتظر ہوں۔
شوہر:رِکشہ۔
پنجاب
کے اوسط گھروں میں جھگڑے کی ابتدا تب ہوتی ہے۔’’جب بیوی
کہتی ہے۔کھانا کھا لیں۔ پھرمیں نے آپ سےایک ضروری بات کرنی ہے‘‘۔بیوی کی ایسی پہیلیوں کا جواب ہمیشہ’’خودکش‘‘ہوتا ہے۔مردسُکھی
ماحول میں بسیارخوری کے شوقین ہوتے ہیں۔بات کی نوعیت اور انتظار کی کیفیت۔انہیں پریشان کئے رکھتی ہے۔اور
یہ تو سچ ہےکہ ویٹنگ ۔ویٹ بڑھاتی
ہے۔بلکہ’’ڈیٹ‘‘بھی۔۔ڈیٹ پرجانےکےلئےگرل فرینڈ چاہیے کیونکہ عطاالحق قاسمی کہتے ہیں ’’بیوی سےپیارکرنا
۔ایسی جگہ پرخارش کرنا ہے جہاں خارش نہ ہو رہی ہو۔‘‘ لیکن میرا دوستمرید
کہتا ہے کہ’’اگرآپ ایک شادی کریں گےتو
بیوی آپ سےلڑتی رہےگی اوراگرآپ دوشادیاں کرلیں تو بیویاں آپس میں لڑتی رہیں گی۔ ویسے تومرد پہلی شادی کےبعدہی سفید کپڑے پہننے شروع کر دیتے ہیں لیکنصلح جومردوں کودو شادیاں کرنی
چاہیں۔‘‘۔انگریزی کہاوت ہےکہ ’’گرل فرینڈ کو اگربیوی کےکپڑے پورے
آنےلگیں توتبدیل کرلیں‘‘۔لیکن میرا
دوست مریدکہتا ہےکہ خواتین کےموٹاپے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔مردوں میں موٹاپا۔بدہضمی کے بجائےبدنظمی سےآتا ہے۔
سہیلی :جب بھی تمہارے گھرآؤں تمہارا شوہر کچھ نہ کچھ
ڈھونڈتا ہوتا ہے۔؟
بیوی:یہ بھینسا ذرا بھی نہیں چلتا پھرتا۔میں اکثرٹی وی بند
کرکےریموٹ چھپادیتی ہوں۔یوں ورزش ہوتی
رہتی ہے۔
انسان پربچپن، جوانی اوربڑھاپا مختصرمدت کےلئےآتاہے
لیکن موٹاپا ہمیشہ کےلئے۔اسی لئےجو
موٹےہرسال 10 کلووزن کم کرنے کا پلان
کرتے ہیں وہ اگلےسال 18کلوکا پلان کررہے ہوتے ہیں۔حالانکہ خودکوپتلا ثابت کرنے کا
نسخہ صرف اتنا ہے کہ آپ موٹےسے یاری لگا لیں۔خبر یہ ہےکہ علی پو
رچٹھہ کا ایک موٹا۔24سالہ آکاش۔بیک وقت 25روٹیاں
اور3 کلو گوشت کھاتاہے۔اسے ناشتے میں 20نان 2کلو چاول اور آدھا کلوچنے چاہیں۔آکاش
کواس کےوالد نےگھر سے نکال دیا ہے کیونکہ وہ سارے گھر کا کھانا اکیلےکھاجاتاہے۔رشتہ ٹوٹ چکا ہے ۔پاکستانی سیاستدان بھی آکاش
والی بیماری میں مبتلا ہیں۔اسی لئے ووٹرز
اورسیاستدانوں کا رشتہ بھی ٹوٹا رہتا ہے۔دنیا
میں دائیں اوربائیں بازوکےنظریات کی طرح خوراک کےبھی دونظرئیے ہیں۔یعنی زندہ رہنےکےلئے کھانا اورکھانے کےلئے زندہ
رہنا۔امریکی کہتے ہیں کہ’’مردجب ڈیٹ
پرجاتے ہیں تو زیادہ کھانا کھاتے ہیں۔زیادہ کھانا ۔دکھاوا ہے جوخواتین کومتاثرکرنےکےلئےکیاجاتا ہے۔مرد۔ خاتون کے مقابلےمیں93 فیصد زیادہ پیزا۔اور
86 فیصدزیادہ سلاد۔کھاتا ہے۔البتہ خواتین کی خوراک کم زیادہ نہیں ہوتی‘‘۔ لیکن مریدکہتا ہے کہ اسےرنگ بازی نہیں کہہ سکتے۔مرد زیادہ کھاکر خاتون کو پیغام
دیتا ہےکہ میرا معدہ بہتر کام کررہا ہے۔ویسے بھی مردکی بھوک کا تعلق اس کےپیٹ سے
نہیں بلکہ آنکھ سے ہے‘‘۔مرید سچ کہتا ہے کیونکہ مردہراچھی چیزکوکھانےکی نظر سے دیکھتا ہے اورہر بُری چیز کوکھا جانے کی نظر سے۔وہ ہوٹلوں پرکھانے کی تعریف کے دوران۔ذائقے کے بجائے کھانےکےحسن کاتذکرہ کرتا ہے۔اور گھرپرملنے والےکھانے کوکھا جانے والی نظر سےدیکھتاہے۔شائد یہی وجہ ہےکہ خواتین اب مردوں کے بھروسےپرنہیں رہیں حتی کہ وہ پارٹی میں جانے سےقبل تیارہوکرخودکو مردانہ نظرسے دیکھنے لگی
ہیں۔کیونکہ لپ سٹک کی جگہ پر ایلفی ملنے کا خطرہ ہمیشہ موجود رہےگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں