بدھ، 6 مئی، 2015

زلزلہ تو آنا ہی تھا ۔۔۔

 شنکر پچھلے کچھ دنوں سے کافی پُرجوش تھا۔۔ مجھے اکثر پکارتا۔ اوئے مُسلے۔۔۔! بھگوان کی کرپا سے گڈھی مائی کا میلہ ٹھیک ٹھیک پدھار گیا۔۔۔ ’’مجھے تو گھنی چنتا تھی‘‘
محمد مسلم ہمارا سانجھا دوست ہے۔۔ وہ اکثر چیختا رام کی اولاد۔۔ شنکر۔۔ مجھے مسلم کہا کرو ۔۔۔محمد مُسلم۔۔ لیکن۔۔۔ وہ تو کتے کی دم کی طرح ہے۔۔۔ناقابل اصلاح۔۔۔مسلم اکثر مجھے گلہ کرتا۔۔شنکر نیپالی ہندو ہے اور مسلم پاکستانی ۔۔وہ اکثر بحثتے۔۔۔
گڈھی مائی کا میلہ نیپالی ہندووں کی اجتماعی قربانی کا تہوار ہے۔۔ ہر 5 سال بعد 2 دن کاجشن۔۔۔ لاکھوں جانوروں کی قربانی۔۔ جب قربان گاہ خونی تالاب اور میلہ بوچڑ خانہ بن جاتا ہے۔ بھینس، کٹے، بکری، مرغی، سؤر، کبوتر، چوہے، بلیاں وغیرہ۔۔ بھینس سے چوہے تک سب طاقت کی دیوی کی نذر۔۔ تلوار بردار ہندو دھرم چاری بھارتی سرحد کے قریب بڑیاپور گاؤں آتے ہیں۔۔ کھٹمنڈو سے 160 میل دور جنوبی نیپال میں۔۔ اپنے جانوروں سمیت۔۔۔ڈیرے ڈالتے ہیں اور طاقت کی دیوی کو جانوروں کے خون کا چڑھاوادیتے ہیں۔۔۔۔شنکر یہ سب کچھ بولتا رہتا تھا۔۔

لیکن آج وہ پریشان تھا۔ اسے طاقت کی دیوی کے بجائے اپنے گھر والوں کی چنتا تھی۔۔۔گھنی چنتا۔۔
آج (25 اپریل 2015) کو نیپال کو اپنے سینگوں پر اٹھانے والی گائے/ بھینس نے تھک کر سینگ بدل لیا تھا۔۔(ہندووں کا دیو مالائی تصور ہے کہ زمین کو ایک گائے نے اپنے سینگوں پر اٹھا رکھا ہے جب وہ تھک کر سینگ بدلتی ہے تو زلزلہ آتا ہے)
نیپال میں 7اعشارعیہ 8 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ 7500 سے زائد لوگ ہلاک، 14021 زخمی اور لاکھوں بے گھر۔۔ 41 ہزار مکان مکمل تباہ اور ڈیڑھ لاکھ مکان جزوی متاثر۔۔ ۔مواصلات سمیت ہر طرح کا نظام زندگی متاثر۔۔۔حتی کہ نیپال کی تاریخ اور ثقافت بھی مٹ گئی۔۔کوہ ہمالیہ کو سر کرنے کے لئے آنے والے ہزاروں کوہ پیما بھی غائب ہو گئے۔
تباہی۔۔۔ طوفان اور زلزلے کی مشترکہ قدر ہے۔۔لیکن تفرق یہ ہے کہ طوفان شور مچا کرآتے ہیں اور زلزلے خاموشی سے۔۔۔دونوں کے جانے کے بعد خاموشی اور سکوت ایک سا ہوتا ہے۔۔آہیں، سسکیاں اور نوحے بھی ایک سے۔طوفان تو تھم جاتے ہیں لیکن آفٹر شاکس جاری رہتے ہیں
ہم تینوں ڈاون ٹاون دبئی کے شاپنگ مال میں بنی Butchers Shop and Grill پر ملازم ہیں۔جہاں گئو ماتا کا گوشت بھی پکتا ہے اور ابراہیمی دُنبے بھی۔ شنکر کا دھرم گئو بھکشی ہے لیکن یہاں وہ ٹوکے سے اپنی ’’ماتا‘‘ ٹوٹے ٹوٹے کرتا ہے۔اچانک اسے ٹھنکا۔۔شائد گڈھی مائی ہماری قربانی سے خوش نہیں۔۔؟
 گڈھی مائی نیپال میں طاقت کی دیوی ہے۔۔۔ہندوستان کی دُرگا دیوی جیسی۔۔۔ دیوی خوش ہو۔۔ تو بھگتی کے دن بدل جاتے ہیں۔۔اس بار تو میلے میں لاکھوں جانوروں کے خون کا ٹھیک ٹھاک چڑھاواتھا۔۔ دیوی کو طاقت بھی دی تھی۔۔۔پھر زلزلہ کیوں۔۔۔؟
اس کیوں کے جواب میں مسلم کے پاس بھی سوال ہی تھا۔۔؟دیوی کی شکتی کم کیسے ہو جاتی ہے۔؟۔۔خون دوڑتا ہو تو انرجی دیتا ہے بہہ جائے تو جم نہیں جاتا۔۔؟ پھر شکتی کیسی۔۔۔
اوئے موسلے۔۔۔تم جو عید قرباں پر کروڑوں جانور کاٹ ڈالتے ہو۔۔اپنے خدا کی خوشی کے لئے۔۔ وہ۔۔؟ مسلم کو کاٹ کر شنکر بولا۔۔۔
2 kg beef and 2 mutton please.
شاپ پر کئی خریدار آجا رہے تھے اور اُن کی بحث ٹی وی ڈراموں کے وقفوں کی طرح رک رک کر چل رہی تھی 
مسلم:یار تمہاری دیوی کو گائے کا خون پسند نہیں ؟
شنکر: وہ تو گئو ماتا ہے۔۔اور ہم گئو رکھشا کرتے ہیں۔۔
مسلم: تو یہاں پھر اس butcher shop پر کیا کر رہے ہو۔۔۔ ؟وہ لا جواب تھا
مسلم:نیپال نے گئو بھکتی بھارت سے سیکھی ہے ناں۔۔۔؟ یاد ہے؟۔۔جنتا پارٹی کی سرکار بچانے کے لئےباجپائی نے ایک ممبر آف پارلیمنٹ سے مانگ کی تھی کہ گئو بھکتی چھوڑ دو اور قانون کا مسودہ واپس لے لو
دوست:وہ ہندوستانی ہے۔۔۔ ہم نیپالی
مسلم:وہ تو ٹھیک ہے۔۔ لیکن یہ تو بتاؤ۔۔پوجا کو موقوف کیا جا سکتا ہے؟ویسے یہ سرکس میں جنگلی جانوروں۔۔انٹرنیشنل پروازوں میں مسافروں کو گائے کا گوشت دینے کی اجازت کیوں ہے۔؟ یہی گوشت ایکسپورٹ کرکے سالانہ کروڑوں کماتے ہو کہ نہیں۔؟۔
اور پتہ ہے پٹنہ میں ایک پجاری نے سرکار سے اجازت مانگی ہےکہ اسے درگا کی ماڈرن مورتی بنانے دی جائے جس کے ہاتھوں میں جدید ہتھیار اور موبائل فون ہو۔ کیونکہ جدید راکھشسوں کو تلوار، تریشول اور کدال سے نہیں مارا جا سکتا۔
یاد کرو تمہارے کرشن بھگوان کو پجاریوں نے ہیٹ اور جینز پہنا کر نئی مُورتی بنا دی تھی ناں۔۔۔؟
کمبھ کے میلے میں عریاں سادھو نغاڑوں کی تال پر ناچتے ہیں ۔ اپنے ہاتھ اور ٹانگ کو خشک کرکے وہ کون سی تپسیا کرتے ہیں۔۔؟ سالوں ناخن اور بال نہیں کٹواتے۔۔کانٹوں پر سوتے ہیں، برہنہ تپسیا۔۔اسی میلے میں ایودھیا کی بابری مسجد کو بھگوان رام کی جنم بھومی بنانے کی سازشیں بھی بُنی گئی تھی ناں۔۔
اوئے موسلے۔۔تم نے مندر ڈھا ڈھا کر مسجدیں نہیں بنائیں۔؟۔تم عید پر الگ الگ خصوصیات کے بکرےذبحہ نہیں کرتے۔تمہارے کئی پیر (جعلی) سادوھوں جیسی حرکتیں نہیں کرتے۔دکانیں کھول رکھی ہیں۔۔عاملوں کے عقوبت خانے نہیں ہیں۔۔وہاں کنواری کنیا نہیں آتیں۔۔ جن بھوتوں کا علاج تم تشدد سے نہیں کرتے۔۔ناخن اور بال تمہارے لوگ بھی نہیں کٹواتے۔
ہاں لیکن یہ باقیات ہیں۔ہندووں کی۔ہم۔نےان سے آزادی لی ہے لیکن کچھ لوگ ابھی پورے آزاد نہیں ہوئے۔ ہندووں اور انگریزوں کے غلام۔۔
لیکن ہم اپنے خداووں کو تراشتے نہیں۔ہم اپنے اللہ کی اشرف المخلوق ہیں۔ہم نے اللہ کو دیکھا تو نہیں۔۔پہچانا ضرور ہے۔۔مظاہر قدرت سے۔۔ یہ وہی اللہ ہے۔۔جس نے نیکی اور خیر کا حکم دیا۔۔ہم خیر کے علمبردار ہیں۔۔تمہارا پتہ نہیں۔ تم نے خداوں کو مندروں اور گھروں میں سجایا ۔ہمارا خدا شہہ رگ کے قریب ہے۔۔۔اور پتہ ہے تم روزانہ اپنے خدا کو دیکھتے ہیں اور اللہ روزانہ ہمیں دیکھتا ہے۔ایک دن ہم بھی اپنے خالق کو دیکھیں گے۔۔!جب زلزلہ عظیم ہوگا۔۔!
ذرا غور کرنا۔ ہمارا اللہ ایک ہے۔۔۔ ہنومان، گنیش، کرشن،رام، وشنو، شیوا، ارجن، لکشمن، مہاویر، درگا، لکشمی،سیتا اور شکتی تمہارے ڈھیروں خدا۔۔ اپنے ہاتھوں سے بھگوان تراشتے ہو تم۔۔؟
شنکر:تم اپنے خدا کو جانے کب دیکھو گے۔ ہمارے خدا زندہ ہیں۔ ہمارے سامنے۔۔؟
 پتہ ہے۔۔خداووں کا مجھے۔۔صرف لڑکیاں اور وہ بھی کنواری۔۔کالی کا اوتار۔۔کھٹمنڈو کی شاہی کماری۔۔بالغ ہوتے ہی خدا ریٹائرڈ۔۔ پھرعام کنیا۔۔؟صراحی دارگردن، لمبی پلکیں، ہرنی جیسی ٹانگیں، شیر جیسی چھاتی، نرم آواز، زلفوں اور نینوں کا سیاہ ہونا، نرم و نازک ہاتھ پاؤں اور منہ میں 20 دانت ۔۔۔ تمارے خدا کا میرٹ ہے۔۔؟
اور تم درباروں اور پیرخانوں پر جاکر کیا کچھ کرتے ہو۔؟ ہم مندروں میں کریں تو غلط۔۔کیا تضاد ہے۔۔؟
دربار والوں نے ہمیشہ اللہ کے احکامات کو آگے پہنچایا۔۔اسلام کی تبلیغ کی ہے۔۔جوسلامتی کا دین ہے۔۔ایسا دین جس نے عورت کو احترام بھی دیا۔۔زندہ رہنے کا حق بھی۔۔بچیوں کے گلے گھوٹنے سے روکا ۔بلکہ میرےنبی نے تو بیٹی کو رحمت فرمایا ہے۔۔ہم الٹرا ساونڈ میں بیٹی ظاہر ہونے پر ڈی این سی نہیں کراتے۔۔
لیکن تم لوگ بلائیں ٹالنے کے لئے صدقے تو دیتے ہو۔۔ان کا خون اور گڈھی مائی کے میلے والا خون ایک برابر نہیں۔۔؟
استغفار۔!بالکل نہیں۔ ہمارا صدقہ تجارت ہے۔اللہ سے تجارت۔ ہم بلائیں ٹالنے کے لئے صدقہ حق دار کو دیتے ہیں۔دیوی کے چرنوں میں کاٹ کر گوشت نہیں بیچتے۔۔شنکر ذرا بتاو تو قربانی کسیے کرتے ہو۔۔۔؟
شنکر: ہم قربان گاہ میں جانور لے جاتے ہیں کچھ بھوکے اور کچھ پیاسے،انہیں کھلے میدان میں چھوڑ دیتے ہیں۔۔ہزاروں بھگت وہاں تلواریں لے کر موجود ہوتے ہیں۔۔کچھ تیز اور کچھ کند، بھگت جانوروں پر حملے کرتے ہیں۔کبھی گردن ایک ہی وار میں کٹ جاتی ہے اور کبھی زخمی جانور سسک سسک کر مر جاتے ہیں۔۔میدان خونی تالاب بن جاتا ہے۔۔بھینسوں کے بچے اسی تالاب میں اپنی ماووں کو ڈھونڈھتے ہیں۔۔اور پھر گردن کٹوا کر ان سے جا ملتے ہیں۔خون دیوی کے چرن چھو کر اسے طاقت دیتا ہے اور انتظامیہ گوشت، ہڈیاں، کھال وغیرہ بیچ دیتی ہے۔تبھی تو ۔۔۔۔! زلزلہ آنا ہی تھا۔۔۔
یہ قربانی نہیں قتل ہے۔۔اسی لئے تو حیوانی حقوق کی تنظیمیں وہاں مظاہرے کرتی ہیں۔ ۔اور قتل عام پر پابندی چاہتی ہیں۔۔ ہم توجانورکو بائیں پہلو لٹاکر۔۔منہ قبلہ رخ کر کے ٹانگیں پکڑ کر۔چھری فل تیز کرکے۔۔بسم اللہ۔۔۔ اللہ اکبر کہہ کر گلے پر پھیر دیتے ہیں کہ جانور کی شہہ رگ، نرخرہ اورسانس کی نالی کٹ جائے اس کے بعد اسے ٹھنڈا ہونے دیتے ہیں۔۔ گُدی تک چھری پھیرتے ہیں نہ دل پر چلاتے ہیں۔۔۔ یہ تو خلاف سنت ہے۔۔
ہم گوشت کے3 حصے کرتے ہیں۔۔فقراء۔۔عزیز واقارب اور اہل وعیال کے لئے۔۔کھال صدقہ کر دیتے ہیں
میرے پاس کہنے کو دو چار باتیں ہی تھیں۔۔کیونکہ وہ دونوں میری رائے پوچھ بیٹھے تھے۔۔ میں نے کہا
1۔ اللہ پاک نے قرآن کریم میں مردود اقوام کے قصے بیان کیے ہیں، تاکہ ہم عبرت حاصل کریں۔۔قوم نوح، قوم شعیب، قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط، بنی اسرائیل، اور قارون و ہامان کے قصے۔۔یہ تباہیاں ان کے اعمال کی وجہ سے ہی تھیں۔۔اللہ تعالی فرماتے ہیں۔۔۔
2۔ترجمہ:’’اﷲ تعالیٰ تک تمہاری ان (قربانیوں کے جانوروں) کاگوشت اور خون ہرگز نہیں پہنچتا بلکہ اس کے حضور تو صرف تمہارا تقویٰ ہی قبول ہوتاہے‘‘۔(سورۃ الحج:آیت نمبر37)
3۔رسول اللہ ﷺ نے قرب قیامت کی جو بے شمار نشانیاں بیان کی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تب زلزلوں کی کثرت ہوگی۔
4۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ کے عہد میں زمین لرز نے لگی تو آ پﷺ نے زمین پر اپنا ہاتھ رکھا اور فرمایا: آرام سے! ابھی تمہارا وقت نہیں آیا، پھر آپ اپنے اصحاب کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: تمہارا رب تم پر اپنی خفگی ظاہر کرتا ہے کہ تم اس کوراضی کرو، اس لیے اس کو راضی کرلو۔
میں بولے جا رہا تھا۔۔مسلم اور شنکر کو دو کلو مٹن اور بیف کا آرڈر پھر مل گیا تھا۔۔۔جانے وہ میری بات سمجھے یا نہیں لیکن میرا یہ عقیدہ ہے کہ قربانی ہمارے دادا حضرت ابراہیم کی سنت ہے۔۔سب سے پیاری چیز کو راہ خدا میں قربان کرنے کی سنت۔۔۔ہمارےاللہ کو کسی انرجی بلڈ کی ضرورت نہیں زلزلے ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے۔۔۔ گڈھی مائی کا میلہ بھی ویسا ہی عمل ہو سکتا ہے۔۔۔؟

2 تبصرے:

  1. Hey, I think your website might be having browser compatibility
    issues. When I look at your blog site in Ie, it looks fine but when opening in Internet Explorer,
    it has some overlapping. I just wanted to give you a quick heads up!

    Other then that, superb blog!

    Review my blog; Top Puzzle Game

    جواب دیںحذف کریں
  2. Hi, the whole thing is going sound here and ofcourse every one
    is sharing data, that's truly fine, keep up writing.


    Also visit my web page Android 3D Puzzle Game

    جواب دیںحذف کریں