پاکستان اسلام کے نام پر
بنا اور اسلام آباد پاکستان کے نام پر۔۔اس مقدس خطے کے حصول کی محض ایک ہی وجہ تھی
کہ آزاد فضائوں میں لاالہ الا اللہ کی صدائیں بلند ہوا کریں گی۔۔ لیکن
تازہ خبر آئی ہے کہ اسلام
آباد نے ایک بوتل شراب اور چرس کی اجازت دے دی ہے۔ماتحت پولیس سے کہا گیا ہے کہ ایک
بوتل شراب اور چرس برآمد ہونے پر پرچہ نہ کاٹا جائے۔۔ نئے احکامات۔۔۔احکامات شریعہ
کے متضاد ہیں۔۔۔ اور یہ حکم اطلاع کے بجائے دعوت جیسا ہے۔۔دعوت گناہ جیسا۔۔۔
بھارتی گلوکار یویو ہنی سنگھ
نے کچھ عرصہ قبل ایک گانا گایا تھا۔۔
چار بوتل ووڈکا۔۔ کام میرا
روز کا۔۔ نہ مجھ کو کوئی روکے۔۔ نہ کسی نے روکا۔۔۔ چار بوتل ووڈکا۔۔ کام میرا روز کا۔۔
یہ گانا اسلام آباد میں
قانون بن گیا ہے۔۔۔لیکن اسلامی ملک میں ووڈکا کی مقدار کم رکھی گئی ہے۔ایک بوتل ووڈکا
۔۔۔ کام میرا روز کا۔۔
کیا یہ ممکن ہے۔؟۔۔ کوئی
شخص گاڑی میں کھلے عام شباب۔۔۔ اور سر عام شراب کے ساتھ کسی کبابی محفل میں جائے۔۔۔
وہاں چرس پی کر جھولے لعل پکارے۔۔۔ پھر سڑکوں پر غل غپاڑہ کرے اور پکڑا بھی نہ جائے
مجھے تو یہ ممکن لگتا ہے۔۔۔
لیکن عطا الحق قاسمی لکھتے ہیں کہ
ایک امریکی خاتون شراب پی
کر بار سے نکلی۔۔ قےمحسوس ہونے پر سڑک کنارے پڑے ڈرم میں جھکی۔۔لیکن اندر ہی گر گئی۔۔
ایک سکھ نے دیکھا کہ خاتون کا سر ڈرم میں اور ٹانگیں باہر ہیں۔۔ وہ اسے اٹھا کر اپنے
فلیٹ پر لیا گیا۔ اس کا چہرہ صاف کیا حسن دیکھ کر بولا۔ امریکی کتنے فضول خرچ ہیں۔
یہ خاتون مزید کئی سال چل سکتی تھی لیکن ڈرم میں پھینک دیا۔
یویو۔۔۔ کے اس بے سُرے اور
بے لذت گیت کو۔۔۔ قانون بنانے کی وجہ۔۔۔شائد یو یو جمشید دستی ہیں۔
یویو دستی۔۔۔ نے کچھ عرصہ
قبل قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ پارلیمانی لاجز میں بےراہ روی عام ہے۔۔۔چرس کی بو آتی
ہے۔۔۔سالانہ 4 سے 5 کروڑ کی شراب آتی ہے۔۔۔مجرے ہوتے ہیں میرے پاس ویڈیو بھی ہے۔۔۔
جمشید دستی نے لاجز سے ووڈکا
کی درجنوں بوتلیں اکھٹی کیں اور بورا بھر کر میڈیا ہاوسسز میں لے گئے۔۔یہ اربوں روپے
کے مقروض پاکستان کا حال ہے۔۔
قرض کی پیتے تھے مہہ اور
کہتے تھے
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی
ایک دن
دستی کے الزامات کی تصدیق
کے لئے دستی کمیٹی بنائی گئی لیکن بولی کی کمیٹی کی طرح یہ کمیٹی نکل ہی نہ سکی۔الزامات
اسمبلی کارروائی سے حذف کر دئیے گئے۔جمشید دستی کو وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر
علی نے جھوٹا کہا۔۔ مجھے تو عابد شیر علی سچے لگتے ہیں کیونکہ سیاستدانوں کولوگ جھوٹا
سمجھتے ہیں۔۔۔
سیاست دان بس میں کہیں جا
رہے تھے کہ اچانک خوفناک حادثہ ہو گیا۔ ریسکیو ٹیمیں تاخیر سے پہنچی۔۔تب تک مقامی لوگ
سب کو دفنا چکے تھے۔۔ تحقیقاتی ٹیم نے لوگوں سے پوچھا۔۔! کیا حادثے میں سارے سیاست
دان مر چکے تھے۔؟
کسان:۔۔ نہیں سر۔۔! یہ بہت
جھوٹے ہوتے ہیں۔۔کچھ کہہ رہے تھے کہ ہم زندہ ہیں۔لیکن ہم نے دفنا دیا
96 فیصد
پاکستانی مسلمان ہیں۔۔ کچھ تو ایسے مسلمان جو 30 روزے رکھ کر چاند رات کو شراب پیتے
ہیں۔۔قربانی کے گوشت کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا ہے۔۔مہندی کی تقریب میں شراب کے ساتھ
توبہ شکن شباب بھی ہوتا ہے۔ کرسمس، ایسٹر، ہولی، دیوالی اور بیساکھی پر بھی شیشے سے
شیشے ٹکراتا ہے۔عام پاکستانیوں کے علاوہ سیاست دان،کالم نگار، دانشور، صحافی، نام نہاد
علما، اینکرز اور افسران بھی پیتے ہیں۔مرد اوربھی زن بھی۔۔۔
سابق وزیر ایکسائز ڈاکٹر
شفیق نے ایک مرتبہ اسمبلی فلور پر کہا تھا‘‘ شراب بیچتا بوٹا مسیح ہے اور پیتا محمد
بوٹا ہے’’سوال یہ ہے کہ شراب تو عیسائیت میں بھی حرام ہے تو پھر بوٹے مسیح کو اجازت
کیوں۔۔؟کراچی کے ماہر شہریات عارف
حسن کہتے ہیں کہ
“صدر میں بڑی تعداد میں شراب خانے ہوتے تھے۔پیراڈائز
سنیما کے سامنے“رٹز بار”۔۔ایمپریس مارکیٹ میں“اولڈ ٹوڈی شاپ” جہانگیر پارک کے سامنے
“یو بار” اور ٹرام پٹے پر“ونرز بار”۔۔ میٹرو پول ہوٹل میں اویسس بار۔۔صدر میں لال پری
بار۔۔فرئیر مارکیٹ میں رومانہ، شبانہ ڈانس کلب اور پیکاک (تاج) ہوٹل میں بھی بار تھا۔۔تب
جام کے پیگ بھی مل جاتے تھے اور پیک بھی۔۔
یہ ذوالفقارعلی بھٹوکادور
تھا۔۔وہ بےخوابی کے مریض تھے۔20 گھنٹے ‘‘قوم کا درد تھا’’۔۔ ڈاکٹرز نے انہیں بطور دوا
برانڈی تجویز کر رکھی تھی۔۔لیکن بقول میر‘‘مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی’’
بھٹو نے ایک بار کہہ دیا’’ہاں
میں پیتا ہوں۔۔ تھوڑی سی پیتا ہوں مگر غریبوں کا خون نہیں پیتا‘‘۔جیالوں نے اعتراف
گناہ سنا تو افسوس کے بجائے ناچنے لگے۔۔دروغ بر گردن راوی
بھٹو کو ممکن ہے ‘‘پینے کا
شوق نہ ہو لیکن لوگ غم بھلانے کے لئے بھی پیتے ہیں’’ بھٹو جب اعتراف گناہ کر رہے تھے۔
تب پاکستانی قانون پینے کی اجازت دیتا تھا۔۔1977 میں نظام مصطفی کی تحریک کے بعد بھٹو
نے مئے خانے اور ڈانس کلب کروا دئیے اور جمعہ کی چھٹی کا اعلان بھی کر دیا۔۔ لیکن علما
بہکاوے میں نہ آئے۔۔ اور ضیائی مارشل آ گیا۔۔
ضیا اسلامائزیشن کے علمبردار
تھے۔ مرد مومن مرد حق۔ضیا الحق۔ کہلوانے کے شوقین۔ضیا الحق نےغیر مسلموں کو شراب
پینے، بیچنے اور بنانے کی اجازت دی۔دروغ بر گردن راوی
ضیا الحق نے تو شرابی پابندی
جزوی توڑی تھی لیکن بھٹو کے داماد سابق صدر زرداری کے دور میں مخدوم امین فہیم(سابق
وزیر تجارت) نے اسے کُلی توڑ ڈالا۔
شراب برآمد کرنے کی اجازت
دے دی۔۔ شراب ساز کمپنیوں نے گلچھرے اڑائے۔۔ یہ وہی پاکستان ہے جو دو قومی نظرئیے کی
بنیاد پر بنا۔۔اسلامی پاکستان ۔۔یہاں’’اسلامی‘‘ شراب بنتی ہے۔۔؟‘‘مسلم’’ شراب۔۔۔استغفار۔۔
پاکستان میں شراب سازی کی
3 فیکٹریاں ہیں۔۔۔ راولپنڈی، کراچی اور کوئٹہ میں۔۔۔مری بروری 1860 میں گھوڑا گلی میں
انگریزوں نے بنائی تھی۔۔اپنی افواج اور غیر مسلم آبادی کے لیے۔۔۔ پھر یہ کارخانہ پنڈی
منتقل ہو گیا۔۔۔600 ملازمین۔۔۔بیشتر مسلمان۔فیکٹری کے مالک پارسی ہیں۔۔فیکٹری 24 گھنٹے
چلا کر بھی شراب کی مقامی مانگ پوری نہیں ہو پاتی۔۔۔یہاں سالانہ 50 لاکھ لٹر بیئر اور
تقریباً 18 لاکھ لٹر لِکر بناتی ہے۔کراچی اور کوئٹہ میں الگ سے4 لاکھ گیلن شراب سالانہ۔۔۔اسلامی
شراب
جانی واکر یا سکاچ وہسکی
کا مقابلہ کرنے والی سنگل مالٹ وہسکی ۔۔۔اس کے علاوہ ووڈکا، رم، برانڈی اور بیئر بھی
تیارہوتی ہے۔۔ اسلامی پاکستان۔۔
شب بھر مہ خوب سے پی صبح
کو توبہ کر لی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت
نہ گئی
سمجھ نہیں آتا یہ اسلامی
نظریاتی کونسل کس مرض کی دوا ہے۔۔ان کا نظریہ کیا ہے۔انہیں شراب کے خلاف کون کون سے
ثبوت چاہیں۔۔ تاکہ پاک سرزمین کو شراب خانہ نہ بنایا جا سکے۔۔رجسٹریشن کے نام پر شور
مچانے والے دینی مدارس بھی کیوں خاموش ہیں۔۔؟ضمیر کیوں آرام پسند ہیں۔۔پاکستان اسلامی
قانون سازی کے بجائے پارلیمنٹ کی بھٹی سے شراب کشید کررہا ہے۔یہ وہ ہی پارلیمنٹ ہے
جس کے ماتھے پر لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ درج ہے۔
شراب ام الخبائث ہے۔۔۔پھر
اجازت کیسی۔۔؟۔وزارت داخلہ کتنی ہی طاقتور کیوں نہ ہو وہ دن ضرور آئے گا جب طاقتور۔۔کو
غریب، مفلس، ایماندار، پرہیزگار، مومن کے برابر ترازو میں تولا جائے گا۔۔
پاکستان۔۔ شراب سے سالانہ
12 ارب روپے ریونیو کماتا ہے۔۔۔ یہ رقم کہاں خرچ ہوتی ہے؟ کیا پتہ۔۔؟لیکن۔۔ مجھے آقائے
دو جہاں کی ایک حدیث ضرور یاد ہے کہ شراب۔۔ بیچنے، پینے اور پلانے والے پر لعنت ہے۔۔۔یہ
لعنتی پیسہ ہمارے اوپر خرچ ہو رہا ہے۔۔تو برکت کیسی۔۔؟۔۔مجھے تو غالب یقین ہے اس حدیث
کو جھٹلانے والا بھی لعنتی ہے۔۔؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں