جمعرات، 21 مئی، 2015

پپو ناچ نہیں سکتا

پپو کی گاڑی تیز ہے، پپو کُڑیوں میں کریز ہے، پپو کی آنکھیں لائیٹ بلیو، پپو دکھتا انگریز ہے۔ ۔ But pappu can't dance saala! ۔۔۔ پپو ناچ نہیں سکتا۔
اس گانے میں پپو کے دو پرابلم ہیں ایک تو ڈانس نہیں کر سکتا اور دوسرا وہ سالا ہے۔۔۔
پپو پتہ نہیں سالا ہے یا نہیں لیکن سالا۔۔ پپو ہے۔۔ ممکن ہے وہ پپو سمراٹ (کوریو گرافر) ہی ہو۔۔ لیکنBut pappu can't dance saala!
پپو سالے کا دو سال قبل ریلیزہونے والا ایک ویڈیو گیت بالی وڈ میں خاصا مقبول ہے۔۔لیکن لالی وڈ (پاکستانی فلم انڈسٹری) چونکہ آغوش گور میں ہے۔۔ اس لئے پاکستان میں پپو سیاسی ہو گیا ہے حالانکہ پپو غیر سیاسی ہوتے ہیں۔ ادویات کے پنے پر لکھے پیغام کی طرح۔۔ ’’تمام دوائیاں پپو کی پہنچ سے دور رکھیں۔۔‘‘
ہم جب سننے اور سمجھنے کی عمر کو پہنچتے ہیں تو اپنے محور میں گردش کرنے والے کسی نہ کسی رشتہ دار کا نام ۔۔۔پپو ضرور سنتے ہیں۔۔شعوری عمر میں ہم سوچنے لگتے ہیں کہ شائد پپو ایسا ہی ہوتا ہو گا لیکن زمانے کی ہوا ہمیں پپُووں میں فرق دکھاتی ہے۔۔ویسے تو بچپن میں ہم سارے ہی پپو ہوتے ہیں لیکن ہم میں سے کچھ بڑےہو کر ڈبو بن جاتے ہیں اور کچھ پپو۔۔ رہ جاتے ہیں۔۔پپو ظاہری حسن کی اصطلاح کا نام ہے۔۔یہ غیر صنفی لفظ ہے۔۔کیونکہ بچی بھی پپو ہو سکتی ہے۔۔صاحبو۔۔! ہم نے تو کئی لونڈوں سے سنا ہے۔۔ وہ دیکھو پپو بچی۔۔۔! سالے۔۔ پپو۔! پپی کے متلاشی
یہ وہی سالے ہوتے ہیں جن کے بارے میں مشہور ہے
’’شادی کے دن سسرال میں دولہے کی سالیاں جوتےچراتی ہیں لیکن مسجد میں جانے کون سے سالے یہ رسم ادا کرتے ہیں‘‘
ماضی قریب میں لڑکیاں اچھی خاصی بارودی ہوا کرتی تھیں۔۔ہمارے وقتوں میں تو لڑکیوں کو بم، پھلجھڑی، پٹاخہ، شُرلی اور رنگولی وغیرہ کہتے تھے۔ لیکن یہ بارود پتہ نہیں کب نرم ہو کر پپو بن گیا۔۔ اور پپو کُڑیوں میں کریز ہے۔۔
ماں نے پپو کو آواز دی۔ ’’بیٹا ! نیچے آجاؤ ! اتنی رات گئے تک چھت پر کیا کر رہے ہو ؟‘‘ پپو:’’امی ! چاند دیکھ رہا ہوں ‘‘ ماں۔۔!۔ پپو تم بھی نیچے آجاؤ اور چاند سے بھی کہو اپنے گھر چلا جائے۔۔۔ 
شائد یہاں امی کی مراد چندا  ۔۔سےہے۔۔
پپو کمرے اور گھر کے صحن میں رینگتا رینگتا چھت تک جا پہنچا ہے اور چاند کو چکوری بنا لیا۔ پھر فلموں، ڈراموں، گانوں اور رقص میں پپو سمراٹ بن کر دکھائی دینے لگا۔۔ لیکن پپو ناچ نہیں سکتا اسی لئے تو سمراٹ نے گلوکاری شروع کر دی ہے۔
پاکستان کے چند اہم پپو۔۔
1. اسد پپو۔۔محکمہ مال پنڈی میں تعینات پٹواری۔۔۔جس پر اعتزاز احسن نے الزام لگایا ہے کہ وہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے سیاسی جلسے اور اہم تقریبات کا اہتمام کرتا ہے
2. پپو سمراٹ۔۔پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف کوریوگرافر ہیں جو آج کل گلوکاری کر رہے ہیں
3. پپو سائیں۔۔صوفیانہ طرز پر ڈھول بجا کر دیوانہ وار رقص کرتا ہے ہر جمعرات کو اچھرہ لاہور میں شاہ جمال کے مزار پر
4. ارشد پپو۔۔لیاری(کراچی) گینگ وار کا اہم کردار۔۔جو آپسی لڑائی میں مارا گیا۔
5. پپو شاہ۔۔ سندھ کے سابق صوبائی وزیر جو مختلف الزامات میں گرفتار رہے
6. پپو۔۔ پرنٹنگ پریس والا
یہی پپو آج محورِ۔ بحث ہے۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے 2013 کی انتخابی دھاندلی کاجائزہ لینے کے لئے قائم جوڈیشل کمیشن کے سامنے پپو کا تذکرہ کیا ہے۔۔چھٹے نمبر والا پپو۔۔ وہی ہے۔اس پپو کو بیلٹ پیپرز پر نمبر لگانے کے لئے دیہاڑی پر لایا گیا تھا۔۔ آج کل اسی مزدور پیشہ پپو کے چرچے عدالت ،جوڈیشل کمیشن، میڈیا، سوشل میڈیا، وکلا اور سیاستدانوں سمیت ہر جگہ ہو رہے ہیں۔۔کیا واقعی  پپو پاس ہو گیا ہے۔۔؟
پپو کہتے ہیں بڑا نام کرے گا۔۔۔ میرا پپو تو ایسا کام کرے گا۔۔۔لیکن پپو ناچ نہیں سکتا۔ But pappu can't dance saala!
انتخابی ہار کے بعد 35 پنکچر، مقناطیسی سیاہی، آر اوز کا الیکشن، تھرڈ ایمپائر،جعلی ووٹ، گٹھ جوڑ  جیسے کئی الزامات تحریک انصاف نے لگائے۔ 14 اگست 2014 کو لانگ مارچ شروع ہوا تو ن لیگیوں کی پینٹ گیلی لگنے لگی تھی۔۔ آج کل خشک ہو چکی ہے۔۔پپو پر لگایا جانے والا الزام کتنا یقینی ہے اس کے بارے میں استاد اور پپو کی گفتگو
استاد: پپو سے ۔۔یقین اور وہم میں کیا فرق ہے۔۔؟ پپو :سر آپ ہمیں پڑھا رہے ہیں یہ یقین ہے، اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپ کا وہم ہے۔
مجھے تو لگتا ہے ایسا منطقی جواب دے کر پپو پاس ہو گیا۔۔یقین اور وہم کی اسی فضا میں عمران کا  پپو بیان آیا۔۔تو انہیں ڈبو جواب ملا۔۔۔
وزیر اطلاعات پرویز رشید کہتے ہیں کہ ہم بھی اُس پیو کو تلاش کر رہے ہیں۔جس نے انتخابی نتائج تبدیل کئے۔ قوم اس پپو کو دیکھنا چاہتی ہے۔ پپو مل گیا تو عمران خان کے حوالے کردیں گے تاکہ آئندہ الیکشن شفاف ہوں۔
وزیر آئی ٹی انوشے رحمان نے پپو الزامات کو فلم قرار دیا۔۔۔
ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن موسٰی رضا آفندی نے کہا۔۔اردو بازار سے 24 مزدور بلوائے تھے لیکن کسی پپو کو نہیں جانتا۔۔ 
تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا سمجھ نہیں آتا کہ 24 بندوں میں پپو کون تھا؟
دوستو مجھے پپو کا حلیہ معلوم ہے۔۔ 
پپو کی آنکھیں لائٹ بلیو ۔۔۔ پپو دکھتا انگریز ہے۔۔
لیگی ایم این اے طلال چوہدری نے تو اردو لُغت میں اضافہ کیا ہے کہ پاکستان میں”پپو “ایسے نادان کو کہتے ہیں جو سیاست نہ سمجھتا ہو۔
پپو کی اس طلالی تعریف سے اہل عقل و دانش ۔۔۔ مطمعن ہیں تو ۔اسے فرہنگ میں شامل کر سکتے ہیں ۔۔؟بشرطیکہ۔۔فرہنگ کا نام آصفیہ کے بجائے طلالیہ رکھ دیا جائے۔۔
نجومی نے پپو کا ہاتھ دیکھ کر۔۔ بیٹا تم پڑھو گے۔۔۔ بہت پڑھو گے۔۔ پپو: ابے سالے۔۔ پڑھ تو میں تین سال سے رہا ہوں۔۔ یہ بتا پاس کب ہوں گا؟
فیل اور پاس ہونے سے لاپروا عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے ہر فیصلے کو قبول کریں گے۔اب کون جانے۔ کمیشن پپو کا فیصلہ کرے گا یا دھاندلی ۔
کمیشن کا فیصلہ ن لیگ کے حق میں آگیا تو سمجھو پپو پاس ہو گیا لیکن اگر تحریک انصاف کے حق میں آگیا تو پپو ناچ نہیں سکتا۔۔
طلال چوہدری نے شائد انجانے میں عمران خان کے بارے میں کہا ہو لیکن۔۔ پپو کا گانا بالی وڈ میں عمران خان پر ہی پکچرائز ہوا ہے۔
But pappu can't dance saala!
پپو ۔۔گُلو بٹ کی طرح غیر سیاسی کردار تھا لیکن اچانک سیاسی ہو گیا۔۔”پپو یار تنگ نہ کر“ یہ محاورہ بھی اب سیاسی لگنے لگا ہے۔
طلال چوہدری نے تو عمران خان کو مخاطب کرکے یہی کہا تھا پپو یار تنگ نہ کر۔ ہمیں ہمارا کام کرنے دے۔شکر ہے طلال چوہدری کو انور مسعود کی وہ پنجابی نظم یاد نہیں تھی جس کا مخاطب پپو ہے ۔
پپو سانوں تنگ نہ کر تُوں ۔۔۔ بڑے ضروری کم لگے آں۔۔۔ سوچی پئے آں ہُن کی کریے۔۔۔۔
جی کردا سی ووٹاں پائیے۔۔مارشل لاء توں جاں چھڈائیے۔۔ووٹاں شوٹاں پا بیٹھے آں۔۔۔اے جمہوری رولا رَپا۔۔۔کنے سال ہنڈا بیٹھے آں۔۔۔۔سوچی پئے آں ہُن کی کریے
کیسے کیسے اسلحے بن گئے۔۔وڈے وڈے مسئلے بن گئے۔۔وڈے شہر وسا بیٹھے آں۔۔سارا چین گنوا بیٹھے آں۔۔۔ساری کیڈھ ونجا بیٹھے آں۔۔دودھ وچ سرکہ پا بیٹھے آں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں