جمعہ، 25 دسمبر، 2015

کون بنے گا کروڑ پتی ۔؟

کون بنےگاکروڑ پتی جسےمختصر الفاظ میں کے بی سی بھی کہتے ہیں۔انڈین ٹی وی  کا وہ پروگرام ہےجویہاں بھی یکساں مقبو ل ہے۔پروگرام کےمیزبان فلم سٹار امیتابھ بچن ہوتے ہیں۔کےبی سی کھیلنے والےامیدوارسے13سوال پوچھے جاتے ہیں۔جواب 45 سیکنڈمیں دینا ہوتا ہے۔ گھڑی کی  ٹِک ٹِک بجتے ہی سکرین پراے، بی،سی اور ڈی۔4آپشن نمودارہوتے ہیں۔میزبان  ہاٹ سیٹ سےآنے والاہرجوابسُن کرپوچھتاہےلاک کر دیا جائے۔؟ امیدوارجیت جائےتوکروڑپتی بن کرگھرجاتاہے۔ انعامی رقم 7کروڑ روپےتک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان میں چونکہ ’’کے بی سی ‘‘نہیں ہے ۔اس لئے یہاں الیکشن   ہوتے ہیں ۔بلدیاتی اورجنرل دونوں الیکشن  جیت کر ۔فنڈز ہڑپ کرکے۔کمیشن کھا کر۔نوکریاں بیچ کر ۔ زکوۃ۔بیت المال  اورجہیز فنڈلوٹ کر۔پرچی  ،جوا اورملاوٹ  مافیا کاسرغنہ بن کر۔کون بنے گاکروڑ پتی  کا فیصلہ یہاں  سیاسی جماعتوں کےسربراہ کرتے ہیں۔میزبان کبھی نوازشریف ہوتے ہیں اورکبھی  زرداری۔الیکشن سےقبل ہاٹ سیٹ پر ووٹرزبیٹھتے ہیں اورالیکشن کے بعدلیڈرز۔انعامی رقم کروڑوں روپے ہوتی ہے۔گھڑی کی ٹِک ٹِک۔ منتخب ہاوس  تحلیل ہونے تک چلتی ہے۔’’انعامی‘‘رقم پہلے ہی لاک کرلی جاتی ہے۔ایم این اےاورایم پی اے  کا حصہ زیادہ  ہوتا ہے اوروزیر کا اس سے بھی زیادہ۔۔سٹی مئیر کا حصہ بھی  ٹھیک  ہوتا ہےاورچئیرمین ضلع کونسل کا ٹھیک ٹھاک  ہوتاہے۔
کلرک (مالک سے):حضور آپ ان پڑھ ہوتے ہوئے بھی کروڑ پتی ہیں۔ اگر پڑھے لکھے ہوتے تو کیا ہوتے
مالک :میں تمہاری طرح کلر ک ہو تا ۔
پاکستان کےسیاسی نظام نے ہمیشہ کلرک پیدا کئے ہیں اورغیر سیاسی نظام نےسرمایہ دار۔یہاں پڑھے لکھے نوکریاں ڈھونڈتے ہیں  اوران پڑھ نوکریاں بانٹتے ہیں۔وراثتی سیاست عہد رفتہ کی  ایجادہے۔لونڈی سیاست۔ایسی لونڈی جس نے ہمیشہ  حاکم ہی  جنے ہیں۔سیاسی وراثت  کےحصے بخرے کئے  گئے تو  ایک بچے کو بلدیاتی ادارے،دوسرے کواسمبلی نشست  اورتیسرےکوتنظیمی عہدے منتقل  ہوئے۔درباری  گدھیاں بھی  واراثت کی طرح بٹیں۔بیٹی اور بیوی کو مخصوص سیٹ پر ممبر اسمبلی بنا کر شرعی تقاضوں کے مطابق  ایک بٹا آٹھ حصہ دے دیا گیا۔دامادوں کو سیاسی فرزندی میں لےکر بھی وراثت منتقل کی گئی۔چوہدری الیاس جٹ نے  ڈاکٹر نثا ر احمد اور رانا ثنا اللہ نے  رانا شہریار جیسے وارث پیدا کئے۔ چوہدری زاہد نزیر، شاہد نزیر اور عاصم نزیر کو سیاست  ترکے میں ملی۔  توعامر شیر علی، عابد شیر علی  اور عمران شیرعلی کو  سیاست جائیداد کی طرح منتقل ہوئی۔میاں معظم فاروق، قاسم فاروق  اور افشاں فاروق نے باپ سے حصہ لیا اور  تو   سابق ایم پی اے ملک یوسف نے ملک نواز، ملک شہزاد اور ملک رزاق کو سیاست میں اتارا ۔ق لیگ کے چوہدری ظہیر ،  ممتاز چیمہ فیملی ۔ رانا  زاہد توصیف ، پیپلزپارٹی کے ڈار، سیلا ، بدر، چک جھمرہ کا ساہی خاندان، جڑانوالہ کا باری  اور وصی ظفر کا گھرانہ، تاندلیانوالہ کی بلوچ فملی، رانا افضل ایم این اے اور بیگم نجمہ افضل۔ میاں عبدالمنان  اورعرفان منان  سب  سیاسی وارث ہیں۔ممبران اسمبلی  اکرم انصاری اور فقیر حسین ڈوگربھی  رائج الوقت سیاست کے اسیر ہو چکے ہیں  ۔۔
مُنا: ابو جب  آپ فیل ہو ئے تھے تو دادا نے کیا  کیا تھا۔؟
باپ: پٹائی
مُنا: اور جب دادا فیل ہوئے تھے تو؟
باپ : ان کی بھی پٹا ئی۔۔ لیکن تم کیوں پوچھ رہے ہو ؟
مُنا:میں چاہتا ہوں ۔۔۔ آپ خاندانی دشمنی کا  یہ سلسلہ ختم کر دیں
 ہم جس نظام  کاحصہ ہیں اس میں مُنے ہمیشہ  فیل ہوتےہیں اورسارے پپوپاس ہوجاتے ہیں۔فیل ہوکربھی پاس۔یہ وہی پپو ہےجس کی آنکھیں لائیٹ بلیواوردِکھتا انگریزہے۔ہم پپوسازفیکڑیوں کےکاریگر ہیں۔بےبسں بلکہ  زرخرید غلام۔وراثت کی طرح منتقل ہونے والے غلام۔تادمِ پپوگُن گانے والے۔پاکستان کی 20 کروڑآباد ی میں سےپونے 20 کروڑ مُنے ہیں اورباقی سارے چُنے۔صرف پانچ چھ ہزارپپو ہیں۔پپوکون بنے گا کروڑ پتی کا ہرسیزن کھیلتے ہیں۔جیت جائےتوخوشی اورہارجائےتوہم سوگ مناتے ہیں۔ہم ان کا audience poll  ہیں کیونکہ  ان کی لونڈیاں بھی حاکم جنتی ہیں اور  ہماری۔مائیں صرف خدمت گار۔ ہمارے نصاب میں شامل ہےکہ’’سارا پنڈوی مر جائے تے مراثیاں دا مُنڈا چوہدری نہیں بننا ۔ ‘‘  
 پپوکی کارکو ٹرک نے زور دارٹکر ماری۔دروازہ دور جا گرا ۔وہ  زخمی ہوگیا ۔اورپولیس بلا لی۔
 پپو:انسپکٹردیکھومیری   نئی کار کا  کتنا نقصان کر دیا۔
انسپکٹر: صاحب کار کی فکر چھوڑو۔ آپ کا پورا ہاتھ کلائی سے غائب ہے
پپو:اوہ میرے خدا۔۔ میری نئی راڈو گھڑی بھی گئی۔ ؟
اس نظام زرنےصرف’’زرداری‘‘پیدا کئے ہیں۔لکشمی کے پجاری۔جنہوں نے اپنا حصہ کھایا اوراگلے  کا لوٹ لیا۔پھر  تیسرے  حصےپرقبضہ کرکے چوتھےپرنظریں ٹکالیں۔زر۔پجاریوں کےپاپی پیٹ بھرنےکےلئےہم نے پیٹ پرپتھرباندھ  لئے۔ہمارا خون نچوڑلیاگیا۔اُن کی لونڈیوں نے حاکم جنے۔ہم نےابن لونڈی کوالیکشن جتوائےوہ کروڑ پتی بن گئے  بلکہ  اربوں، کھربوں پتی۔اور ہم صرف پتی ہی بن سکے۔کہتے ہیں کہ پیسہ پیسے کوکھینچتا ہے۔ان کےپاس پہلےبھی بہت مال تھاسووہ باقی بھی کھینچ کرلےگئے۔ فارن کرنسی اکاونٹ بنائے، فیکٹریاں بنائیں۔بلیک منی کو وائٹ کیااورپھرستی سویتری بن کر بیٹھ گئے۔
خبریہ ہےکہ لاہورہائی کورٹ کےراولپنڈ ی بینچ نےاحتساب عدالت کی طرف سےلیگی رہنما سابق میونسپل مئیرچوہدری شیرعلی  کودی جانے والی سزا اورجرمانہ معاف کردیا ہےاور انہیں دومقدمات سے باعزت بری کردیا ہے۔ریفرنس نمبر 8 میں انہیں 10 سال قیداور5کروڑ  جرمانہ اورریفرنس نمبر 9میں انہیں5سال قید اور10کروڑروپے جرمانے کی سزا ہو ئی تھی۔ریفرنس پرویز مشرف کے دور میں بنائےگئےتھے۔شیرعلی جیل میں بھی قید رہے۔فیصلےکےبعداُن کی سیاسی ساکھ ’’دامن نچوڑدیں توفرشتے وضو کریں ‘‘والی ہو چکی ہے۔  
شہرمیں انڈےکم پڑگئےتوپولٹری فارم کےمالک نےحکم دیاکہ ساری مرغیاں کل سے دو،دو انڈےدیں گی،وگرنہ’’داناپانی بند‘‘
مرغیاں ڈر گئیں اور دو ، دو انڈےدینےلگیں۔لیکن ایک  مرغی نے صرف ایک ہی انڈادیا
مالک:تم نےایک انڈا کیوں دیا۔؟
مرغی بولا: مالک یہ توآپ کا خوف تھا وگرنہ میں تو مرغا ہوں
2015  کے بلدیاتی الیکشن کے بعدسونے کے انڈےدینے والی مرغیاں پھرسے مارکیٹ میں آچکی ہیں۔مرغے بھی  بانگنےلگے۔پنجاب کی سب سے بڑی بلدیاتی سیٹ  فیصل آبادکی ہے۔یہاں چئیرمین ضلع کونسل اورسٹی مئیرکی ہاٹ سیٹ پربیٹھنےکےلئے درجنوں امیدوار ہیں۔بلدیاتی الیکشنaudience poll  کی طرح تھے۔سابق میونسپل مئیر  عامرشیرعلی اورملک اشرف،سابق سٹی ڈسٹرکٹ ناظم رانا زاہدتوصیف، ن لیگ کےضلعی صدرمیاں قاسم فاروق اورکئی بڑے بڑے نام ہارچکےہیں کون بنےگاکروڑ پتی کا اگلا سیزن شروع ہونے کوہے۔
دیویو اورسجنو: کونبنے گا کروڑ پتی کا فائنل راونڈشروع ہونےوالاہے۔کئی پپو پھرسےہاٹ سیٹ پربیٹھنے کوتیارہیں۔اےسےزیڈ تکآپشن آپ کےسامنے ہیں۔گھڑی کی ٹِک ٹِک شروع ہو چکی ہےاورآخر ی لائف لائن آپ کے ہاتھ میں ہے۔ 

1 تبصرہ:

  1. لکھا اچھا ہے مگر مضمون غیرضروری طور پر طوالت اختیار کر گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں