ہفتہ، 19 دسمبر، 2015

دہی بھلے آرڈیننس۔!

1946 میں بانی پاکستان کی تحریک پر۔دو  کارباوری شخصیات  احمداصفحانی اورآدم جی  نےکلکتہ میں اورینٹ ائیرویز نامی فضائی کمپنی رجسٹرڈ کروائی۔قیام  آزادی کےوقت اسی اکلوتی مسلم فضائی کمپنی نےریلیف آپریشن کیا۔1955میں اورینٹ ائیر ویز۔پی آئی اےمیں بدل گئی۔اختیارات سرکار نےسنبھال لئے۔یہ نجی شعبہ جب دولت مندوں سےنکل کرسرکاری تحویل میں آیا توبہت عروج  آیا۔ باکما ل لوگ۔ لاجواب سروس کی عملی شکل۔ میں اکثرسوچتا تھا اسٹیج ایکٹرمرحوم مستانہ۔پرفارمینس کےدوران ائیرپورٹ انکوائری پرفون کرکے کیوں پوچھتے ہیں۔لاہور فلائیٹ کتنےبجے جانی ہے۔؟ کراچی کتنے بجے۔؟اور کوئٹہ کا کیاٹائم ہے۔؟ انکوائری نےجواب دےکرپوچھا۔سرآپ نے کہاں  جاناہے۔؟
مستانہ:جانا جُونا کہیں نہیں۔بھائی میں نےتو کبوتر چھوڑنے ہیں۔

مستانےکی مستانیاں اس لئےیادآتی ہیں کیونکہ اب شہرمیں دن بھرکبوتر اُڑتے ہیں۔پی آئی اے کی حالت  روزبروز   پتلی ہوتی گئی تونئے جہازوں کی خریداری بند ہوگئی۔2013میں پی آئی اےکےپاس 42 ائیرکرافٹ تھےجن میں سے32جہازتھے  اور باقی10۔بس۔!نِرے جہازتھے۔ایک جہازپر485ملازم۔عالمی معیارسےکہیں زیادہ۔جن میں کنٹریکٹ پائلٹ،فلائیٹ انجنئیرز  اور ۔ائیرکرافٹ انجنئیرزشامل نہیں ہیں۔شہر میں کبوتر اُڑتے دیکھ کردھن والوں نےپھرقسمت آزمائی  اورپھرکامیابی مل گئی۔نجی شعبےکےسارےجہازاچھے خاصےجہازہیں لیکن  اب قائدجیسا لیڈرکہاں سےلائیں۔ایک دھن والے کا بچہ سکول پڑھنے گیا تو۔
استاد :پڑھو  بیٹا ۔الف انار۔ بچہ بولا ۔سر پہلے انار کھاؤں گا۔پھر پڑھوں گا۔
استادنےچِٹ  لکھ کراس کےباپ کوبھجوائی۔باپ نےانارکھلایا۔دوسرے دن بچےنےالف انار۔باآسانی  پڑھا 
استاد:پڑھو بیٹا۔ب سے بلی۔۔شاگردبولا۔سر پہلے بلی لوں گا۔ٹیچرنے دو پیغامات لکھ کرسیٹھ صاحب کوبھجوائے۔
پیغام نمبر1:آپ کےبیٹےنےآج ب۔بلی پڑھنےسےانکارکردیا ہےاسے بلی لےدیں
پیغام نمبر 2: آگے ج  سے۔جہازبھی آ رہا ہے۔
پی آئی اے  کی نزاعی حالت  کے بعددرسی کُتب سے ج۔جہازختم کرکے ج سے۔جُوتاشامل کردیا گیا۔ویسےتو جہازاور جوتے میں ج مشترک ہے لیکن جہازکی طبعیت۔جوتوں والی ہوچکی ہے۔پچھلے دنوں ٹی وی چینلز پرپی آئی اے ملازمین  کی کچھ ’’جہازی‘‘ ویڈیوز دیکھنے کو ملیں۔تب پی آئی اے کچھ کچھ’’پی کے‘‘جیسا لگا۔جہازوں سےجہاز اڑوانے کاانکشاف ہوا۔ کیبن میں ڈانس کی محفل جمائی گئی۔شائدمسافروں کوچھوڑ آنا اورسامان  بھول آنا رسم پرانی ہوچکی  تھی۔2014 میں لندن سے آنے والی پروازکے پائلٹ اور عملے کوپکڑ کر درجنوں موبائل اور کرنسی برآمد کی گئی۔ پائلٹ کواپنا بیٹا ۔ کاک پٹ میں بٹھا کر لندن لے جانے کی اجازت ہے ۔ آج کل ۔باکمال لوگوں اور لاجواب سروس کی یہی نشانیاں ہیں۔تین روز قبل لاہور کی ایک خاتون مسافر  افشاں صدیقی مرد کے پاسپورٹ پر دبئی پہنچ گئی۔ دبئی حکام نے افشاں کو  ڈی پورٹ کر دیا  اورپی آئی اے کو 5 ہزار درہم جرمانہ کیا۔جہاز  سمندر کے اوپر سے گذر رہاتھا۔اچانک  پائلٹ کی آواز آئی۔
پائلٹ:فنی خرابی کی وجہ سے جہاز ڈوبنے والا ہے اگر  کسی کو ڈوبنے سے بچنے کی دعا آتی ہے تو وہ ہاتھ اٹھا لے۔
ایک مسافر:جناب مجھے آتی ہے ۔
پائلٹ: آپ دعاپر گذارا کریں ہمارے پاس ایک لائف جیکٹ کم ہے۔
قومی ائیرلائن کی حالت ایسی ہی ہو چکی ہے۔ چیئرمین نجکاری کمیشن محمدزبیرنےمیڈیا کوبتایا  تھاکہ پی آئی اےمیں 17ہزار ملازمین ہیں۔36 طیارے ہیں اور ان  میں سے10 گراؤنڈ ہیں۔ہم  نجکاری کریں گےاوراگر کوئی سوچتا ہےکہ حکومت پی آئی اے  پر سرمایہ لگائے گی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔اچانک ایک روزحکومت نے نجکاری کا اعلان کردیا توپی آئی اے  ملازمین احتجاج  پراُترآئے۔فلائیٹ آپریشن روک  گیا، بکنگ بندہو  گئی۔گو نوازگو ۔اورگو اسحاق گوکےنعرےلگے۔ اسی دوران ایک نعرہ لگا۔دہی بھلےآرڈیننس نا منظور۔؟آرڈیننس کا اجرا خالصتا صدرمملکت کی پاور ہےاوردہی بھلے سےیہاں’’ شاعر‘‘کی مراد صدرممنون  ہیں۔
ممنون حسین 1995سےمسلم لیگی ہیں۔1999میں مختصر مدتی گورنر سندھ  رہے۔نوازشریف گرفتار ہوئے تو  جیل میں  کھانا بھجوا نے کا ذمہ   ممنون حسین  کے ذمے تھا۔دہی بھلے اورگول گپے  کھانے میں ضرور شامل ہوتے۔ بلکہ وزیر اعظم ہاوس اسلام آباد میں بھی  دہی بھلے کراچی سے ہی آتے تھے۔ زرداری کے بعدممنون صدر بنے۔تو ناقدین میں دہی بھلے صدر کے حوالے سے شہرت پائی ۔انہوں نے پی آئی اے کو نجکاری کے بعد پرائیویٹ کارپوریشن بنانے کا  آرڈیننس جاری کیا  تو ۔ملازمین نے ’’دہی بھلے آرڈیننس  نامنظور ‘‘ کا نعرہ لگایا ۔
عالمی ہوا بازی کے کئی ریکارڈ پی آئی اے کے پاس ہیں۔ 2009 کے بعدسےریٹائرڈ  فلائیٹ انجنئیرز ۔ اور پائلٹس  کودوبارہ بھرتی کرنے کا ریکارڈ ۔3500 ملازمین کی  خلافِ میرٹ  بھرتی کا ریکارڈ۔250 نئے پائلٹس کوبغیر جہازوں کے بھرتی کرنےکا ریکارڈ ۔ جعلی ڈگری والے پائلٹس بھرتی کرنے کا ریکارڈ ۔نکمے ملازمین کو5 بلین  روپے کا پیکج دینے کار یکارڈ۔اور100 بلین کا بیل آوٹ پلان دینے کاریکارڈ ۔۔اور جہازوں کے جہاز اڑانے کا ریکارڈ۔ایک  جہاز ویرانہ میں گر کر تباہ ہو گیا۔ پائلٹ  بچ تو گیا لیکن اس کاپیراشوٹ درخت  میں پھنس گیا  ۔ایک دیہاتی نے اسے نیچے اتارا  
پائلٹ:میں آج ایک ریکارڈبنانے نکلا تھا۔لیکن قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔
دیہاتی:لیکن جناب  پھر بھی آپ نے ریکارڈ بنا ہی ڈالا
پائلٹ (حیرانی سے):وہ کیا ۔؟
دیہاتی:سر آپ ایک ایسے درخت سے اترے ہیں۔ جس پر آپ  چڑھے ہی نہیں‌تھے۔
یہ وہی پائلٹ  ہو سکتا ہے ۔ جو الف  پڑھنے سے پہلے انار اور ب  سے پہلی بلی لیا کرتا تھا۔۔ پھر ج سے جہاز بھی اس کا ہوگیا۔بوئنگ 777 اڑانے والا ایک پائلٹ ماہانہ دس لاکھ روپےتنخواہ  لیتا ہے اور چبر چبر الگ سے کرتا ہے۔جبکہ انار اور بلی لئے بغیر  پڑھ پڑھ کر پی ایچ ڈی کر نے والے ڈاکٹرز ماہانہ  صرف 2 لاکھ روپے تنخواہ لیتا ہے  ۔المیہ یہ ہے کہ لوگ ڈاکٹرز کو جہاز سمجھتے ہیں اور جہازوں کو  پائلٹ۔
چئیرمین نج کاری کمیشن  نے  سچ کہا تھا  کہ جو سوچتا ہے حکومت  پی آئی اے  پر سرمایہ لگائے گی وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ لیکن مجھے لگتا  ہےکہ پاکستان میں ہمیشہ  احمقوں کی حکومت  رہی ہیں اوروطن عزیز انہی کی جنت  ہے۔ ملازمین کے احتجاج کے بعد وزیر اعظم  نواز شریف  اعلان کر چکے ہیں کہ وہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں کریں گے لیکن ملازمین دن رات محنت کرکے پی آئی اے کو خوشحال بنائیں۔لیکن ملازمین جانتے ہیں کہ دہی بھلے آرڈیننس جاری ہو چکا ہے اور لوگ جانتے ہیں کہ دہی بھلے کھائے ہوں تو  اپنا اثرضرور دکھاتے ہیں ۔!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں