ہفتہ، 3 اکتوبر، 2015

مودی گردی بند کرو۔۔!


محلوں میں عموما ایسی خواتین ہوتی ہیں جن کے پیروں میں موٹر لگی ہوتی ہے۔۔ وہ سُو لینے کے لئے ہر گھر کی خاک چھانتی ہیں۔۔ محلے دار خواتین اُسے ماسی کہتی ہیں اور۔ ماسی سے وہ ایسی باتیں بھی با آسانی کرلیتی ہیں جو شوہر کے ساتھ کرنے سے بھی ہچکچاتی ہیں۔لیکن ماسی سب جانتی ہے  کہ کون سی بات اگلے گھر جاکر بتانی ہے۔خصوصا شریکے میں ۔۔محلے کے شرفا ایسی ماسیوں سے پرہیز کرتے ہیں۔د روازے بند رکھتے ہیں اور نظر آجائے تو راستہ بدل لیتے ہیں۔آج کل یہاں شریفوں کا دور ہے لیکن ۔میں چونکہ غیر شریف ہوں اس لئے ماسی سرا ہ مل جائے تو سلاما ۔علیکی ہو جاتی ہے۔ماسیوں کے پاس محلے کے ہر گھر کی زچگی سے لے کربستر مرگ تک۔۔کنجوسی سے لے کر کمیٹی تک۔۔ رشتوں سے طلاق تک۔۔ٹوٹی پیالیوں اور نئی چارپائیوں تک سمیت ہر چیز کا علم ہوتا ہے۔۔ ہرماسی کا نام مختلف ہوتا ہے ۔۔ ہمارے ہاں ماسی کانام ماسی گوگل ہے۔لیکن وہ گُگلی جیسی ہے۔۔نہ سمجھ آنے والی ۔۔پلک جھپکتے ہی پلٹنے والی۔۔ سارے محلے کی معلومات ماسی گوگل کے پاس ہوتی ہیں اور ماسی گوگل کی افواہ ساز اطلاعات سارے محلے کے پاس۔۔
چند روز قبل جب سرچ انجن گوگل نے نریندر مودی کو دنیا کا احمق ترین وزیراعظم قرار دیا تو دل سے آواز اٹھی کاش ماسی گوگل ۔۔مودی کی حماقت کا ڈھنڈورا۔سارے محلے میں پیٹے۔ہرایرے غیرے کو روک روک کر بتائے۔سارے شہر۔۔سارے ملک بلکہ ساری دنیا کو بتا دے۔۔ کہ مودی احمق ہے۔۔لیکن ماسی مصیبتے جانے کہاں چلی گئی ہے ۔۔سر ٹینشن سے پھٹے جا رہا ہے ۔ کہ ماسی کو مودی کا بتاؤں لیکن وہ پکی ڈپلومیٹ ہے۔۔بہ وقت ضرورت غائب۔۔ جانے کس حارے میں بیٹھی چلم کے کش کھینچ رہی ہو۔۔ ؟
پچھلے دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 70ویں سالگرہ کا اجلاس ہوا۔۔مودی اجلاس میں بیٹھے تھے اور عمارت کے باہر بہت سے ہندو۔۔ قاتل قاتل مودی قاتل کے نعرے لگا رہے تھے ۔خبریں سن کر اور پڑھ کر سینے ٹھنڈ پڑ رہی تھی ۔ مظاہرین میں گجرات کی پٹیل برادری ۔۔ خالصتان کے سکھ اور کشمیر کے مسلمان سب شامل تھے۔۔ اور پیغام صرف ایک تھا۔۔ گو مودی گو۔۔ مودی گردی بند کرو۔۔ مودی قاتل اعظم ۔۔ مودی سے خطاب نہ کرایا جائے اسے باہر نکالا جائے ۔لیکن وہ ٹیٹھ ہڈی باہر نہ نکلی ۔۔گوگل کے پاس سب کچھ محفوظ ہے ۔۔
 ماسی گوگل بھی پتہ نہیں کس ہڈی کی بنی ہوئی ہے ۔۔اس نے کون سے ’’کاں ‘‘ رگڑ کے کھائے تھے۔کون سے دیسی گھی پئیے تھے۔۔کیسے کُشتے مارے تھے کہ ماسی سارے کام مردانہ وار کرتی ہے ۔محلے کے ہر دکاندار سے ماسی گوگل کی کانی سلام دعا ہے۔ بات اچھی لگے تو ہاتھ پر ہاتھ بھی پھینکتی ہے۔۔ بیچ چوراہے گپیں ہانک لیتی ہے۔پھوڑی پر مردوں کے ساتھ چوکڑی مار کر بھی بیٹھ جاتی ہے۔ تاش بھی پھینٹ دیتی ہے ۔ قصائی کے پھٹے تلے بیٹھےجانوروں کو ۔۔ شیش، شیش کرکے بھگا بھی دیتی ہے۔پرنالے کے ذریعے چھت پر چڑھ جاتی تھی۔ منجھے کی ادوائن بھی کس لیتی ہے۔۔ رسوئی میں آنے والی چھپکلیوں کے ٹکا ٹکا کے نشانے مارتی ہے۔یہ سب کچھ ماسی کے لئے اتنا ہی آسان ہے۔ جتنا آسان گوگل کے لئے مودی کو احمق وزیراعظم قرار دینا تھا۔
وہی مودی جس نے پاکستان کو دو لخت کرنے کی شازش میں شمولیت کا اعتراف بے حیائی و بے شرمی کیا۔۔گجراتی مسلمانوں کی گردنیں کاٹ کرہندووں سے شہرت لی ۔۔ وہ بغل میں چھری منہ میں رام رام کی زندہ مثال ہے ۔وہ رام رام کرتا ہے اور ہم ہر سال آم آم کرتے ہیں۔۔ وہ لاشیں بھیجتا ہے اور ہم وفود بھیجتے ہیں۔۔ یہ مودی گردی ہے۔گوگل نے اسے بے وجہ احمق قرار نہیں دیا۔۔ مودی گردی سے صرف پاکستانی ہی نہیں ۔۔ بہت سے ہندوستانی بھی پریشان ہیں۔۔ اقوام متحدہ کے باہر جب مظاہرے ہورہے تھے تب ۔ وزیر اعظم نواز شریف ۔۔ سامنے لیکن دور بیٹھے مودی کو فلائینگ kiss کی طرح ہاتھ ہلا کر ہیلو ہائے کیا ا ور مودی نے جواب بھی دیا۔ یہ تصاویر بھی گوگل پر موجود ہیں۔
گوگل کی طرح ماسی کے پاس بھی ہر بات کا جواب ہوتا ہے۔جواب غلط ہو تو ماسی آپشن بھی دیتی ہے۔ اس کی اپنی ہارڈ ڈسک ہے۔۔unlimited ڈیٹا والی ڈسک۔۔ ہر گھر کاالگ الگ hidden فولڈر اس کے دماغ میں ہے۔۔ میں نے یونہی ماسی سے پوچھ لیا۔۔ یہ مودی کون ہے۔۔۔ ؟
تو اس نے پاگل کا پہلے لطیفہ سنایا
پاگل خانے کے تالاب میں ایک پاگل لڑکی نے چھلانگ لگا دی تو دوسرا پاگل اسے باہر نکال لایا۔ انچارج تک اطلاع پہنچی تو اس نے پاگل کو دفتر بلالیا
انچارج:تمہارےلئے ایک اچھی خبر ہے اور ایک بری
پاگل:پہلے اچھی بتادیں
انچار ج: ۔انسانی ہمدردی کے جذبات دیکھ کر لگتا ہے تم ٹھیک ہو گئے ہو۔لہذا تم گھر جاسکتے ہو۔
پاگل :(خوشی سے) اور بری خبر۔؟
انچارج:جس لڑکی کو تم نے بچایا تھا اس نے رسی سے لٹک کر خود کشی کر لی ہے
پاگل:نہیں جناب اس نے خود کشی نہیں کی۔ تالاب میں گر کر وہ گیلی ہو گئی تھی میں نے اسے سوکھنے کے لئے چھت پر لٹکایا تھا۔
میں نے سوال دھرایا۔۔ ماسی ۔۔مودی کا تو بتادو ۔؟
ماسی :وہ پاگل ہے۔۔پھر اس نے پنجابی میں مودی کی ایسی سخن وری کی۔۔ کہ سانس کے ہر وقفے کے بعد مودی کا نام سنتا ۔۔جہاں سانس ٹوٹتا ۔۔ کچھ جانے پہچانے جسمانی اعضا سنائی دیتے ۔۔پھر چراغوں میں روشنی رہی۔۔۔ نہ ہی کانوں میں سکت۔۔ شہباب نامے کا کردار ۔’’خانم خاتون ‘‘ جیسی گالیاں ۔
قدرت اللہ شہاب لکھتے ہیں کہ ’’بس میں سفر کے دوران آغا صاحب کی بیوی خانم نے ایسی طویل اور پیچیدہ گالیاں دیں کہ فن میں مشتاق ہونے کے باوجود ڈرائیور نہ صرف ہکا بکا رہ گیا بلکہ اس کے کان بھی سرخ ہو گئے۔۔ آغا صاحب نے مسافروں کو خود بتایا کہ ایک بار خانم نے ڈیڑھ منٹ دراز گالی دی تھی‘‘
ماسی بھی پوری خانم بنی ہوئی تھی۔وہ سچی پاکستانی اور پکی مسلمان تھی ۔۔ اس نے گجرات میں مسلمانوں کی شہادتوں کے قصے سن رکھے تھے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے ثبوت (تصاویر، آڈیواور ویڈیو) بانکی مون کے حوالے کر دئیے ہیں ۔۔جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ بھارت نے آج تک ممبئی حملوں اور سمجھوتہ ایکسپریس کے ثبوت نہیں دئیے ۔
وزیر اعظم پاکستان نے خطاب کے دوران قیا م امن کی چار تجاویز دیں۔جن میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی، طاقت کا استعمال روکنے ۔ کشمیر کو غیر عسکری کرنے اور سیاچن سے فوجوں کی غیر مشروط واپسی شامل ہیں۔جانے مظاہرین کا خوف تھا یا پاکستانی موقف کی سچائی۔ مودی نے خطاب منسوخ کر دیا لیکن بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستانی تجاویز مسترد کر دیں۔۔
ماسی گوگل شیخوپورہ سے ’’جاسوسی‘‘ کرکے آج کئی بعد لوٹی تھی۔ وہ جب بھی شہر سے باہر جاتی ۔۔ سفید کاغذ پر لکھوا لیتی کہ ۔۔’’ مجھے فلاں شہر( شیخوپورہ) کے قریب جگا دیں ۔وہاں اترنا ہے‘‘ ۔۔سیٹ پر بیٹھتے ہی وہ تحریر اپنی ساتھی سوار ی کو دکھاتی اور پھر بکسوئے سے چادر کے ساتھ نتھی کر کے سو جاتی۔۔ سواری جاگتی رہتی۔۔ جی چاہتا ہے کہ مودی بھی ایسا ہی کچھ کر لے کیونکہ اس کی آنکھیں بند ہونے تک دنیا میں امن ممکن نہیں ۔۔
مودی نے امریکہ میں خطاب تو نہیں کیا ۔ البتہ گوگل، ایپل، مائیکرو سافٹ، اڈوب اور فیس بُک کے سی ای اوز سے ملاقاتیں ضرور کیں۔۔ مودی سے ہاتھ ملا کر بہت سے سی ای اوز۔ ہاتھ صاف کرتے نظر آئے ۔۔گوگل کے سی ای او نے تو شائد سوچا ہو آج ذاتی احمق سے ملاقات بھی ہو گئی۔ مزے کی بات یہ ہے کہ آج ماسی گوگل بھی میرے ساتھ ہے۔۔لنک فالو کریں۔۔
https://www.facebook.com/expressnewspk/videos/10153715165110528/?pnref=story

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں