ہفتہ، 17 اکتوبر، 2015

ن لیگ کا بلدیاتی شیر ہیجڑا ہے۔۔ ؟

پچھلےدنوں بھکرسےنمائندہ ایکسپریس نیوز۔وجیہہ اللہ نیازی نے سوشل میڈیا پر ن لیگ کے بلدیاتی رہنماووں کی ایک تصویر share کی جس میں کاتب کی غلطی نے’’نامزد ‘‘امیدوار کو ’’نامرد‘‘ بنا دیا تھا۔۔بلدیاتی امیدواروں نے وہ فلیکس ایک سرکاری گاڑی پر لگا رکھی تھی اور جملہ تھا’’مسلم لیگ ن کےنامردامیدوار‘‘۔مجھے ڈاکٹر یونس بٹ کی شیطانیاں یاد آگئیں۔
’’کالج الیکشن میں ایک بار میرے مقابلے میں لڑکی امیدوارتھی، میں نے ایک نقلی چھپکلی اس کے پرس میں رکھ دی۔ جب وہ ڈائس پر آئی اور تقریرنکالنے کے لئے پرس میں ہاتھ ڈالا توچھپکلی بار نکل آئی اور وہ غش کھا کر گرگئی۔۔اس ظالم نے بدلہ یوں لیا کہ میرے الیکشن والے پوسٹروں پر راتوں رات، جہاں جہاں نامزد لکھا تھا۔ وہاں وہاں سے ’’ز‘‘ کا نقطہ اُڑا دیا۔یعنی کہ ”نامرد امیدوار”۔ میں آج تک اس کی ’’سیاسی بصیرت‘‘ پر حیران ہوں۔اقتباس

میں تو خود اس کاتب کی سیاسی بصیرت پر حیران ہوں جس نے ڈاکٹر یونس بٹ کی فلیکس بیٹھے بٹھائے بغیر آرڈر کے تیار کر دی تھی۔۔ نامرد امیدوار کا جملہ پڑھ کر مجھے کئی ایسے امیدوار یاد آگئے جو۔ نامردی کے باوجود شادی کر لیتے ہیں۔ ایسی شادیوں کی ابتدا۔ عموما حکیم سے ہوتی ہے اور انتہا ثالثی کونسل سے طلاق کی صورت میں۔ یہ نکتے خاصے ظالم ہو تے ہیں لوگوں کو نامرد بنا کر چھوڑتے ہیں ۔۔ سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد ایک آدمی نے اپنی گرل فرینڈ سے پوچھا
آدمی :تم کیا کرتی ہو۔؟
لڑکی: میرا بیوٹی پارلر ہے میں دلہن تیار کرتی ہوں اور تم ۔؟ لڑکی نے پوچھا
آدمی:میں حکیم ہوں اور دلہا تیار کرتاہوں ۔
ایسے ہی ایک حکیم کی طرف سے دیا گیا مردانہ طاقت کا کیپسول ایک نامرد نے کھا لیا۔ اندر سے آواز آئی
’’ہم معذرت خواں ہیں۔۔ آپ کے سسٹم میں مطلوبہ سہولت میسر نہیں ہے۔ ‘‘
میں اکثر یہ سوچ کر پریشان رہتا ہوں کہ ہم مرد جنسیاتی دوائیاں کھانے کے لئے ہمیشہ خود کو نامرد کیوں ظاہر کرتے ہیں۔ حالانکہ مردانگی پر حرف آجائے تو ہم اسے انا کی جنگ بنا لیتے ہیں۔ ہم مردانگی کے لئے نامردی کی دوائی مانگتے ہیں حالانکہ سسٹم میں مطلوبہ سہولت میسر ہو تی ہے لیکن میں بھی معذرت خواں ہیں کیونکہ ہمارے ہاں بہت سے حکما مردوں سے مردانگی نکالنے والی حکمت کرتے ہیں۔ نکتہ اڑا دینے و الی۔ نامزد کو نامرد بنا ڈالنے والی ۔ آفریں ہے ان امیدواروں پر جو مردانہ سیٹ پر مردانہ وار الیکشن تو لڑ رہے ہیں لیکن نامرد ہیں۔۔نامرد فلیکس چونکہ مسلم لیگی کی امیدواروں کی تھی ۔ اور ان کا انتخابی نشان شیر ہے تو میں پریشان تھا کہ اگر شیر نامرد ہوگا تو کیسا لگے گا۔ ؟
میری یہ پریشانی فیصل آباد کے سابق ایم این اے چوہدری شیر علی نے حل کر دی ہے ۔ وہ مسلم لیگ کے بنیادی رکن ہیں اور شریف خاندان کی فرزندی میں بھی ہیں ۔ آج کل بلدیاتی الیکشن کی وجہ سے و ہ صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ کو ٹف ٹائم دے رہے ہیں۔۔بلکہ انہوں نے تو ایک ایسی پریس کانفرنس کر ڈالی جس کے نتیجہ میں وزیراعظم اور وزیر اعلی پنجاب کے ایوان ہل کر رہ گئے ہیں۔ شیر علی نے بلدیاتی الیکشن کے لئے اپنا مئیر گروپ بنایا ہے اور مئیر گروپ کے امیدواروں کا انتخابی نشان بالٹی ہے ان کے بیٹے سابق مئیر عامر شیر علی کے پاس بھی بالٹی ہی ہے ۔حالانکہ کچھ بالٹیوں کے اند ر شیر ہی ہیں۔۔ کچھ ن لیگی امیدوار شیر کے نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ رانا ثنااللہ کے حامی امیدواروں کا انتخابی نشان ہیرا ہے۔بالٹی اور ہیرے کے برعکس دونوں رہنماووں کے پاس نیشنل پارٹی کا انتخابی نشان آری ہے ۔وہ جس شاخ پر بیٹھے ہیں اسی پر نیشنل پارٹی کو چلا چلا کر کاٹنے میں مصروف ہیں۔۔
شیر کے لئے ووٹ مانگنے والے اب بالٹی اور ہیرے اٹھا کر پھر رہے ہیں۔۔۔ چوہدری شیر علی کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن نے بلدیاتی الیکشن کے لئے جو شیر میدان میں اتارا ہے وہ جعلی ہے مئیر گروپ و الے بلدیاتی امیدواراس جعلی شیر کی پونچھ اور کان کاٹ لائیں۔۔ مجھے لگتا ہے کان اور دم شیر کی مردانگی کی علامتیں ہیں یہ دونوں کٹ گئے تو شیر نامرد سا لگے گا۔ہونٹوں پر سرخی لگا شیر ۔۔ ہیجڑا نما ۔۔ اردو کی کلاس ہو رہی تھی۔۔
ٹیچر:عمر کو عورتوں میں دلچسپی نہیں ہے۔؟ اس جملے میں عمر کیا ہے
سٹوڈنٹ: ۔۔عمر نامردہے ۔۔
یوں تو نامزد کو نامرد بنانے کا طریقہ انتہائی آسان ہے لیکن گذرے دنوں بھارتی پنجاب کے شہر ہریانہ میں سکھ تنظیم سچا سودا کے عہدیداروں میں لڑائی ہو گئی جولڑتے لڑتےہریانہ ہائی کورٹ تک جا پہنچی۔ کیس کی نوعیت انتہائی عجیب تھی۔جس میں عدالت نےہنس راج چوہان نامی شہری کی درخواست پرڈیرہ سچاسودا کے سربراہ گُرمیت رام رحیم نامی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا گیا۔ہنس راج خود بھی سالہا سال سے ڈیرہ سچا سودا سے منسلک ہیں۔ رام رحیم پر الزام تھا کہ اس نے خدا کے دیدار کا لالچ دےکرسینکڑوں سادھووؤں کو نامرد بنایا ہے۔ ۔لالچ میں آ کربہت سے خیمہ زن سادھووؤں نے آپریشن کروا لیا اب ان کی زندگی جہنم بن گئی ہے۔ کئی سادھو خود کشی بھی کر چکے ہیں۔
سچاسودا کے سربراہ نے سادھوں کے ساتھ جو کچھ کیا ویسا ہی کچھ پاکستانی پنجاب کے شہر فیصل آباد میں بھی شیروں کی آپسی لڑائی نے کر ڈالا ہے۔ سُچا سودا یہاں بھی ملنا اب مشکل ہو گیا ہے۔معمالات تھانوں کچہریوں تک جا پہنچے ہیں۔انہی جعلی شیروں نے لوگوں کی زندگی جہنم بنا رکھی ہے۔انتخابی ریلیوں پر فائرنگ کرکے خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ دہشت گردی کے مقدمے درج ہو رہے ہیں۔۔ لوگ گھروں میں دُبکے بیٹھے ہیں۔۔ مخالفین شیرکونامردبنانے کےلئے اس کی دم اور کان کاٹنے کی بھرپورتیاریاں کر رہے ہیں۔شائدصرف یہ سننا باقی ہے۔
لڑتے لڑتے ہو گئی گمُ
ایک کا۔ کان ایک کی دُم
مزے کی بات یہ ہےکہ انتخابی فلیکس پرنامردلکھنےپرکسی مرد امیدوار نےاحتجاج نہیں کیا۔شیرکو نامرد بنانے کے لئے وہ ووٹرزبھی تیار بیٹھے ہیں جنہوں نے 2013کے عام انتخابات میں اسے ببر شیر بنا دیاتھا۔شیر راج کی وجہ سے یہاں پر جنگل کا قانون ہے۔31 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں شیرکی دم اور کان کاٹ کاٹنے کے لئے مئیر گروپ کے امیدواربالٹی اٹھا کر محاذ پر روانہ ہوگئے ہیں۔سامنے دشمن طاقتوار بھی ہے ۔خونخوار بھی اور گوشت خور بھی۔اس محاذ پرشیربھی جیت سکتا ہے اور سوا سیربھی۔معرکہ چونکہ ڈاڈا ہے۔اسی لئے لہو لگا کرشہیدوں میں شامل ہونے کے لئے کئی حملہ آواربلے اور تیر پکڑ کرساتھ ہو لئے ہیں۔کسی کے ہاتھ میں کلہاڑاہے کسی کے پاس چاقو، ہتھوڑا ، بیلچہ اور ہاکی۔راہ میں ریچھ،گھوڑا، مگر مچھ، کچھوا، بکری، گائے،شُتر مرغ، بارہ سنگھا، خرگوش، بطخ اورکنگرو بھی ہیں اورشیرعلی کے امیدوارصرف بالٹی لے کر پھر رہے ہیں۔ہمارے ہاں بالٹیاں عموما صرف تھلے لگانے کے لئے مشہور ہیں لیکن شیرعلی نے اپنے امیدواروں کو جو بالٹی دی ہے۔مجھے شک ہےاس بالٹی میں کُھنڈے چاقو، داتیاں، چھریاں، بُگدے اور ٹوکے وغیرہ بھی رکھے ہوئے ہیں۔31 اکتوبر کو الیکشن کے بعد اگر بالٹی شیر کی دم اور کا ن سے لبا لب بھر گئی تو شیر نامرد سا لگے گا۔اسی نامرد کے ہونٹوں پر کچھ عرصہ بعد سرخی بھی نظر آ سکتی ہے یہ بھی تو ہو سکتا ہے شکاری خود ہی شکار ہو جائے اور الیکشن کے دن بالٹی’’ چونے‘‘ لگے۔ایسا ہوا تو نہانے کے کام بھی نہ آسکے گی۔
گئے وقتوں کی بات ہے جب انگریز سرکار نے فصلوں کو تباہ ہونے سے بچانے کے لئے عام آدمی کو سور کا شکار کرنے کا اختیار دے رکھا تھا۔ایک سور کو مار کر اس کی دم جمع کروانا ہوتی تھی۔ایک دم کے عوض ایک ڈبہ کارتوس کا ملا کرتا تھا۔شریف براداران کو خوش ہونے چاہیے کہ شیرعلی نے شیر کی دم کاٹنے پر کوئی انعام نہیں رکھ دیا۔ وگرنہ یہاں پر لائن بھی لگ سکتی تھی۔

5 تبصرے: