جمعہ، 9 جنوری، 2015

کھسرے سیاستدان


سانحہ پشاور رُونماہوا تو۔۔ایک ماں کی ندا سنی کہ دہشت گرد ہیجڑوں کی فوج ہے۔۔مجھےتو غالب یقین ہے کہ ماں کا موقف درست ہے۔۔ہیجڑے بھی مخلوق ربی ہیں۔۔ لیکن گھروں سے دہتکارے ہوئے۔۔دہشت گردوں کی طرح۔۔انہیں کھسرا، خواجہ سرا، شی میل یا پھر یورپ میں لیڈی بوائے کہا جاتا ہے۔۔۔
سانحہ پشاور کے بعد ہیجڑوں کی نئی صنف سامنے آئی۔۔دہشت گرد ہیجڑے۔۔تذکرہ ابھی جاری تھا کہ بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی میونسپل کارپوریشن رائے گڑھ میں حکمران جماعت بی جے پی ۔اور۔اپوزیشن جماعت کانگریس کےلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی۔۔
چھتیس گڑھ میں مرد وزن کا قحط تھا اور نہ ہی کلجگ۔۔پھر بھی مادھومئیر بن گیا۔۔میئر بننے سے پہلے وہ دادرا۔۔اور ٹھمری پر کولہے مٹکاتا تھا۔۔ کیونکہ۔۔کھسروں کو گھر۔۔نکالا دے دیا جاتا ہے۔۔ماں اور باپ کی’’اختلاطی کمزوری‘‘۔۔عدم توجہی اور ہارمونز۔۔کا تغیر اولاد برداشت کرتی ہے۔ ۔ممکن ہے۔۔اس نے ۔۔گینگنم سٹائل اور آئیٹم سانگ پر بھی ناچنا سیکھ رکھا ہو۔

مادھو سے پہلے بھی ہیجڑے۔۔درباروں اور اقتدارروں میں۔۔رہے ہیں۔۔بادشاہ، نواب، راجے اور مہاراجے اپنے حرموں کی نگرانی انہی سے کراتے تھے۔۔ اسی مشقت سے متاثر ہو کر نواب آف اودھ نے اپنی فوج میں ہیجڑوں کی بٹالین بھرتی کر لی تھی۔۔۔جس کی زنا نہ وردی تھی۔
غرارہ۔۔شرارہ۔۔ساڑھی۔۔کیپری۔۔شلوارقمیض۔۔میکسی۔۔ہیجڑےہر لباس پہنتے ہیں۔۔یہ جہاں بھی ہوں۔۔توجہ مبذول رکھتے ہیں۔۔سوسائٹی ان سےنفرت کرتی ہے۔۔۔ لیکن ناچتے۔۔تھرکتے کھسرے دیکھنے ہر کوئی رک جاتا ہے۔
بڑے شہروں کے چوراہوں کی جیم پیک ٹریفک میں جو واحد چیز تھرکتی نظر آتی ہے ۔۔وہ ہیجڑے ہوتے ہیں۔سگنلز۔۔اور۔۔موت کے کنوئیں ان کا آخر ی مقام ہوتے ہیں۔ ۔۔لیکن مادھو نے اپنا مقام بدل لیا ہے۔۔یہ تبدیلی ۔۔اس سوچ سے قطعی مختلف ہے ۔۔جس کا دعوی پاکستان میں ہوتا رہا ہے۔۔ماننا پڑے گا۔۔یہ شعور ی تبدیلی ضرور ہے۔۔ہیجڑے مئیر بن جائیں تو۔۔موت کے کنوئیں پرکون ناچے گا۔۔؟
پپو اپنے باپ کی شادی کی فلم دیکھ کر بولا۔۔پاپا میں بھی اپنی شادی پر کھسرے نچواوں گا۔
چھتیس گڑھ کا مئیر بننے والا خواجہ سرا ۔۔۔مادھو
باپ : کمینے یہ کھسرے نہیں تیری پھوپھیاں ہیں ۔
پھوپھیاں ۔۔پتہ نہیں۔ کھسرےہیں یا نہیں ۔۔بحثیت مجموعی ہم ہیجڑا قوم ہیں۔۔20 کروڑ ہیجڑے ۔جنس مخالف کی رغبت والے۔۔سیاستدانوں کی انگلیوں پر ناچنے والے ۔۔5 سال تک دھتکارے جانے کے باوجود۔۔ پھر انہی کومنتخب کرنے والے ۔۔ہم ہیجڑے ہیں۔۔ہیجڑا ہونا ۔ایک کیفیت اورسوچ کا نام ہے۔؟۔ یہ کیفیت ہم پر اکثر طاری رہتی ہے۔ مُٹھی بھرسیاستدانوں نے ہمیں ہیجڑا بنا رکھا ہے۔۔ان کی غیر موجودگی میں ہم کھسر پھسر کرتے ہیں ۔
چھتیس گڑھ کا مئیر بننے والا خواجہ سرا ۔۔۔مادھو
اطمینان ۔!یہ ہے کہ سیاستدان بھی 20 کروڑ میں شامل ہیں۔۔۔کھسرے دنیا کی تیسری صنف ہیں اور سیاستدان تیسری قوت ۔۔۔ان کی اپنی بٹالین ہے۔۔ نواب آف اودھ کی طرح ۔۔ان کی دنیا بھی الگ ہوتی ہے۔۔ ببلیوں کی طرح۔۔ان میں سے کچھ لیڈر ہیں۔۔۔ گرو کی طرح۔۔۔کچھ چیلے ہیں۔۔۔کارکنوں جیسے۔۔۔ریما، میرا، ریشم، صائمہ، مادھوری، کرشمہ، پوجا، بوبی وغیرہ کھسروں کے معروف نام ہیں۔ کھسرے اندر سے کچھ ہوتے ہیں ۔باہر سے کچھ اور ۔۔۔ سیاستدانوں کی طرح ۔۔۔دونوں ناجائز مراسم کے متمنی ۔۔۔ ۔۔۔ نوٹوں کےشیدا۔۔۔پولیس سےمیل ملاپ رکھنے والے۔۔۔ محفلوں میں جام تھرکانےوالے ۔۔۔ کبھی کبھارنظر آنے والے۔۔ ہجوم کے شوقین۔۔۔!
چھتیس گڑھ کا مئیر بننے والا خواجہ سرا ۔۔۔مادھو
بچپن میں کسی گھر میں کھسرے ناچتے تو سمجھ جاتے یہاں بچہ پیدا ہو ا ہوگا۔۔مادھو مئیر بن گیا ہے تو ۔۔۔ممکن ہے بچہ پیدا ہونے پر میونسپلٹی مفت ناچے۔۔۔۔لیکن ۔۔ ہیجڑے مئیر بن جائیں تو ۔۔سیاستدان کیا کریں گے۔ ؟۔۔ ہو سکتا ہے مادھو جہاں ناچتی تھی۔۔۔ وہاںسیٹ vacant کا پلے کارڈ لگا ہو۔۔ہر آسامی پر سیاستدان کی نظر ہوتی ہے ۔۔ کیوں ناں اس باریہ سیٹ ۔۔۔سیاستدانوں کو دے دیں۔۔کنوئیں پر نچ کے وہ بھی پیروں سے تیل نکالیں ۔۔۔
بیک گراونڈ میں بجتےگانے ۔۔۔ میں آں حسن دی کلاشنکوف ۔۔۔۔پر ٹھمکے ماریں ۔۔۔ اور ملک بھر سے چار پانچ ہزار کھسرے سیاسی ناچ دیکھنے جائیں تو سواد ہی آجائے۔۔ موت کا کنواں اب موت کا سیاسی کنواں ہونا چاہیے
ہیجڑوں کوہم معاشرے سے نکال چکے ہیں۔لیکن۔ چھتیس گڑھ میں ۔ مادھو ۔مئیر بن کر لوٹ آیا ہے۔مادھو نے سیاستدانوں کو موت کے کنوئیں پر ناچنے کا موقع دیا ۔ ہیجڑے سیاستدان ۔۔؟
پشاوری ماں کی ندا تھی ۔۔۔۔ دہشت گرد ہیجڑے ہیں۔۔۔یہاں تو پوری قوم ہیجڑا ہے۔۔۔۔
”ہیجڑے ہوں گے قوم کا خزانہ لوٹے والے ۔۔ قرض معاف کرانے والے ۔۔۔ ٹیکس چور۔۔۔ بجلی چور۔۔ قانون شکن ۔۔ ہیجڑے ہوں گے وہ جو وقت پر صحیح فیصلے نہیں کرتے۔ جو غبن کر کے بھاگ جاتے ہیں۔۔۔۔‘‘بشکریہ بشری رحمن
فوجی عدالتوں کا سہارا لینے والے ۔۔۔۔۔۔۔ دہشت گردی کے خوف سے 21 ویں ترمیم کے پیچھے چھپنے والے
الزامات بھری فہرست صرف ہیجڑوں کے گرد گھومتی ہے۔۔ہیجڑے سیاستدان۔۔! البتہ۔کھسروں کو اب پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔ کیونکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں ۔۔۔۔ کھسرے قانونی طور پر جیت بھی چکے ہیں۔۔۔
اب راج کرے گا مادھو کنا ر ۔۔۔۔!  اور
 الماس بوبی۔۔۔۔!
مینوں دھرتی کلی کرادے ۔۔۔میں نچاں ساری رات

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں