ہفتہ، 11 مارچ، 2017

بے زبان شوہر

پچھلے دنوں میرے  دوست شیخ مرید نے۔ مجھے ۔آل پاکستان رن مرید ایسوسی ایشن کا ممبر شپ فارم بھیجا ۔ ہم دوستوں میں ایسا مذاق  چلتا رہتا ہے لیکن وہ کم بخت سیریس تھا۔مرید جب سیریس  ہوجائے تو میں پریشان  ہوجاتا ہوں۔میں نے ممبر شپ فارم الماری کے اُس دراز میں رکھ دیا تھا۔ جسے سالوں بعد صرف  صفائی کے لئے کھولا جاتا ہے۔ لیکن ممبر شپ کے لئے۔اُس کااصرار۔۔تقاضے میں بدل چکا ہے۔ کمینہ مجھےعہدہ بھی دینا چاہتا ہے میں چپ  رہوں تو۔نگوڑا۔ خاموشی کو ہاں سمجھتا ہے۔اس لئے ہربارمیں صرف اتنا ہی کہہ پاتا ہوں۔ کہ’’میں فٹ ہوں‘‘۔
مرید اور نصیبو کی شادی تقریبا دس سال قبل ہوئی۔نصیبو کالج کی ڈرامہ سوسائٹی کی  رکن تھی۔ وہ ڈراموں میں اکثر چوہدرانی کا کریکٹر کرتی۔ نگوڑی آج تک کریکٹرسے باہر نہیں نکلی۔ وہ تقریبا شوہرگریز ۔عورت  ہے۔شادی کی انگوٹھی  ہمیشہ جیٹھی انگلی میں پہنتی۔ کیونکہ   شادی غلط آدمی سے ہوگئی تھی۔ مرید شادی کے بعد اتنا ہی کشت  کاٹ چکا تھا جتنا مٹی کو گھڑا بننے میں کاٹنا پڑتا  ہے۔  وہ نصیبو کا نکاحیِ تابعدار ہے۔اس نے زندگی کے ہر بڑے فیصلے تک پہنچنے سے پہلے ۔اپنے والدین۔ یاروں دوستوں ۔سے مشورہ کیا ۔لیکن  کیا ۔ وہی  جو نصیبو نے کہا۔۔وہ گھرپرشوہر کی حکمرانی کا قائل ہے۔حالانکہ  وہ ’’بیوی‘‘ بن کر رہتا ہے۔اور ۔مرید  کے گھر کی کہانی سارے محلے کو پتہ تھی۔کیونکہ اس نے ازدواجی رازوں کوکبھی ایٹمی راز بننے نہیں دیا۔
یہ  معاشرہ کبھی مردوں کا  ہوتا تھا۔تب لڑکی کو  ڈکار مارنے کی اجازت بھی نہیں تھی۔لیکن ۔آج یہ عورتوں کا معاشرہ ہے۔مریدنےسرکاری سکولوں کی طرح۔ گھر میں مار نہیں پیار کے بورڈ لگا رکھے ہیں۔جن پریہاں بھی عمل درآمدنہیں ہوتا۔مرید اس معاشرےمیں۔پکا۔ رن مرید ہے۔وہ دال کھا کر گوشت کے ڈکارلیتا ہے۔ گھر میں اس کی آوازاتنی ہی نکلتی ہےجتنی آئی سی یومیں مریض کی۔وہ کہتا ہے۔’’رن مریدی کا اپنا ہی مزہ ہے کیونکہ شوہر۔ازدواجی زندگی کے خیراتی مزے لیتے ہیں‘‘۔
دنیا بھر میں آئے روز  ۔خواتین پرتشدد کے واقعات ہوتے ہیں۔ لیکن  افریقی ملک موریطانیہ  کا ایک قبیلہ ایسا  ہے۔جہاں  بیوی پرشوہر کا تشدد۔ اچھا سمجھا جاتا ہے۔ بیوی کومار کھانے پرمبارکباد ملتی ہے۔عرب نیوزکے  مطابق ’سوننکے‘ نامی اس  قبیلے میں  خواتین پر تشدد محبت کی علامت  ہے۔ شوہر کو جب بیوی پر پیار آتا ہے وہ مارتا ہے۔پیار۔ میں جتنی شدت ہو گی۔ ماربھی اتنی ہی شدیدہوگی۔حتی کہ  بیوی کو پیارسے اٹھا کر شدت سے  پٹخا بھی جاسکتا ہے۔محبت میں بیوی کی ہڈی پسلی ایک کرنے  اور ٹانگیں تک توڑنے کی اجازت ہے۔ لیکن عرب نیوز خاموش ہے کہ بیوی کو پیار آئے تو وہ کیا کرے۔البتہ۔یو۔این  کی پیار سے پاک ۔ایک   رپورٹ کہتی ہے کہ شوہروں کی  پٹائی میں  مصری خواتین پہلے نمبر پر ہیں۔ برطانیہ  کی دوسرے اور بھارت کی خواتین تیسرے نمبر پرہیں۔جہاں شوہروں پرجوتوں ، بیلنوں ،ڈنڈوں اور بیلٹ سے تشدد ہوتا ہے۔اس سے  پہلے کہ  مرید موریطانیہ کا کلچر اپناتا۔نصیبو مصری۔ بن گئی۔
نصیبو:اگرمیں تین چار دن تمہیں نظرنہ آؤں تو کیسا لگے گا۔؟
مرید: بہت اچھا ۔
نصیبو پھرہفتہ سے منگل تک نظرنہیں آئی۔ بدھ کومرید کی آنکھوں کی سوجن اتری تو تھوڑی تھوڑی نظر آئی۔
کہتے ہیں کہ۔ہرموٹی عورت کےاندرایک خوبصورت دوشیزہ ہوتی ہے۔جسے وہ کئی سال پہلےکھا چکی ہوتی ہے۔نصیبو بھی اپنی دوشیزہ کھا چکی تھی۔شادی پرنصیبو کو۔اس کی والدہ نے دعا دی تھی۔ ہمیشہ پھولوپھلو۔اور۔ وہ شادی کے بعد سے سالانہ تقریبا دو انچ پھول رہی ہے۔سماجی اورخاندانی  تقریبات میں نصیبو۔ خودکو سلِم اینڈ ٹرم ثابت کرنے کے لئے کافی  موٹی خواتین کے پاس بیٹھتی  ہے۔وہ  پیدائشی  سلوتھی۔شادی  کے بعد ۔زبان کے علاوہ اس کا سارا جسم سُست ہوگیا۔لیکن اس کا غصہ۔بھی جُسے برابر تھا۔کوسنے۔اس پرمن وسلوی کی طرح اترتے ۔انا ۔اندرون موچی  گیٹ ملنے والی خلیفے کی نان کھتائی کی طرح خستہ تھی۔ مرید ۔ دفتر سے لوٹتا تو  آسیب کی طرح بیوی۔ گھرمیں پہلے سے موجود ہوتی۔
ایک  خوفزدہ شوہرسے بیوی نےپوچھا:میں آپ کو چکن بنا دوں۔؟
شوہر:نہیں میں انسان ہی ٹھیک ہوں۔
انسان بننا اس دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔ یو۔ این کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہرتین میں سے ایک عورت پرتشدد کا شکار ہے۔ 25 نومبرکو عورتوں پر تشددکے خاتمے کا دن  منایا جاتا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے بھی تحفظ حقوق نسواں بل منظور کر رکھا ہے۔جس میں خواتین کو مردوں کی دسترس سے آزادکر دیا گیا ہے۔پنجابی  مردوں کے ہاتھ باندھنے پر مذہبی طبقہ خاصا پریشان ہے۔مولانا فضل الرحمن نے تو پنجاب اسمبلی کو رن مرید اسمبلی  کہہ رکھا ہے۔البتہ  اسلامی نظریاتی کونسل نے مردوں کی تھوڑی بہت  لاج رکھ لی ہے ۔الحمد اللہ۔مولانا شیرانی نے شوہر  کوبیوی پر ہلکا تشدد کرنے کی اجازت دے دی  ہے۔۔لیکن کینڈا کے وزیراعظم  جسٹن ٹروڈو کی  اہلیہ کہتی ہیں۔’’ جو مرد خواتین کی عزت کرتے ہیں ۔ان کی  حوصلہ افزائی  کے لئے مردوں کا دن بھی منا نا چاہیے‘‘۔مرید کا عقیدہ ہے کہ شوہروں کو گھرمیں بولنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔وہ  کہتا ہے۔’’بیوی  تو   اس لئے بے فکر  ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ کسی کا شوہر نہیں ہوتی‘‘۔ لڑاکو۔میاں بیوی   ریلوے لائن کی طرح ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔لیکن۔وہ تو صلح جُو ہے۔ٹی وی کمرشل میں۔ جوہی چاولہ جب سکرین پر آکر کہتی ہے کہ ’’ہر کوئی گائے کے گُن گائے۔ ‘‘ تو نا ہنجار ۔نصیبو کےگُن گاتا ہے۔وہ تو کہتا ہے رن مریدی ایک کیفیت کانام ہے جو ہر شوہرپرطاری ہوتی ہے اور میں اس کیفیت میں مستقل  رہتا ہوں۔
مردجانتے ہیں کہ میاں بیوی پربننے والےلطیفوں میں سے اکثرلطیفےنہیں ہوتے۔شادی زندگی میں اتنی ہی  بڑی تبدیلی  لاتی ہے ۔ جتنی  عمران خان  ملک میں چاہتے ہیں۔بلکہ شادی ایسا  فارمولہ  ہے۔جس میں دو خاندان تقسیم ہو کرتیسرے خاندا ن کی بنیاد رکھتے ہیں۔شادی کے بعد گھروں میں  ہونے والے بٹواروں میں  سب سے  بڑا بٹورا۔مرد کا ہوتا ہے جو ماں اور بیوی میں بٹ جاتا ہے۔
پچھلے دنوں ۔ چین سے ایک خبر  آئی۔جس میں   ایک دلہن  سڑک  پر اپنے ممکنہ شوہر کو کھینچ رہی تھی۔قصہ کچھ یوں ہے کہ  ۔بارات  پہنچی تو  اچانک دولہا غائب  ہو گیا ۔دلہن کو شک  ہو گیا کہ وہ۔ بھاگ نکلا ہے تو  وہ اسےپکڑنے کےلئے بھاگ نکلی۔دولہے کے ہاتھ پاؤں باندھے اور اسےگھسیٹتے ہوئے سڑ ک پر لے آئی۔ دلہن باربار پوچھ رہی تھی۔ ’’مجھ سے شادی کرو گے یا نہیں ‘‘؟ ۔اور دولہا  کہہ رہا تھا ۔”نہیں۔مجھے معاف کردو۔‘‘۔اس دوران  کسی منچلے نےویڈیو بنا کرسوشل میڈیا پرچڑھا دی۔بعدمیں دونوں کی شادی بھی ہو گئی ۔
مجھے تو خوف آتاہے اس دولہے کا کیا بنے گا۔ کیونکہ نصیبو بھی آج تک کریکٹر سے باہرنہیں نکلی۔مرید آج بھی اپنے گھرکا واحد پنچنگ بیگ ہے۔’’ رن مرید ایسوسی ایشن‘‘۔۔اس کی  اکلوتی تفریح ہے۔ وہ ’’ کندہم جنس با ہم جنس پرواز‘‘۔ والے فارمولے کےتحت سارے رن مریدوں کوممبر شپ فارم بھجوا ۔رہا ہے۔چین میں دولہےپر تشدد کے بعد تو۔وہ  سمندرپاربھی  ممبر شپ شروع کر رہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں