ہفتہ، 16 اپریل، 2016

پاجامہ لیکس ۔۔!

ہر سال موسم برسات میں طفیل کے گھر کی چھت یوں ٹپکتی گویاساری بارش  یہیں ہورہی ہو۔طفیل وغیرہ سات بہن بھائی تھے۔بارش ہوتے ہی سارے کچن میں بھاگ  جاتے کیونکہ پکوڑے چھت سےنہیں ٹپکتے۔ لیکن کچن سے نکلتے تو برساتی پکوڑوں کےبجائے ہاتھوں میں ۔دیگچیاں، بالٹیاں، ہانڈیاں، کٹوریاں اور جگ  وغیرہ  ہوتے۔سارا خانگی اسلحہ وہاں نصب کر دیا جاتا جہاں چھت لیکتی۔اورخودکونے کھدروں میں مورچہ  زن ہوجاتے۔پانامہ  لیکس  بھی طفیل کی چھت کی طرح  برسی ہیں۔لیگی وزر ا۔دیگچیاں، بالٹیاں اور ہانڈیاں پکڑے پھر رہے ہیں۔


پانامہ دراصل۔دو بحروں۔بحراوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان واقع۔ وسطی امریکہ کا ملک ہے۔جس کی ’’موزیک فونیسکا‘‘ نامی  لافرم  نےپانامہ پیپرلیکس کےنام سےتقریباسوا کروڑ۔ایسے بلیوپیپرلیک کئے ہیں ۔جنہوں نے دنیا کے معروف سیاستدانوں اور۔امرا کی دولت کے خفیہ ٹھکانوں کوطفیل کے گھرکی طرح ننگا کر دیا ہے۔یہ فرم’’ آف شور کمپنی‘‘ بناکرٹیکس چوری اور اثاثے چھپانےکےگُربتانے میں بدنام ہے۔کئی’’شرفا‘‘بھی حمام میں کھڑے ہیں۔
 داماد:(ساس سے)آپ کی بیٹی میں ہزاروں عیب ہیں ۔پھر بھی میں نے  شادی کرلی
ساس :ہاں بیٹااسی لئے تو اسے کوئی اچھا لڑکا نہیں ملا۔
آزادی  کےبعدسےہمارا جمہوری نظام’’داماداور ساس‘‘جیسا ہے۔اپنا نےکےبعدعیب نکالنے والا نظام۔۔پاکستان کو ہمیشہ دوطرح کےحاکم ملے۔پہلے وہ جوزبردستی  آگئے اور۔دوسرے وہ جوزبردستی  بھیجنے پڑے۔چج کا کوئی  نہ ملا۔یہاں کرپشن کے خلاف  جب بھی شوراٹھا۔عزیز ہم وطنوکےنیچے دب گیا۔لوٹ مارکی اتنی برسات  ہوئی کہ کٹورے بھی  کم پڑ گئے۔خزانہ ٹکے ٹوکری ہوگیا۔عزیز۔ہم وطنوں نے احتساب کےبجائےاین آراو سائن  کرلئے۔ایسٹ انڈیاکمپنیوں سےکسی نےحساب  نہ مانگا۔کوئی اپنا۔شریک اچانک امیرہوگیاتو  ہم نےپوچھ پوچھ کرآتما رول دی کہ ’’اوئے۔تیرے کو ل کاراورکوٹھی کیتھوں آئی‘‘۔’’عرب پتی‘‘شریفوں سے ہم کبھی نہ پوچھ سکے۔ ’’تیرے کول فیکٹریاں اور بنگلے کیتھوں آئے‘‘۔لیکن اب صیاداپنے دام میں آچکا ہے۔وہ جوکل تک مسندِاقتدارپربیٹھے تھے۔آج اسی مسند کو کندھادئیے کھڑے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی۔رائے ونڈدھرنے کا بگل بجا چکی ہے۔
پانامہ لیکس پروزیرداخلہ چوہدری نثارکی پریس کانفرنس ملتوی کرکےاچانک وزیراعظم نوازشریف نےقوم سےخطاب  کرڈالا۔آف شورکمپنیوں کےالزامات  مستردکئے۔عدالتی کمیشن بنا کرتحقیقات  کااعلان کیا۔ایسا عدالتی  کمیشن۔جن کے ججز عدالتوں میں نہیں ہوتے۔بولے۔کچھ لوگ  سیاسی مقاصد کیلئےہمیں نشانہ بنا رہے ہیں۔خطاب کےبعدانہیں مزید نشانہ بنایا گیا۔لیگی وزرانے اچانک کٹوریاں چھوڑکر کشکول پکڑلئے۔دھرنے سےلاتعلقی کا اعلان کرکےپہلی خیرات پیپلز پارٹی نےڈالی۔آج پوری ن لیگ  اورآدھی پیپلزپارٹی  حکومت کےساتھ ہے۔وہ  لوگ بھی’’امیر المومنین‘‘کےساتھ ہیں۔جنہوں نے پوچھنا تھا ’’مال غنیمت سے جو کپڑا حصےمیں آیا ہےاس سے قمیض نہیں بن سکتی‘‘۔ڈی چوک کےبعدرائے ونڈدھرنےکاسن کرشریفوں کےطوطےدوسری باراُڑ ےہیں۔مائنس الطاف کےخواب  دیکھنے والوں کومائنس نواز کی تعبیرنظرآنے لگی ہے۔اعتراف شکست کے بجائے ہار  کا جوازتلاش  کیا جارہاہے۔
چورایک گھرمیں داخل ہواتوالماری میں لکھا تھا۔بٹن دبائیں توتجوری کھل جائےگی۔چورنےبٹن دبایااورسائرن بج گیاوہ پکڑاگیا۔
عدالت:تم اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہتےہو۔؟
چور:جج صاحب بس دنیا سےاعتبارہی اٹھ گیا ہے۔
آف شورکمپنیوں کے شور میں قومی اسمبلی کااجلاس  بھی بہت ہنگامہ خیز ہوا۔ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف  اور جماعت اسلامی نےحکومت کے خوب للتے لئے۔ پہلے پارلیمنٹ۔ پھرعدالت اور پھرعوامی عدالت کا پلان بنایاگیا ہے۔ ن لیگ۔ عمران خان پریوں برسی ہے گویا۔پانامہ لیکس کے ذمہ دار وہ ہیں۔وفاقی وزیر پرویز رشیدبولے عمران خان نےشوکت خانم کوملنے والی خیرات اور زکوۃ کی رقم آف شورکمپنیوں میں لگائی اور30کروڑ روپے ڈبودئیے۔دانیال عزیز بولے۔عمران خان نےدبئی،اومان اورافغانستان میں بھی آف شورکمپنیاں بنائیں۔مولانا فضل الرحمن بولےوکی لیکس کا کچھ بنا جوپانامہ لیکس کا بنے گا۔؟خورشید شاہ بولے۔ شریف فیملی دولت باہرکیسےلے کر گئی بتایا جائے۔؟ عمران خان کہتےہیں کہ وزیراعظم استعفی دیں اوربتائیں اربوں روپےکی جائیدادکیسے بنائی۔ شفاف تحقیقات نہ ہوئیں تو دھرنا دیں گے۔سراج الحق کہتے ہیں کہ پانامہ لیکس توٹریلر ہےابھی مزیددھماکے ہونے ہیں۔اعتزاز احسن بولےنواز شریف صحت مندہیں لیکن  لندن جا کرآصف زرداری سےمددچاہتے ہیں۔مجھے تو فارسی کہاوت یاد آگئی۔کندہم جنس با ہم جنس پرواز۔
پچھلےدنوں میرے دوست سماجی کارکن مہر عبدالروف نےسوشل میڈیا پر ایک  تصویرشیئر کی  کہ’’مستانی۔باجی راو کی دوسری بیوی تھی۔جس سے وہ بے حد محبت کرتا تھا۔ممتاز۔شاہ جہاں کی آٹھویں بیوی تھی۔جس پروہ اپنی جان چھڑکتا  تھا۔ جودھا۔اکبر کی تیسری بیوی تھی۔جن کی محبت امر ہوئی۔تاریخ گواہ ہےکہ کسی نے آج تک پہلی بیوی سےمثالی محبت نہیں کی‘‘۔ مجھے یہ جملےمحبتی سےزیادہ سیاسی لگے۔کیونکہ عشق کی چاہت اور۔وزیراعظم   بننے کی محبت  ہمیشہ رہتی ہے۔اکبر کی  جودھا۔کی طرح تیسری  باروزیراعظم بننانوازشریف کی محبت تھی۔تاریخ اگرخودکودوہراتی ہےتومیاں صاحب  کی  پہلی دو’’محبتوں‘‘  کاانجام بھی اچھا نہیں ہوا۔لیکن مریدکہتاہے کہ بیوی جتنی بھی حُورپری ہو۔آف شوربیوی کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔عمران خان کا رائے ونڈدھرنا بھی تیسری شادی کا’’پیش خیمہ‘‘ثابت ہوسکتاہے۔
دنیا کےکئی ممالک   نےاپنے ساحلوں  پرٹیکسوں سے چوری  سرمایہ کاری کی ترغیب دے رکھی ہے۔یہی آف  شورکمپنیاں ہیں جو لوٹ مار۔اورمنی لانڈرنگ سے بنتی ہیں۔پیپلزپارٹی بھی آصف  زرداری، ڈاکٹر  عاصم اور ماڈل گرل ایان علی کی وجہ سےمنی لانڈرنگ سے بخوبی آگاہ ہے۔ بلاول زرداری تو رائیونڈ دھرنےسے لاتعلقی ظاہرکر چکےہیں۔ممکن ہے اس ڈیل میںڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو ریلیف مل جائے۔اگرایسا ہوگیا تووزیراعظم کی تبدیلی اتنی ہی دورہوگی۔جتنادورمفتی منیب  کوعید کا چاند دکھائی دیتا ہے۔رہ گیا  استعفے کا اخلاقی جواز تو۔اخلاقیات کے جنازے یہاں روزانہ اٹھتے  ہیں۔  
اعتزاز احسن کا الزام ہے  کہ پانامہ لیکس پرمیاں شہباز شریف خوش ہیں۔پانامہ لیکس کےبعد’’پنجاب‘‘نے خوشیاں بھی منائیں ہیں۔جبکہ واقفانِ حال کا دعوی ہےکہ ممتاز قادری کےچہلم پراسلام آباد دھرنادینے والے علما کوپنجاب حکومت نےبھجوایا تھا۔کیونکہ وفاق نےپنجاب میں فوجی  آپریشن اوربلاامتیاز۔احتساب کی اجازت دےتھی۔اس کے باوجود۔وزیرقانون پنجاب راناثنا اللہ نےپاناما لیکس کوپاجامہ  لیکس قرار دیا ہےاورشیخ رشیدکہتےہیں کہ اگریہ پاجامہ لیکس ہیں توحکومت کوبہت جلد پیمپرکی ضرورت پڑے گی۔
ایک جنگی بحری جہازمیں اچانک جنگ کا سائرن بج گیا۔عملہ الرٹ ہوگیا۔توپیں تیارہوگئیں۔کپتان نےسرخ کوٹ پہنااورگولہ باری کا حکم دےدیا۔آخردشمن کا جہاز ڈوب گیا۔
کپتان:سرخ کوٹ اس لئے پہنا کہ میں نہیں چاہتا تھاکہ گولی لگنے سے میرا  بہتاخون دیکھ کرمیرے ساتھی پریشان ہوں۔
فوجی ابھی کپتان کی تعریف کررہےتھے کہ ریڈارآپریٹرچلایا:سردشمن کے10جہازوں نے حملہ کردیا ہے۔ہم پھنس چکے ہیں۔
کپتان (نیم مردہ آواز میں):توپیں  دوبارہ تیار کرو اور میرا پیلا پاجامہ لےآؤ ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں