حسن جاناں کی تعریف ممکن
نہیں آفریں آفریں۔۔۔۔ آفریں، آفریں
یہ گانا جب بھی کسی بھونپو،
ریکارڈ پلئیر یا ڈی وی ڈی پر بجتا ہے تو دل جانِ جاناں کے لئے زیادہ شدت سے تڑپتا ہے۔۔۔جانِ
من کبھی کبھی تو رشک چمن ہوتی ہے اور کبھی گلاب جامن۔۔۔ دِکھنے میں بھدی اور چکھنے
میں میٹھی
حسن جاناں کی تعریف کے لئے
جتنی بھی مبالغہ آرائی کرلو۔۔ ۔تشنگی رہ جاتی ہے۔۔۔وہ حور جس کے جلوے سے آنکھیں خِیرہ
ہوجائیں۔اس کا ذکر جب نثر میں نہ سمٹےتو شعر پھوٹتے ہیں۔۔۔ہم وزن،ہم پلہ،ردیف اور قافیہ
میں گوندھا ہوا حسن۔۔۔شعر کہنے والا ہوتا تو عاشق ہے لیکن اسے کہتے شاعر ہیں۔۔۔شعر
اس کے محبوبتی ذوق کا تذکیہ ہوتے ہیں۔۔۔محبوبہ کو صغیہ راز میں رکھنے والا عاشق۔۔۔شاعربن
کر حسن جاناں کو شعروں کے ذریعے ہمارے حوالے کرتا ہے۔۔۔شعر ہم وزن ہوں تو پرائی محبوبہ
کا حسن بھی پرکھا جا سکتا ہے۔۔۔حیرت ہے کہ لوگ حسن کو وزن میں ڈھونڈنے لگے ہیں۔
امریکہ میں دو سےتین من وزنی
خواتین کا مقابلہ حسن ہوا۔۔۔پتلی کمرکی شرط تھی اورنہ ہی تیکھے نینوں کی۔۔۔کم سے کم
وزن درکارتھا80 کلو۔۔جوکمرسمیت ہر عضوسے باہرجھانک رہا ہو۔۔۔ کئی بار بیفلوواک کے دوران
ریمپ بھی وزنی حسن کی تاب نہ سہہ پایا۔۔۔مجھے تو نیپالی ہاتھیوں کا مقابلہ حسن یاد
آگیا۔۔۔قصہ مختصرکہ۔۔۔حسین وہ ۔۔ جو من بھائے۔۔۔خواہ منو۔۔ من ہی ہو
دنیا میں پیمائش حسن کےکئی
اوزان ہیں۔۔۔ابتدائے عشق سے ہی جانِ جاں ہمیں غیر انسانی سی لگتی ہے۔۔۔تذکرہ حسن کے
لئے ہم جانوروں کی خصوصیات مستعار لیتے ہیں۔۔۔محبوبہ مورنی لگتی ہے،اس کی چال ہرنی،
آنکھیں غزال، چہرہ گلاب،ہونٹ پنکھڑی، گردن صراحی، آبرو ہلال، آواز کوئل اور زلف
ناگن لگتی ہے۔۔۔بقول بہادر شاہ ظفر
ذرا ان کی شوخی تو دیکھیے
لئے زلف زخم شدہ ہاتھ میں میرے پیچھے آئے دبے دبے مجھے سانپ کہہ کر ڈرا دیا
بلکہ شرافت کی وجہ سے ہم
اسے اللہ کی گائے بھی کہے دیتے ہیں۔۔۔کیا ہم گائیوں کی زلفوں کی اسیر ہونا چاہتے ہیں۔۔۔؟خواتین
کو مردوں کی خصلت میں گدھے،گھوڑے، اُلو کے پٹھے، شیر، بکری،بھیڑ،چیتے، کتے، سپولئیے،
ریچھ، سنڈے دِکھتے ہیں۔۔۔کیونکہ اوزان حسن الگ الگ ہیں۔۔۔۔عہد قدیم میں مصر اور عہد
حاضر میں لاہور۔۔۔حسن کی منڈیاں کی وجہ سے بدنام رہے ہیں۔۔۔حسن قدرتی دین ہے اور بازار
قدرتی ضرورت۔۔۔لڑکیاں حسین دکھنے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگاتی ہیں۔۔۔سنا ہے کہ سو
میں سے12 لڑکیاں قدرتی حسین ہوتی ہیں اور 88 اپنی محنت سے۔۔۔سنگھار مردکی ضرورت ہے
اور سولہ سنگھار عورت کی خواہش۔۔سنگھار کی تصدیق مرد اور سولہ سنگھار کی تائید آئینہ
کرتا ہے۔۔۔
ایک خاتون نے آئینہ دیکھ
کر دھیرے سے کہا
میں سچ مچ بد صورت ہوں۔۔۔مجھ
میں کونسی ایسی چیز ہے تاکہ شوہر میری تعریف کر سکے۔۔۔؟ اتفاقا شوہرنے سن لیا اور بولا۔۔۔۔۔۔بیگم
تمہاری نظر بہت اچھی ہے
نظریں ہماری سوچ میں تغیر
لاتی ہیں۔۔۔موٹاپے میں حسن کے چرچے ہوئے تو برازیل کی معمر خواتین کو بھی چسکا پڑ گیا۔۔
حسن کے متلاشی ججزکو اس بار آنکھیں پھاڑکر70 سے80 سالہ جُھریوں کے پار دیکھنا تھا۔۔۔مقابلے
میں 2 سو بُوڑھیاؓں شریک ہوئیں۔۔۔تلاش تھی خوبصورتی کے علاوہ مسکراہٹ اور حیا کی۔۔۔۔
کہتے ہیں کہ میک اپ کی
29 اقسام ہیں۔۔۔جن میںface
primer, Eye primer, lip cream, lip gloss, concealer, foundation, face powder,
blusher, bronze and Mascara وغیرہ شامل ہیں۔میک اپ نکھارحسن کا اکلوتا فارمولہ۔مسلسل
میک اپ ہمیں خود پسندی اور فریب نظر میں مبتلا کردیتا ہے۔۔۔حسین دِکھنے کی سوچ غالب
آجاتی ہے۔۔۔انسان اپنا فیورٹ ہوجاتا ہے۔۔۔کیونکہ’’جھوٹ مسلسل بولا جائے تو سچ لگتا
ہے‘‘۔۔۔دوست پارٹیوں میں ہمیںgorgeous, awesome, smart, amazing جیسے کمنٹ دیتے ہیں۔۔۔جھوٹے
۔۔۔! لیکن ہم پکے ہو جاتے ہیں۔ میک اپ کا تسلسل
ایک ٹیچرنے بیمار شاگرد سے
پوچھا: آپ کل اسکول کیوں نہیں آئے تھے؟ شاگرد: سرمجھے برڈ فلو ہوگیا تھا۔۔ استاد:
برڈ فلو تو مرغیوں کو ہوتا ہے۔ شاگرد: سر میں اب انسان نہیں رہا، کیونکہ آپ مجھے روزانہ
مرغا بناتے ہیں۔
سزا کے تسلسل نے بیماربچے
کو برڈ فلو بنا ڈالا ہے۔۔۔برڈ فلو کی افواہ سازی کرکے نیوز چینلز نے مرغی کے دام گرائے
تھے۔۔۔مرغیوں کے دام گرانا اور پٹرول کے چڑھانا۔۔تو نیوزچینلز کا خاصا ہے۔۔۔یہ اداکارہ
میرا کو براpaint کردیں چاہے Naomi Campbell کو بیوٹی کیوئن بنا دیں۔۔چینلز
میں جھوٹ سچ کی تمیز کہاں۔۔؟۔۔ایک غیرملکی چینل نے تو تیسری جنس کا مقابلہ حسن نشر
بھی کر دیا تھا
مبالغہ آرائی کر۔۔کرکے چینلز
نے رائقہ فیراز نامی شی میل کو خوبصورت ترین دوشیزہ بھی کہہ ڈالا تھا۔حالانکہ مقابلے
میں 27 اور بھی خواجہ سرا شریک تھے۔۔
2006 میں فلپائن نے مس ارتھ کامقابلہ کرایا تو
ایک پاکستانی نژاد کینیڈین سحر محمود بھی ٹپک بیھٹی۔۔۔وہ کہتی ہیں پاکستان میں مس یونیورس
اور مس ورلڈ جیتنے والا بے پناہ ٹیلنٹ ہے لیکن وہ پہلے مس پاکستان کا مقابلہ کرائیں۔۔صاحبو
۔! ایسے مقابلوں سےکئی پردے اٹھ جائیں گے۔۔۔ کیونکہ میرا گمان ہے کہ اپنی محبوبہ ہی
مس پاکستان ہے۔۔۔ویسے پاکستان میں مقابلوں کی ابتدا موٹی، ادھیڑ عمر اور شی میل سے
ہو سکتی ہے۔ ۔۔یاد ہے۔۔؟ ایک بار۔۔مس پاکستان ورلڈ کی سربراہ سونیا احمد نے کہا تھا۔اگر
صدر مشرف کو بکنی سے پرابلم نہیں تو ملا کو کیوں ہے۔؟‘‘
پرابلم مجھے بھی نہیں البتہ
علامہ اقبال کو تھا
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے
کی اجازت ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد
ہم ملائیت سے خوفزدہ ہیں۔۔حسن
تو بالٹیاں بھر بھر کر کنواںِ یوسف سے نکل رہا ہے۔۔۔شمالی افریقہ میں ہونے والا ’’
مس ورلڈ مسلمہ‘‘ کا مقابلہ ہماری آخری امید ہے۔۔۔تیونس نے انوکھے اسلامی مقابلہ کی
بنیاد رکھی ہے۔مقابلے میں 18 ممالک کی ایسی ڈارلنگز شریک ہوئیں۔۔جو حجاب میں رہتی ہیں۔۔ان
کی عمریں تھیں 18 سے 27 سال۔۔۔ایران، انڈونیشا اور نائجیریا کی بیوٹی کوئینز ۔۔انہوں
نے بند گلے کا لباس اور سرپرحجاب پہنا۔۔ اسلام اور جدید دنیا پر رائے دی۔۔ججز کو قرآن
سنایا۔۔تیونس کی دوشیزہ فاطمہ ہماری اپنی مسلمان ملکہ حسن قرار پائیں۔ یہ مقابلہ ایک
ٹی وی اینکر ایکا شانتی نے کرایا تھا،جنہیں حجاب نہ اتارنے پر نوکری سے نکال دیا گیا
تھا۔۔سعودیہ میں بھی ایک بار مقابلہ ہواتھا۔جہاں جیت کا پیمانہ ظاہری جمال نہیں بلکہ
حسن اخلاق تھا۔مقابلے کا عنوان تھا’’سیدہ الاخلاق‘‘ونر کو سونے کا تاج اور ریال ملے۔
برطانیہ نے پہلی بار
1951 میں ایک تہوار کے طور پر مس ورلڈ کا مقابلہ کرایا تھا۔تب 26 حسیناوں نے حصہ لیا
تھا۔برطانیہ اب تک مس ورلڈ کے4، بھارت 5 اور وینزویلا کی خواتین 10 مقابلے جیت چکی
ہیں۔۔۔یہ مقابلے ان ممالک کا فخر ہوسکتے ہیں جنہوں نے عزتوں کو سربازار کھڑا کردیا۔۔
ہمارا نہیں۔۔۔ضروری ہوا تو ہم سعودی یا تیونس مقابلے تک راضی ہو سکتے ہیں۔۔۔
حسن کا چرچہ اور خرچہ ضرور
ہوتا ہے لیکن حسن صرف آنکھ میں ہوتا ہے۔۔برستی رعنائیوں کی تاب۔۔کوئی کوئی لا سکتا
ہے۔۔۔برازیل میں ہونے والے مس امیزن کے مقابلے کی رنرز اپ۔۔۔بھی ونر کی تاب نہ لا سکی۔۔۔اس
نےکیرولینا کے سر سے تاج نوچ کر زمین پر پٹخ ڈالا اور الزام لگایا کہ ججز نے رشوت لےلی
ہے۔۔۔بھائیو۔!حُسن۔۔عشق کا دشمن تو سنا تھا۔حُسن حُسن کا دشمن پہلی بار دیکھا۔ ہمیں
تو اپنی مس پاکستان ہی بھلی ہے۔۔۔خیالی مس۔۔۔پاکستانی۔۔!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں