غیر پارلیمانی الفاظ خالصتا پارلیمانی اصطلاح
ہے لیکن یہ اصطلاح ایسی گفتگو سے منسوب ہے۔جسے سن کر سامعین کھسیانے ہو
جائیں اور پڑھ کر کوک شاستر کا گمان ہو۔پارلیمان ویسے تو عوام کے منتخب نمائندوں
کا ایسا ہاوس ہوتا ہے جہاں وہ جمع ہوکر ایسی باتیں کرتے ہیں جوکھلے عام جلسوں،
جلوسوں اورٹاک شوز میں نہیں کی جاتیں۔یا نہیں کی جا سکتیں۔ایسی باتیں جن کے سننے
والے ویسے ہی ہوتے ہیں جیسےکرنے والے۔۔پارلیمان چونکہ مقدس ادارے ہے اس لئے وہاں
پر غیر پارلیمانی باتوں کی گنجائش نہیں۔۔اگر ہوجائیں کارروائی سے حذف کر دی جاتی
ہیں۔۔۔لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ گفتاروں کے خلاف ضابطے کی کوئی کارروائی بھی ہو۔۔
البتہ غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال اگر تھرڈ ڈگری تک
جا پہنچے تو ان کے خالق کو بھرے ایوان میں مجبور کرکے اپنے الفاظ واپس لینے کا
تکلف ضرور کیا جاتا ہے۔۔الفاظ واپس لینے کا تکلف بھی خاصا پُر تکلف ہوتا ہے یعنی اگر
کسی ممبر نے کہہ دیا کہ’’فلاں آدمی گدھا ہے‘‘ اور یہ الفاظ واپس لینے ہوں تو وہ
کہے گا ’’فلاں آدمی گدھا نہیں ہے‘‘