سُرخیاں عام طور پر دو طرح کی ہوتی ہیں۔۔ پہلی ہونٹوں
کی اور دوسری اخباروں کی۔۔ ہم چونکہ پہلی
سُرخی کے ہی مداح ہیں۔۔ اسی لئے ۔۔اگر کوئی
دوسری سُرخی کاتذکرہ بھی کرے تو ہم
پہلی ہی سمجھتے ہیں۔۔البتہ کچھ لوگوں کو
دونوں سُرخیاں ایک جگہ پر بھی دکھائی ہیں
۔۔ بقول شاعر ۔۔
؎ دیر تک پڑھتا
رہا میں ہونٹوں کی سُرخیاں
ایک مہ جبیں کے ہاتھ میں اخبار دیکھ کر
لیکن جب اخبار میرے
ہاتھ میں آیا تب بھینسوں کی سُرخی دکھائی دی۔۔ یہ 26 اگست کی بات ہےایک اخبار میں سرخی چھپی تھی کہ 27 اگست کو لاہور یوں کو دودھ نہیں ملے گا۔ سرخی پڑھ کر مجھے لگا کہ
شائد دودھ کٹا پی گیا ہو۔۔ کیونکہ بچپن
میں جب کبھی ماں بتاتی تھی کہ آج دودھ نہیں ملے گا تو اس کا مطلب ہمیشہ یہ ہوتا
تھا کہ آج سارا دودھ کٹا پی گیا ہے۔۔ مجھے کٹے پر خاصا غصہ
آتا کہ یہ اچھا خاصا ۔۔ہٹا کٹا ہے۔۔ اسے مزید دودھ کی ضرورت کیوں رہتی ہے ۔۔؟