چارلس رابٹ ڈارون 1809 میں
برطانیہ میں پیدا ہوا اور اپنے نظریہ ارتقا (Evolutionary theory) کی وجہ سے دنیا بھرمیں مشہور۔۔۔ اور مسلم دنیا
میں بدنام ہوا۔۔ڈارون نے نوع انسانی کے ارتقا کا یہ باطل نظریہ 50 سال کی عمر میں تقر
یبا1859 میں پیش کیا۔
ڈارون کہتا ہے کہ تمام جاندار
اپنے ارد گرد کے ماحول میں زندہ رہنے کے لئے اپنی ہیت کوبدلتے رہتے ہیں۔انسان بن مانس
کی نسل سے تھا۔ماحولیاتی تغیر کی وجہ سے ہیت بدل کر انسان ویسا ہوگیا۔۔۔جیسا آج ہے۔
چمپینزی جیسے چوپائے کی طرح۔۔۔۔دو پیروں پر انسان کھڑا ہو گیا۔۔۔ کیونکہ یہ تغیر اُس
زمانے اور اُس ماحول میں بقاء کے لیے ضروری تھا۔
ڈارون کے ہم خیال مادہ پرستوں
کا خیال ہے کہ زندگی اربوں سال پہلے ساحل سمندر سے نمودار ہوئی۔پھرساحل پر ہی نباتات
اور اس کی مختلف انواع وجود میں آئیں۔ نباتاتی تغیر نے حیوانات پیدا کئے اور یہی حیوانات۔۔۔غیرانسانی
اور نیم انسانی حالت کے مختلف مدارج طے کرکے مرتبہ انسانیت پر۔۔۔تک پہنچے یعنی چمینزی۔۔بندر۔۔۔انسان۔۔کچھ
لوگ کہتے ہیں کہ یہ نظریہ پہلی بار ارسطو نے پیش کیا تھا۔مسلمان مفکر ابن خلدون نے
بھی جزوی طور پر اسی نظریئے کی حمایت کی تھی۔