
بدھ، 23 اگست، 2017
چائے کی پیالی میں طوفان

جمعرات، 3 اگست، 2017
آخری گنجے فرشتے
اردو ادب میں گنجے۔منٹو کی وجہ سے مشہور ہوئے اور سیاست میں’’
شریفوں‘‘کی وجہ سے۔منٹو نے گنجے فرشتے لکھ کر فلمی و غیر فلمی کرداروں
کویوں برہنہ کیا۔گویا۔وہ میامی میں کسی نیلگوں’’ بیچ‘‘ پر لیٹے سن باتھ لے رہے ہوں
۔اُسی ساحل پر جن کے بارے میں سوچ کرہی دل کمینہ ہوجائے۔اور۔خواہ مخواہ چُٹکیاں
بھرنےلگے۔گنجے فرشتے میں منٹو صاحب نے عصمت چغتائی سے لے کرفلم سٹار نسیم بانو
تک۔ سارے ملائم کردارکھردرےکرچھوڑے۔۔البتہ معروف مزاح نگار عطا الحق قاسمی نے’’مزید
گنجے فرشتے‘‘لکھ کر نہ صرف کھردروں کو ملائم کیا ۔بلکہ ان کرداروں کوکپڑے واپس
پہنائے۔جن کےمنٹو نے اتار دئیے تھے۔’’گنجے فرشتے‘‘ کے دیباچے میں منٹو خود
کہتے ہیں کہ’’میرے اصلاح خانے میں کوئی شانہ نہیں۔ میں بنائو سنگھار
کرنا نہیں جانتا۔ اس کتاب میں جوفرشتہ بھی آیا اس کا مونڈن ہوا ہے اوریہ رسم میں
نےبڑےسلیقے سےاداکی ہے‘‘۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)