زبان معلومات کے
تبادلے کا ایسا ذریعہ ہےجو کانوں کے بغیر اھورا ہے۔کیونکہ زبان اورکان مل کرگفتگو مکمل کرتے ہیں۔ کچھ لوگ کانوں کےباوجود۔روڈے اور کچھ زبان کے باوجود ڈورےہوتےہیں۔زبان
ہمارے زبانی جذبات کی ترجمان ہے۔ہم ’’سُنی ان سُنی ‘‘والے معاشرے کے باسی ہیں۔یہاں
کان ’’گونگے‘‘اور زبانیں ’’بہری‘‘بھی ہوتی
ہیں۔دنیا کی آسان ترین زبان مادری زبان ہے۔
ہم جبلی طور پر آسانی پسند ہیں اس لئے
گالی بھی مادری زبان میں ہی دیتے ہیں۔ حتی
کہ ہم اسی زبان میں سوچتے اور خواب دیکھتے
ہیں۔
بیوی :تم سوتے ہوئے مجھے گالیاں دے رہے تھے
شوہر:یہ تمہاری غلط فہمی ہے
بیوی: کیا غلط فہمی ہے۔؟
شوہر :یہی کہ میں سو رہا تھا
گالیوں کےلئےسونے
کی ایکٹنگ کرنے والے شوہر سیاسی ہوتے ہیں۔اورقوم
جانتی ہےکہ سیاستدان جھوٹے ہیں۔ شوہر
سیاستدان ہویا پھر۔سیاستدان شوہر۔۔۔ بیویوں کےمعاملےمیں سب یک زبان ہیں۔دنیا بھانت بھانت کی بولیاں بولتی ہے لیکن شوہر اور سیاستدان ’’ف کی بولی‘‘۔ بولتے ہیں۔ ف ایسی
بولی ہے جو خفیہ الفاظ میں کھلے عام بولی جاتی ہے۔پیسہ، لڑائی اور جنس۔اس بولی کے
بنیادی موضوع ہیں۔ف۔پیدائشی طورپر’’غ اور ق‘‘۔کےدرمیان واقع ہے۔بالکل اُسی طرح جیسے بی۔اے اور سی کے درمیان
ہے۔
استاد(شاگردسے): بی۔بہت ٹھنڈا رہتا ہے۔اس کی کیا وجہ
ہے۔؟
شاگرد:کیونکہ بی
ہمیشہ اے سی کے اندر۔ رہتا ہے۔
قائم علی شاہ بھی نِرے بی ہیں۔ ٹھنڈے ٹھار۔ انہیں نام کی
نسبت سے ق کی بولی بولنی چاہیے لیکن وہ ف کی بولتے ہیں۔ میرا دوست مرید بھی ف کی بولی بولتاہے۔ کہتا ہے کہ’’پرویز خٹک پختون یوتھ کے وزیراعلی ہیں اور قائم علی شاہ سندھی یوتھ کے۔یوں۔ شاہ جی کو سندھ کا
پرویز خٹک کہا جا سکتا ہے‘‘۔۔’’سندھی خٹک‘‘ کی جنم بھومی توخیر پورہے ۔لیکن پورے صوبے میں۔ خیرنہیں۔ بلکہ سندھ کے حالات ہمیشہ
نشیب میں رہے اور شاہ جی ’’فراز‘‘
میں ۔! انہوں نے پہلے شادی کی پھر بی اے اور۔
ایم اے کیا۔ میاں اور بیوی ایک گاڑی کے دو پہیے ہوتے ہیں اورشاہ جی کو چونکہ چار پہیوں
والی گاڑی پسندتھی سو انہوں نے دومزید شادیاں کرلیں۔بیویوں نے ان پرجوظلم کیا اس کا ستم سندھیوں نےبرداشت کیا۔وہ تین بار وزیراعلی بنے اور
تین بار شوہر۔۔ بلاول نےڈیسوں ڈیسوں سندھ
نہ ڈیسوں کاجو نعرہ لگایا تھا وہ
صرف شاہ صاحب کوراس آیا ہے۔وگرنہ بلاول کے سارے دلیرانہ بیان بھی دلبرانہ لگتے ہیں۔شاہ جی کئی بار ایم پی اےبنے اور12 بار۔ابا بنے۔ وہ دنیا کے عمررسیدہ وزیراعلیٰ بھی ہیں۔بلکہ سوشل میڈیا توکہتا ہےکہ۔
محمدبن قاسم سندھ آیا تو اچانک ایک بزرگ ملےاورپوچھا :بیٹا
کتنے دنوں سےنہیں سوئے ۔؟
محمدبن قاسم:ایک ہفتے سے۔
بابا جی نےایک مشروب پلایا تو محمد بن قاسم ایک ہفتے تک سوئے رہے۔آنکھ کھلی توپہلو میں سوئے بزرگ کو جگاکرمحمد بن قاسم نےپوچھا: مجھے پلایاکیا
تھااورآپ کا نام کیاہے۔اگرآپ جواب دے دیں تو سندھ آپ کا۔؟
بزرگ: مشروب کا نام بھنگ ہے اور میرا نام قائم علی شاہ ہے۔
سندھ
تب سے ہی قائم علی شاہ کا ہے۔انہوں نےقائم رہنے کاگیان پا لیا ہے۔بہتی عمر کے
سامنے بند باندھنے۔کا گیان۔کہتے ہیں کہ بڑھاپا روکنا گدھا گاڑی روکنے جیسا ہے۔شاہ جی یہ کر بیٹھے ہیں وہ چہرے
پرجھریوں کا ماتم نہیں سالگرہ مناتے ہیں۔پیپلزپارٹی انہیں مسلسل وزیراعلی بنا رہی ہےاوربیوروکریسی ماموں۔شاہ جی کوسندھ میں سائیں کہتے ہیں اورپنجاب میں سائیں۔مست کو۔کہا
جاتاہے۔یہ شاہ جی کا کرشمہ ہےکہ ہمیں سندھی اورپنجابی سائیں اکھٹے دکھائی دیتے
ہیں۔ناصرکاظمی کا شعرہے ناں ’’دل تو میرا۔اداس ہے ناصر۔شہرکوسائیں سائیں
کرتا ہے‘‘۔اس میں سندھی ہے نہ ہی پنجابی ۔بس سائیں سائیں اہم ہے۔شاہ جی۔ اپنی حرکتوں سے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی کاپی ہیں۔دونوں زبان
اورپاؤں پھسلنےسےخبروں میں رہتے ہیں۔دوران تقریب سوجانا اُن کا خاصا ہے۔گڑوں
پرفکس اِٹ لکھ لکھ کرانہیں جگایا جاتاہے۔اسمبلی میں شاہ جی بھول کر اپوزیشن لیڈرکی کرسی پر جابیٹھتے ہیں۔وہ توبولی بھی ف
کی بولتے ہیں۔کہتے ہیں کہ’’شراب پی کر
مرنے والےشہید ہیں۔باتھ روم کم جائیں سیوریج سسٹم ٹھیک ہوجائےگا۔تھرمیں
بھوک سے نہیں غربت سے ہلاکتیں
ہوئیں۔کراچی کی کل آبادی” 22کروڑ “ہے۔عبدالستار
ایدھی کی تعزیت کےلئے آیا ہوں۔کراچی میں چالیس انچ تک بارش کا امکان ہے۔گجر نالے کا’’ طبی
معائنہ‘‘ کرلیا ہے‘‘۔
ایک چرسی نے
آنكھیں عطیہ کیں تو ڈاکٹر نے پوچھا آپ کچھ
کہنا چاہیں گے۔؟
چرسی:
ہاں جسے بھی یہ آنکھیں لگاؤ۔ اسے بتا دینا یہ دوکش لگانے کے بعد کھلتی ہیں۔
اللہ
جانے سائیں سگریٹ پیتے ہیں یانہیں لیکن ٹی وی چینلزکہتے ہیں کہ وہ بھنگ پیتے ہیں۔اسی لئے سوتے
پائے جاتے ہیں۔ویسےتو بڑھاپے کی ایک نشانی نیندبھی ہے لیکن ڈاکٹر
یونس بٹ کے فارمولےکےمطابق وہ بالکل بوڑھےنہیں لگتے۔وہ لکھتے ہیں کہ ’’دنیا
میں تین قسم کےبوڑھےہوتے ہیں ایک وہ جو خودکو بوڑھاسمجھتے ہیں دوسرے وہ جنہیں دوسرے بوڑھا سمجھتے ہیں اور تیسرے وہ جو واقعی بوڑھے ہوتے ہیں‘‘۔پھربھی قوم یہ راز
جاننا چاہتی ہےکہ شاہ جی کی عمرکتنی ہے۔؟پاکستانیوں کی اوسط عمر65 سال
ہے ۔وہ کتنی بار 65 کےہوچکے ہیں۔؟ ان کےدانت اوربال کتنی بار۔ دوبارہ اُگے ہیں۔مجھے کامیڈین سخاوت ناز کا جملہ یادآگیا وہ کہتاہے ’’شاہ جی نے فرشتوں کو بتایا تھا کہ دنیا فلاں جگہ پر
بنانی ہے‘‘۔اس قیاس کواگرچے سچ نہیں مانا جا سکتا
لیکن تازہ خبرآئی ہے کہ سندھ
اسمبلی کی ویب سائٹ سے قائم علی شاہ کی عمرکا کالم ہٹا دیاگیا ہے۔قومی راز افشا ہونےسےبچا لیا
گیا ہے۔وہ ملک کاتاریخی اثاثہ ہیں اورملکی
اثاثے تو سب کو پتہ ہی ہے کہ خطرے میں ہیں۔
سندھ سپریم
کورٹ نے لینڈ کمپیوٹرائزیشن کیس کی سماعت
کے دوران کہا ہے کہ جب تک مسڑ شاہ ہیں سندھ کے حالات بہتر
نہیں ہو سکتے ۔ سوشل میڈیا کہتا ہےکہ
۔’’قائم علی شاہ اگر قائم رہے تو سندھ فوت ہو جائےگا‘‘۔مریدتو کہتا ہے ’’وہ
سیاست کے بوم بوم ہیں۔صرف شو ۔شا۔۔۔ نتیجہ صفر۔۔۔ہرکوئی ف کی بولی بولنے لگا
ہے۔برطانیہ کی ویلز کاؤنٹی کےسکول آف میڈیسن کی ایک
رپورٹ کے مطابق۔۔’’ شادی شدہ افرادتنہائی پسندوں کی
نسبت
15سال زیادہ جیتے ہیں‘‘۔یہ سچ ہے تو شاہ
جی کے پاس عام آدمی سے45سال زیادہ زندہ رہنے کا شرعی حق
ہے۔اور اگرسائیں۔۔محمد بن قاسم کے دورسےہیں تو شادیوں کی
تعداد کا اندازہ لگانا میرا کام نہیں۔لیکن مجھے یہ اندازہ ہے کہ زبان اور کان کا
رشتہ ٹوٹ چکا ہے۔
ڈاکٹریونس بٹ کے
بقول مہاتما بدھ کہتا ہے’’اگر دنیا میں پیدا
ہونے سےپہلے مجھے پوچھا جاتا۔تومیں بوڑھا پیدا ہوتااوربچہ ہوکرمرتا۔‘‘۔دعا
کریں کہ شاہ جی۔نے مہاتمابدھ والی دعا نہ
مانگی ہو۔کیونکہ سائیں کی دعا ردنہیں ہوتی۔ہمیں تو سندھ ہی زندہ چاہیے ۔
واہ سر کیا کمال احاطہ کیا سائیں کی ذات با برکات کا؟؟؟؟؟؟
جواب دیںحذف کریںسر کبھی کبھی تو لگتا ہے، کہ پیپلز پارٹی نے جوتوں سے بچنے کے لیے سائیں کو آگے رکھا ہوا ہے۔
کیونکہ قائم علی شاہ عمر اور کام دونوں حوالوں سے "سائیں" ہیں۔۔۔۔؟؟؟؟